جون ایلیا اگر آج زندہ ہوتے تو 82 برس کے ہوتے

جون ایلیا کا انداز اپنے کسی پیش رو سے نہیں ملتا نہ ہی ان کے بعد آنے والا کوئی شاعر ان کی تقلید کرسکا۔

فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات اور مغربی ادب پر جون ایلیا کاعلم ‏انسائکلوپیڈیا سے کم نہ تھا، فوٹو: فائل

اردو کے یگانہ روزگار شاعر، محقق اور مترجم جون ایلیا کا آج 82واں یوم پیدائش ہے۔



1931 کو آج ہی دن بھارتی ریاست اتر پردیش کے مردم خیز شہر امروہہ کو اردو کے معروف شاعر اور یگانہ روزگار ادیب علامہ شفیق حسن ایلیا کے گھر پیدا ہونے والے جون ایلیا نے اپنی ابتدائی تعلیم بھارت میں ہی حاصل کی،وہ معروف صحافی رئیس امروہوی، اور فلسفی سید محمد تقی کے ‏بھائی ہیں، شعر گوئی کا فن وراثت میں ملا تھا اس لئے پہلا شعر 8 برس کی عمر میں کہا۔ بائیں بازو کے نظریات کے حامل جون ایلیا جوانی کے دنوں میں تقسیم ہند کے شدید مخالف تھے تاہم بعد میں انہوں نے اس حقیقت کو قبول کرلیا اور 1957 میں پاکستان آگئے اور شہر قائد میں سکونت اختیار کی۔ اردو کے علاوہ انہیں عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی زبانوں میں عبور حاصل تھا۔ فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات، اسلامی سائنس اور مغربی ادب پر جون ایلیا کا علم کسی بھی طرح ‏انسائکلوپیڈیا سے کم نہیں تھا، جون ایلیا زندگی بھر مختلف زبانوں کے ادبی، ثقافتی اور تاریخی شاہکاروں کے تراجم اور تدوین میں ‏مشغول رہے لیکن وہ ایک شاعر کی حیثیت سے زیادہ شہرت کے حامل رہے۔


جون ایلیا ایک ایسے منفرد اور یگانہ شاعر ہیں جس کا انداز اپنے کسی پیش رو سے نہیں ملتا نہ ہی ان کے بعد آنے والا کوئی شاعر ان کی تقلید کرسکا، وہ عشق و محبت کے موضوعات کو اردو غزل میں دوبارہ لائے۔ اپنے انداز سخن کی وجہ سے انہیں اقدار شکن اور باغی بھی کہا جاتا ہے۔ اردو غزل میں انہوں نے جارحیت کی حد تک ایسا بے باک انداز اختیار کیا جس نے اپنے انداز اور اسلوب سے قاری چونکا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی بے حد لا پرواہی اور لاابالی انداز میں گزاری یہی وجہ تھی کہ ان کا پہلا مجموعہ کلام 60 برس کی عمر میں شائع ہوا لیکن ان کے اسلوب ہی کا کرشمہ ہے کہ ان کی وفاق کے 13 برس بعد بھی اردو کی ادبی دنیا نے ان کی یادوں کو سینے سے لگائے رکھا ہے۔

Load Next Story