نوازشریف کی بیماری پر نیا طبی پنڈورا بکس کھل گیا
حکومتی ارکان نے EDTA کی زیادہ مقدارکو پلیٹ لیٹس کی کمی کی وجہ قرار دیدیا
حکومتی ارکان کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیماری کو مبینہ مشکوک قرار دیے جانے کے حوالے سے ایک نیا طبی پنڈورا بکس کھول دیاگیا ہے جس میں وزیرِ اعظم کے مشیر نے ای ڈی ٹی اے (EDTA) نامی کیمیکل کی زیادہ مقدار کو نواز شریف کے خون میں پلیٹ لیٹس کی کمی کی وجہ قرار دے کر ان لیباریٹریوں پر سوالیہ نشان لگادیا ہے جہاں سے میاں نواز شریف کے سروسز اسپتال لاہور میں علاج کے دوران ٹیسٹ کیے جاتے تھے جبکہ یہی طبی ٹیسٹ ایک نجی اسپتال کی لیب میں بھی بھجے جاتے تھے۔
ا کے خون کا سیمپل ایک ٹیوب میں لے کر جس میں ای ڈی ٹی اے نام کا کیمیکل موجود ہوتا تھا۔ پورے ملک کی تمام مستند لیباریٹریاں بیکٹن ڈکسن نامی مشہورکمپنی کی تیار کردہ ای ڈی ٹی اے کی ٹیوب استعمال کرتی ہیں۔ نواز شریف کے سروسز اسپتال لاہور میں علاج کے دوران خون کے تمام ٹیسٹ سروسز اسپتال لاہور کی اپنی لیباریٹری اور کراچی میں واقع ایک بڑے نجی اسپتال کی لاہور میں موجود لیباریٹری سے کروائے جاتے تھے۔
نواز شریف کے خون میں پلیٹ لیٹس کی کمی کے پیش نظر ان کو نیب کی حراست سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں داخلے کے بعدان کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد صرف 2000 رہ گئی تھی جبکہ نارمل انسان کے پلیٹلیٹ کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے 4 لاکھ ہوتی ہے۔ جب خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50000 سے کم ہوتو مریض کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے اور اس کمی سے وجہ سے اس کا دماغ مفلوج ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔نواز شریف کو دن میں 2 سے 3 بار پلیٹلیٹس لگنے کے باوجود ان کی صحت میں کوئی بہتری نظرنہیں آ رہی۔ حکومت پنجاب نے 3 ماہرِ امراض خون پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جو نواز شریف کے خون میں پلیٹلیٹ کی کمی کو جاننے سے قاصر تھے ۔
جسم پر نیل ہوں تو پلیٹ لیٹس کی کمی کی رپورٹ درست ہوتی ہے، ڈاکٹر طاہر شمسی
نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کم تھے یا نہیں اس حوالے سے نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کا علاج کرنے والے معروف ماہر امراض خون ڈاکٹرطاہر شمسی نے طبی نکتہ نگاہ سے بتایا کہ پوٹیشئم ای ڈی ٹی اے (EDTA) خون میں پلیٹ لیٹس کی مقدار کو چانچنے کیلیے خون کا سیمپل ایک ٹیوب میں لیا جاتا ہے جس میں ای ڈی ٹی اے نام کا کیمیکل خون کو جمنے سے روکنے کیلیے استعمال ہوتا ہے۔ پاکستان میں تمام مستند لیبارٹریوں میں بیکٹن ڈکسن نامی مشہورکمپنی کی تیار کردہ ای ڈی ٹی اے ٹیوب استعمال کی جاتی ہیں۔ اس میں 1.8 فیصد ای ڈی ٹی اے استعمال کیا جاتا ہے جو بین الاقوامی معیار کی عین مطابق ہے۔
یہ ٹیوب ملکی سطح پر مقامی لیباریٹریاں نہیں بناتیں اور نہ ان درآمد شدہ ٹیوب کے اندر بیرونی طور پر ای ڈی ٹی اے نامی کیمیکل داخل کیا جاتا ہے۔ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ ای ڈی ٹی اے کی وجہ سے پلیٹ لیٹس کی تعداد مصنوعی طور پر کم ہوگئی ہے لیکن اس کے برخلاف ایک بیمار شخص جس کے پورے پلیٹ لیٹس کی شدید کمی کی وجہ سے جسم پر نیل پڑے ہوں دانتوں اور مسوڑھوں سے خون جاری ہو اور ٹانگوں پر سرخ رنگ کے دھبے ہوں تو پلیٹ لیٹس کی کمی کی رپورٹ درست تسلیم کی جاتی ہے۔
ا کے خون کا سیمپل ایک ٹیوب میں لے کر جس میں ای ڈی ٹی اے نام کا کیمیکل موجود ہوتا تھا۔ پورے ملک کی تمام مستند لیباریٹریاں بیکٹن ڈکسن نامی مشہورکمپنی کی تیار کردہ ای ڈی ٹی اے کی ٹیوب استعمال کرتی ہیں۔ نواز شریف کے سروسز اسپتال لاہور میں علاج کے دوران خون کے تمام ٹیسٹ سروسز اسپتال لاہور کی اپنی لیباریٹری اور کراچی میں واقع ایک بڑے نجی اسپتال کی لاہور میں موجود لیباریٹری سے کروائے جاتے تھے۔
نواز شریف کے خون میں پلیٹ لیٹس کی کمی کے پیش نظر ان کو نیب کی حراست سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں داخلے کے بعدان کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد صرف 2000 رہ گئی تھی جبکہ نارمل انسان کے پلیٹلیٹ کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے 4 لاکھ ہوتی ہے۔ جب خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50000 سے کم ہوتو مریض کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے اور اس کمی سے وجہ سے اس کا دماغ مفلوج ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔نواز شریف کو دن میں 2 سے 3 بار پلیٹلیٹس لگنے کے باوجود ان کی صحت میں کوئی بہتری نظرنہیں آ رہی۔ حکومت پنجاب نے 3 ماہرِ امراض خون پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جو نواز شریف کے خون میں پلیٹلیٹ کی کمی کو جاننے سے قاصر تھے ۔
جسم پر نیل ہوں تو پلیٹ لیٹس کی کمی کی رپورٹ درست ہوتی ہے، ڈاکٹر طاہر شمسی
نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کم تھے یا نہیں اس حوالے سے نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کا علاج کرنے والے معروف ماہر امراض خون ڈاکٹرطاہر شمسی نے طبی نکتہ نگاہ سے بتایا کہ پوٹیشئم ای ڈی ٹی اے (EDTA) خون میں پلیٹ لیٹس کی مقدار کو چانچنے کیلیے خون کا سیمپل ایک ٹیوب میں لیا جاتا ہے جس میں ای ڈی ٹی اے نام کا کیمیکل خون کو جمنے سے روکنے کیلیے استعمال ہوتا ہے۔ پاکستان میں تمام مستند لیبارٹریوں میں بیکٹن ڈکسن نامی مشہورکمپنی کی تیار کردہ ای ڈی ٹی اے ٹیوب استعمال کی جاتی ہیں۔ اس میں 1.8 فیصد ای ڈی ٹی اے استعمال کیا جاتا ہے جو بین الاقوامی معیار کی عین مطابق ہے۔
یہ ٹیوب ملکی سطح پر مقامی لیباریٹریاں نہیں بناتیں اور نہ ان درآمد شدہ ٹیوب کے اندر بیرونی طور پر ای ڈی ٹی اے نامی کیمیکل داخل کیا جاتا ہے۔ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ ای ڈی ٹی اے کی وجہ سے پلیٹ لیٹس کی تعداد مصنوعی طور پر کم ہوگئی ہے لیکن اس کے برخلاف ایک بیمار شخص جس کے پورے پلیٹ لیٹس کی شدید کمی کی وجہ سے جسم پر نیل پڑے ہوں دانتوں اور مسوڑھوں سے خون جاری ہو اور ٹانگوں پر سرخ رنگ کے دھبے ہوں تو پلیٹ لیٹس کی کمی کی رپورٹ درست تسلیم کی جاتی ہے۔