امریکا کی جانب سے پابندیاں ایران نے ایٹمی مذاکرات روک دیے

6عالمی طاقتوں سے مذاکرات جاری تھے امریکانے ایران کی درجنوں کمپنیوں وشخصیات کوبلیک لسٹ قراردیدیا

مذاکرات ختم ہوئے نہ ہی روکے گئے بلکہ ماہرین کومشاورت کے لیے وقت دیا گیا، سربراہ خارجہ اموریورپی یونین کیتھرین ایشٹن۔

امریکا کی جانب سے نئی پابندیوں کے نفاذکیخلاف ایران نے6عالمی طاقتوں سے ایٹمی مذاکرات روک دیے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں ماہ کی10دسمبر سے ایران اور6عالمی طاقتوں میں ایٹمی مذاکرات آسٹریا کے شہر ویانامیں جاری تھے۔ ماہرین اس بات کاجائزہ لے رہے تھے کہ گزشتہ ماہ ہونے والے عبوری ایٹمی معاہدے پرکس طرح مزیدپیش رفت کی جائے،بات چیت کا سلسلہ جاری تھاکہ امریکانے ایران کی درجنوں کمپنیوں اورشخصیات کوبلیک لسٹ قرار دے دیا،امریکا نے الزام لگایاکہ کہ ایرانی کمپنیاں اور شخصیات تہران پرعائد پابندیوں کی خلاف ورزی کررہے تھے۔




امریکی اعلان کے بعدایرانی حکام ویاناسے چلے گئے لیکن یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے میڈیا کو بتایاکہ مذاکرات ختم ہوئے نہ ہی روکے گئے ہیں بلکہ ایٹمی ماہرین کومشاورت کیلیے وقت دیا گیااور بات چیت کاسلسلہ جلدشروع ہوگا۔ایران کے نائب مذاکرات کار نے کہاہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ جنیوامیں جاری مذاکرات کا عمل بعض باتوں پر مشاورت کرنے کیلیے عارضی طورپر معطل کیا گیا ہے۔ ایرانی خبررساں ادارے ارنانے ایرانی نائب مذاکرات کار کے حوالے سے بتایا کہ ایران کا وفد جنیوامیں برطانیہ،چین،فرانس،روس اورامریکاکے مشترکہ نمائندہ وفدکے ساتھ بات چیت کررہا ہے تاہم جمعرات کی شب اس بات چیت میں تعطل آگیاجس کی وجہ سے ایرانی وفدکی بعض معاملات پرایرانی حکومت کے ساتھ مشاورت کرناہے۔
Load Next Story