باقی دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا کیسزمعجزانہ طور پر کم ہوگئے

این سی او سی کے عہدیدار خود بھی حیران، پاکستان اور بھارت کے حالات ایک جیسے لیکن پڑوسی ملک میں تباہی بدستور جاری

ترقی یافتہ ممالک سخت لاک ڈاؤن کے باوجود قابو نہیں پا سکے، خطرہ ٹلا نہیں، احتیاط نہ کی تو حالات پھر پلٹ سکتے ہیں، این سی او سی فوٹوفائل

پاکستان میں باقی دنیا کے مقابلے میں کورونا وائرس کے کیسز میں حیرت انگیز طور پر تیزی سے آئی ہے جس پر خود نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکے ماہرین بھی حیران ہیں اوراسے معجزہ قرار دے رہے ہیں۔ پاکستان کا نظام صحت اتنا مضبوط نہیں اور آبادی بھی تنگ گھروں میں رہتی ہے لیکن وبا کے تمام اشارے اس میں کمی کی نشاندہی کررہے ہیں۔

گزشتہ جون میں وبا میں تیزی آئی تھی اورخیال تھا کہ اس میں مزید شدت آئیگی لیکن چند ہفتوں بعد ہی صورتحال بدل گئی ۔ باقی دنیا ابھی تک اس وبا سے لڑرہی ہے،پڑوسی ملک بھارت جس کے حالات پاکستان سے ملتے جلتے ہی ہیں وہاں ابھی تک وائرس نے تباہی مچا رکھی ہے۔

این سی او سی کے عہدیداروں نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ہم سب نے مل کر اس وبا کا مقابلہ کیا ہے،وفاق اور صوبوں نے اس موقع پر ایک دوسرے سے مثالی تعاون کیا ۔ہم نے ثبوتوں اورڈیٹا کو سامنے رکھتے ہوئے کارروائیاں کی ہیں ،یہی ایک وجہ ہوسکتی ہے کہ ہم وائرس کا کامیابی سے مقابلہ کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ہم نے ٹریک، ٹریس،کوارنٹائن اورریسورس مینجمنٹ کے معاملے میں جوحکمت عملی تشکیل دی۔


اس کی صوبوں کی طرف سے بھرپورحمایت کی گئی ہے۔پاکستان کو وبا کے ساتھ غربت کا بھی مقابلہ کرنا تھا ترقی یافتہ ممالک نے لاک ڈاؤن لگایا لیکن اپنے سماجی ومعاشی حالات کے سبب ہمارے لیے ایسا ممکن نہیں تھا۔انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن (آئی ایل او) کے اندازے ک مطابق کورونا کی وجہ سے ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں ساڑھے 12 کروڑ لوگ کل وقتی ملازمتوں سے محروم ہوسکتے ہیں ۔پاکستان کو کورونا کے ساتھ ساتھ ٹڈی دل کا خطرہ بھی درپیش تھا جس سے خوراک کی قلت درپیش ہوسکتی تھی لیکن ہم نے اس کا بھی کامیابی سے مقابلہ کیا ہے ۔کورونا کے حوالے سے فروری میں ہماری ٹیسٹنگ کیپسٹی جو روزانہ 472 افراد تک محدود تھی، ہمارے پاس صرف چارلیبارٹیاں تھیں لیکن تھوڑے عرصہ بعد ہی ہم ٹیسٹوں کی تعداد بڑھا کر 60 ہزار اور لیبارٹیوں کی تعداد 133 پر لے آئے۔ہمای سمارٹ لاک ڈاؤن اور مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤنز کی حکمت عملی بھی کامیاب رہی ہے ۔

عیدالاضحیٰ اور یوم آزادی پر وائرس پھیلنے کا خدشہ تھا لیکن ہم نے اس کیلئے بھی جامع گائیڈ لائنز وضع کیں اورکامیاب رہے۔ حکومت نے دوہزار 690 آکسیجن بیڈز کا انتظام کیا تھا،آکسیجن کے مقامی کاروبارنے ترقی کی اور ہم وبا سے نمٹنے میں کامیاب ہوگئے۔سماجی اور اقتصادی مسائل سے نمٹنے کیلئے حکومت نے احساس پروگرام کے تحت کمزور طبقات کو امدادی پیکیج دیئے ۔یوں آہستہ آہستہ معیشت کی بحالی کیلئے اقدامات بھی شروع کردیئے گئے۔اس وقت وائرس کے سارے اعشاریئے نیچے کی جانب جارہی ہیں۔ساتھ ہی پاکستان واحد ملک ہے جس نے وبا کے ساتھ اقتصادی تنزلی کو بھی پیچھے دھکیل دیا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے اس سال اپریل میں پاکستان کی جی ڈی پی شرح نمو منفی 1.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی تھی جسے دوماہ بعد ہی بہتر کرکے منفی 0.4 کر دیا گیا۔ ان عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایس او پیز کا خیال نہ رکھا گیا تو یہ کامیابیاں عارضی ثابت ہو سکتی ہیں۔محرم کے دوران خاص طور پر محتاط رہنا ہوگا۔ہم نے امکانی طور پرکورونا کے ساتھ ہی زندگی گزارنی ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ اس کی ویکسین کب تک دستیاب ہوگی۔
Load Next Story