بلوچستان میں طوفانی بارش سے ندی نالوں میں طغیانی کئی افراد سیلاب میں پھنس گئے
قلات میں 30 سالہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، ایمرجنسی نافذ
کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں سے پہاڑی ندی نالے بپھر گئے اور کئی افراد سیلاب میں پھنس گئے جب کہ قلات میں 30 سالہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
بلوچستان کے کئی علاقوں میں طوفانی بارش سے پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ کوئٹہ، خضدار، قلعہ عبداللہ، واشک، ڈیرہ مراد جمالی، صحبت پور، اوستہ محمد اور تمبو سمیت دیگر شہروں کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
بولان میں مچھ شہر کو قومی شاہراہ سے ملانے والا پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا، ہرنائی کوئٹہ اور ہرنائی پنجاب قومی شاہراہ مختلف مقامات پر بند ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں جس سے مسافر خواتین، بچوں اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
حب اورمستونگ میں بارش ہونے سے ندی نالے بپھرگئے، سبی کے نشیبی علاقوں اور قلات میں گھروں میں پانی داخل ہوگیا جب کہ قلات میں بارش کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور کئی مکانوں کی دیواریں گرگئیں۔
قلات میں ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے، پورالی ندی میں طغیانی سے گوٹھ وڈیری میں کئی افراد سیلاب میں پھنس گئے جن کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
بارش سے حب ڈیم میں پانی کی سطح 4 فٹ بلند ہوگئی، جھل مگسی اور گنداوہ میں درجنوں مکانات زیر آب آگئے، دریا کشوک اور مولا کےعلاقوں میں سیلابی ریلے سے آبادی کو شدید نقصان پہنچا۔
بلوچستان کے کئی علاقوں میں طوفانی بارش سے پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ کوئٹہ، خضدار، قلعہ عبداللہ، واشک، ڈیرہ مراد جمالی، صحبت پور، اوستہ محمد اور تمبو سمیت دیگر شہروں کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
بولان میں مچھ شہر کو قومی شاہراہ سے ملانے والا پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا، ہرنائی کوئٹہ اور ہرنائی پنجاب قومی شاہراہ مختلف مقامات پر بند ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں جس سے مسافر خواتین، بچوں اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
حب اورمستونگ میں بارش ہونے سے ندی نالے بپھرگئے، سبی کے نشیبی علاقوں اور قلات میں گھروں میں پانی داخل ہوگیا جب کہ قلات میں بارش کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور کئی مکانوں کی دیواریں گرگئیں۔
قلات میں ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے، پورالی ندی میں طغیانی سے گوٹھ وڈیری میں کئی افراد سیلاب میں پھنس گئے جن کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
بارش سے حب ڈیم میں پانی کی سطح 4 فٹ بلند ہوگئی، جھل مگسی اور گنداوہ میں درجنوں مکانات زیر آب آگئے، دریا کشوک اور مولا کےعلاقوں میں سیلابی ریلے سے آبادی کو شدید نقصان پہنچا۔