فیس بک کی دوستی چار بچوں کی ماں نے آشنا سے مل کر شوہر قتل کر ڈالا
شعور نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال انسان سے ایسے بھیانک جرم سرزد کروا دیتا ہے۔
آج کل کے نفسانفسی کے دور میں جہاں انسان مشینی زندگی جینے پر مجبور ہو چکا ہے، وہاں رشتوں کی قدر اور تقدس کی پامالی بھی معمول بن چکی ہے، بالخصوص سوشل میڈیا کی آمد کے بعد تو صورتحال مزید گھمبیر ہو چکی ہے۔
شعور نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال انسان سے ایسے بھیانک جرم سرزد کروا دیتا ہے، جن کا سوچ کر روح کانپ اٹھے۔ ایسا ہی ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ملتان کے علاقے قاسم پور کالونی میں پیش آیا، جہاں چار جوان بچوں کی ماں نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر اپنے خاوند اور گورنمنٹ ٹیکنالوجی کالج کے سینئر انسٹرکٹر سول اعجاز الحسن کو قتل کر دیا۔
تھانہ ممتاز آباد کو قاسم پور کالونی کے رہائشی محمد خالد نے مقدمہ درج کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس کے بیٹے اعجاز الحسن سینئر انسٹرکٹر سول کی شادی 1999ء میں صنوبر بی بی سے ہوئی، جس سے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ بہو کے احسن نامی شخص کے ساتھ تعلقات تھے، جس پر بہو کے والدین کو کراچی سے بلا کر یہ بتایا تو 2014ء میں وہ ناراض ہو کر گھر سے چلی گئی۔
بعدازاں میرے بیٹے نے صنوبر کو بچوں کے لئے اللہ کے واسطے معاف کر دیا اور گھر واپس لے آیا لیکن بہو صنوبر نے اپنی روش نہ بدلی اور فیس بک کے ذریعے رحیم یار خان کے ایک شخص ارسلان سے دوستی کی، جس کے بعد بہو کا ارسلان اور ایک اور شخص نعلین حیدر سے ملنا جلنا شروع ہو گیا۔
اس صورت حال کے بارے میں میرے بیٹے نے بہو کے والدین کو بھی آگاہ کیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے گھر سے کھانا کھانا چھوڑ دیا کیوں کہ اسے یہ شک تھا کہ بہو صنوبر کہیں کھانے میں زہر نہ ملا دے، پھر گزشتہ کچھ عرصے سے صنوبر نے خاوند سے طلاق کا مطالبہ بھی شروع کر رکھا تھا۔ 30 مئی کو بہو صنوبر بی بی نے ایک منصوبہ بندی کے تحت اپنے خاوند اعجاز الحسن بھٹی اور بیٹے وہاج الحسن اور بیٹیوں کو آئس کریم میں نیند کی گولیاں ملا کر کھلا دیں اور ارسلان اور نعلین حیدر شاہ سے مل کر بیٹے اعجاز الحسن بھٹی کا گلا دبا دیا۔
بعدازاں بہو نے ہمیں یہ اطلاع دی کہ اس کی طبیعت شدید خراب ہے تو میں اپنی بیوی سلطانہ بی بی کے ہمراہ موقع پر پہنچا تو دیکھا کہ بیٹے کے ناک اور منہ سے خون بہ رہا تھا جبکہ اس کے چہرے پر بھی سوجن تھی۔ ہم نے بیٹے کی نعش کے ساتھ پڑے بچوں کو اٹھانے کی کوشش کی تو وہ نیند کی گولیوں کی وجہ سے نہ اٹھے، جس پر ہمیں بہو پر شک ہوا۔
اگلی صبح بچوں نے ہمیں بتایا کہ امی نے ہمیں آئس کریم کھلائی تھی اور ہماری امی نے ہی ابو کا قتل کیا ہے۔ محمد خالد کے مطابق اس کی بہو صنوبر بی بی نے پانچ جون کو شام 4 بجے اپنے بیٹے اور دیگر اہل خانہ کی موجودگی میں یہ اقرار کیا کہ اس سے غلطی ہو گئی ہے، اس نے اپنے خاوند کو قتل کیا۔
تھانہ ممتاز آباد نے قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ایس ایچ او طاہر اعجاز نے اپنی ٹیم کے ہمراہ محنت اور دلجمعی سے کام کرتے ہوئے صنوبر بی بی، ارسلان اور نعلین حیدر شاہ کو گرفتار کیا۔
دوران تفتیش معلوم ہوا کہ صنوبر بی بی سے ارسلان اپنے دوست اور جعلی پیر نعلین شاہ کے ساتھ مل کر رقوم بھی بٹورتا رہا ہے۔ مزید یہ کہ صنوبر اور ارسلان اعجازالحسن کو قتل کرنے کے بعد خود شادی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یوں فیس بک سے شروع ہونے والی ایک دوستی نے ایک ہنستے بستے گھر کو اجاڑ ڈالا،اور چار بچوں کی ماں نے اپنے ہی سہاگ کو آشنا کے ساتھ مل کر قتل کر دیا۔
شعور نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال انسان سے ایسے بھیانک جرم سرزد کروا دیتا ہے، جن کا سوچ کر روح کانپ اٹھے۔ ایسا ہی ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ملتان کے علاقے قاسم پور کالونی میں پیش آیا، جہاں چار جوان بچوں کی ماں نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر اپنے خاوند اور گورنمنٹ ٹیکنالوجی کالج کے سینئر انسٹرکٹر سول اعجاز الحسن کو قتل کر دیا۔
تھانہ ممتاز آباد کو قاسم پور کالونی کے رہائشی محمد خالد نے مقدمہ درج کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس کے بیٹے اعجاز الحسن سینئر انسٹرکٹر سول کی شادی 1999ء میں صنوبر بی بی سے ہوئی، جس سے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ بہو کے احسن نامی شخص کے ساتھ تعلقات تھے، جس پر بہو کے والدین کو کراچی سے بلا کر یہ بتایا تو 2014ء میں وہ ناراض ہو کر گھر سے چلی گئی۔
بعدازاں میرے بیٹے نے صنوبر کو بچوں کے لئے اللہ کے واسطے معاف کر دیا اور گھر واپس لے آیا لیکن بہو صنوبر نے اپنی روش نہ بدلی اور فیس بک کے ذریعے رحیم یار خان کے ایک شخص ارسلان سے دوستی کی، جس کے بعد بہو کا ارسلان اور ایک اور شخص نعلین حیدر سے ملنا جلنا شروع ہو گیا۔
اس صورت حال کے بارے میں میرے بیٹے نے بہو کے والدین کو بھی آگاہ کیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے گھر سے کھانا کھانا چھوڑ دیا کیوں کہ اسے یہ شک تھا کہ بہو صنوبر کہیں کھانے میں زہر نہ ملا دے، پھر گزشتہ کچھ عرصے سے صنوبر نے خاوند سے طلاق کا مطالبہ بھی شروع کر رکھا تھا۔ 30 مئی کو بہو صنوبر بی بی نے ایک منصوبہ بندی کے تحت اپنے خاوند اعجاز الحسن بھٹی اور بیٹے وہاج الحسن اور بیٹیوں کو آئس کریم میں نیند کی گولیاں ملا کر کھلا دیں اور ارسلان اور نعلین حیدر شاہ سے مل کر بیٹے اعجاز الحسن بھٹی کا گلا دبا دیا۔
بعدازاں بہو نے ہمیں یہ اطلاع دی کہ اس کی طبیعت شدید خراب ہے تو میں اپنی بیوی سلطانہ بی بی کے ہمراہ موقع پر پہنچا تو دیکھا کہ بیٹے کے ناک اور منہ سے خون بہ رہا تھا جبکہ اس کے چہرے پر بھی سوجن تھی۔ ہم نے بیٹے کی نعش کے ساتھ پڑے بچوں کو اٹھانے کی کوشش کی تو وہ نیند کی گولیوں کی وجہ سے نہ اٹھے، جس پر ہمیں بہو پر شک ہوا۔
اگلی صبح بچوں نے ہمیں بتایا کہ امی نے ہمیں آئس کریم کھلائی تھی اور ہماری امی نے ہی ابو کا قتل کیا ہے۔ محمد خالد کے مطابق اس کی بہو صنوبر بی بی نے پانچ جون کو شام 4 بجے اپنے بیٹے اور دیگر اہل خانہ کی موجودگی میں یہ اقرار کیا کہ اس سے غلطی ہو گئی ہے، اس نے اپنے خاوند کو قتل کیا۔
تھانہ ممتاز آباد نے قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ایس ایچ او طاہر اعجاز نے اپنی ٹیم کے ہمراہ محنت اور دلجمعی سے کام کرتے ہوئے صنوبر بی بی، ارسلان اور نعلین حیدر شاہ کو گرفتار کیا۔
دوران تفتیش معلوم ہوا کہ صنوبر بی بی سے ارسلان اپنے دوست اور جعلی پیر نعلین شاہ کے ساتھ مل کر رقوم بھی بٹورتا رہا ہے۔ مزید یہ کہ صنوبر اور ارسلان اعجازالحسن کو قتل کرنے کے بعد خود شادی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یوں فیس بک سے شروع ہونے والی ایک دوستی نے ایک ہنستے بستے گھر کو اجاڑ ڈالا،اور چار بچوں کی ماں نے اپنے ہی سہاگ کو آشنا کے ساتھ مل کر قتل کر دیا۔