سینیٹ میں حکومت کو شکست اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی اور متروکہ املاک بل مسترد
بل پیش کرنے پر ایوان میں گرماگرمی،کوروم پورانہ ہونے پر اجلاس آدھ گھنٹہ معطل
سینیٹ میں حکومت کو اپوزیشن کے ہاتھوں کے پسپائی کا سامنا ہوا ہے جب کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2020 اور متروکہ وقف املاک بل2020 ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردیا۔
سینیٹ میں بل پیشی کے موقع پرحکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان میں شدید گرما گرمی رہی، قائد ایوان شہزاد وسیم کے سابقہ ریمارکس پرپیپلز پارٹی اراکین نے سخت احتجاج کیا،وقفہ سوالات معطل کرنے پراپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا، حکومت کو اجلاس جاری رکھنے کیلئے کورم پورا کرنا بھی مشکل ،کورم کی نشاندہی پر تین بار گھنٹیاں بجانے اور گنتی کے باوجود کورم پورا نہ ہوسکا،جس پر اجلاس نصف گھنٹہ معطل رہا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کااجلا س ہوا۔دونوں بل مشیر پارلیمانی امور سینیٹر بابر اعوان نے پیش کئے ،اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے موقف اپنایا کہ یہ ملکی قومی سلامتی کا بِل ہے، پی ٹی آئی یا اپوزیشن کا نہیں بلکہ پاکستان کا معاملہ ہے۔
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل کیلئے ڈیڈ لائن بہت قریب ہے، ساری جماعتوں کے سربراہان نے کہا کہ قومی سلامتی پر ہم ووٹ دیں گے، ایف اے ٹی ایف پر بھارتی لابنگ کے باعث ہم گرے لسٹ میں گئے،یہ طے کہ ٹریژری بینچز کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں،سیاست کی بجائے ریاست کیساتھ کھڑے ہوناہوگا۔
دوسری طرف میاں رضا ربانی،شیری رحمان ،مولا بخش چانڈیو اور پی پی کے دیگر اراکین نے سینٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم کے چند روز قبل ایوان میں کہے گئے الفاط پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب بھی حکومت کو کوئی بات منوانی ہو تو ہمارے سامنے قومی سلامتی کا معاملہ لے آتے ہیں، ہمیں پاکستان کا قومی مفاد عزیز ہے لیکن اپنی قیادت کا احترام بھی عزیز ہے، یہاں ہم سے قومی سلامتی کی بات کرتے ہیں جب بل پاس ہوتو کہتے ہیں منی لانڈرنگ اور گرے لسٹ میں جانے کی وجہ ہم اور ہماری قیادت ہیں۔ قائد ایوان کے الفاظ واپس نہ لینے پرحکومت کیساتھ تعاون کیلئے تیار نہیں۔
شہزاد وسیم نے کہا ایوان میں جوبات کی اسکے ہر لفظ پرقائم ہوں،پاکستان پی ٹی آئی حکومت میں آنے سے گرے لسٹ میں نہیں گیا۔اپوزیشن بتائے انہیں منی لانڈرنگ سے کیا مسئلہ ہے۔مشاہد اللہ خان نے کہا جو ہمیں آنکھیں دکھائے گا آنکھیں نکال دیں گے،ڈاکٹر شہزاد وسیم نے جواب دیا مشاہداللہ کی دھمکی ریکارڈ پر رکھیں۔ آپ کے لیے اکیلا کافی ہوں؟ اصل میں مسئلہ ایف اے ٹی ایف بل میں ان کی کرپشن کا ہے۔
اپوزیشن اراکین راجہ ظفرالحق،رحمن ملک،عثمان کاکڑ ،جاوید عباسی اور دیگر نے کہ قائد ایوان کے ریمارکس پر احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ یہ رویہ رہا تو ساتھ چلنا مشکل ہو جائیگا۔ صرف فیٹف سے متعلق قانون نہیں اور بھی مراحل درپیش ہوں گے۔
واک آؤٹ پر شیری رحمان نے کورم کی نشاندہی کردی تین بار گھنٹیاں بجائی اور تین بار گنتی کے باوجودکو رم پورا نہ ہوسکا جس پر اجلاس نصف گھنٹہ معطل رہا۔بعد ازاں سینٹ کاآج صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹ میں بل پیشی کے موقع پرحکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان میں شدید گرما گرمی رہی، قائد ایوان شہزاد وسیم کے سابقہ ریمارکس پرپیپلز پارٹی اراکین نے سخت احتجاج کیا،وقفہ سوالات معطل کرنے پراپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا، حکومت کو اجلاس جاری رکھنے کیلئے کورم پورا کرنا بھی مشکل ،کورم کی نشاندہی پر تین بار گھنٹیاں بجانے اور گنتی کے باوجود کورم پورا نہ ہوسکا،جس پر اجلاس نصف گھنٹہ معطل رہا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کااجلا س ہوا۔دونوں بل مشیر پارلیمانی امور سینیٹر بابر اعوان نے پیش کئے ،اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے موقف اپنایا کہ یہ ملکی قومی سلامتی کا بِل ہے، پی ٹی آئی یا اپوزیشن کا نہیں بلکہ پاکستان کا معاملہ ہے۔
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل کیلئے ڈیڈ لائن بہت قریب ہے، ساری جماعتوں کے سربراہان نے کہا کہ قومی سلامتی پر ہم ووٹ دیں گے، ایف اے ٹی ایف پر بھارتی لابنگ کے باعث ہم گرے لسٹ میں گئے،یہ طے کہ ٹریژری بینچز کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں،سیاست کی بجائے ریاست کیساتھ کھڑے ہوناہوگا۔
دوسری طرف میاں رضا ربانی،شیری رحمان ،مولا بخش چانڈیو اور پی پی کے دیگر اراکین نے سینٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم کے چند روز قبل ایوان میں کہے گئے الفاط پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب بھی حکومت کو کوئی بات منوانی ہو تو ہمارے سامنے قومی سلامتی کا معاملہ لے آتے ہیں، ہمیں پاکستان کا قومی مفاد عزیز ہے لیکن اپنی قیادت کا احترام بھی عزیز ہے، یہاں ہم سے قومی سلامتی کی بات کرتے ہیں جب بل پاس ہوتو کہتے ہیں منی لانڈرنگ اور گرے لسٹ میں جانے کی وجہ ہم اور ہماری قیادت ہیں۔ قائد ایوان کے الفاظ واپس نہ لینے پرحکومت کیساتھ تعاون کیلئے تیار نہیں۔
شہزاد وسیم نے کہا ایوان میں جوبات کی اسکے ہر لفظ پرقائم ہوں،پاکستان پی ٹی آئی حکومت میں آنے سے گرے لسٹ میں نہیں گیا۔اپوزیشن بتائے انہیں منی لانڈرنگ سے کیا مسئلہ ہے۔مشاہد اللہ خان نے کہا جو ہمیں آنکھیں دکھائے گا آنکھیں نکال دیں گے،ڈاکٹر شہزاد وسیم نے جواب دیا مشاہداللہ کی دھمکی ریکارڈ پر رکھیں۔ آپ کے لیے اکیلا کافی ہوں؟ اصل میں مسئلہ ایف اے ٹی ایف بل میں ان کی کرپشن کا ہے۔
اپوزیشن اراکین راجہ ظفرالحق،رحمن ملک،عثمان کاکڑ ،جاوید عباسی اور دیگر نے کہ قائد ایوان کے ریمارکس پر احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ یہ رویہ رہا تو ساتھ چلنا مشکل ہو جائیگا۔ صرف فیٹف سے متعلق قانون نہیں اور بھی مراحل درپیش ہوں گے۔
واک آؤٹ پر شیری رحمان نے کورم کی نشاندہی کردی تین بار گھنٹیاں بجائی اور تین بار گنتی کے باوجودکو رم پورا نہ ہوسکا جس پر اجلاس نصف گھنٹہ معطل رہا۔بعد ازاں سینٹ کاآج صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔