دفتر خارجہ کی مقبوضہ کشمیر میں محرم کے جلوس پر پیلیٹ گن کے استعمال کی مذمت
پیلیٹ گنوں سے درجنوں کشمیری شدید زخمی ہوئے، کئی افراد کی آنکھوں پر زخم آئے وہ نابینا ہوسکتے ہیں، ترجمان
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں محرم کے جلوس پر پیلیٹ گنوں سے فائرنگ اور آنسو گیس کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پیلیٹ گنوں کے بے دریغ استعمال سے مبینہ طور پر درجنوں کشمیری شدید زخمی ہوئے، متعدد افراد کی آنکھوں پر زخم آئے جو نابینا پن کا باعث بن سکتا ہے، بھارتی قابض افواج 2010ء سے پیلٹ گنوں اور مہلک کارتوسوں کا استعمال کر رہی ہے جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ خاص طور پر کشمیری نوجوانوں کو اس موت پر مبنی مہم کا شکار بنایا جارہا ہے، پیلٹ گنوں کا استعمال انسانی حقوق اور ہیومنٹیرین لاز کی صریحا خلاف ورزی ہے، بھارت کی حکومت طاقت کے استعمال کے اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں اور قانون نافذ کرنے والے حکام بارے یو این کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بی جے پی کی حکومت قابض افواج کے غیر قانونی اقدامات کی ذمہ دار ہے، بین الاقوامی قانون کے تحت اس طرح کے بھارتی کالے قوانین کوئی قانونی جواز فراہم نہیں کرسکتے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کا فوری ادراک کرنا ہوگا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پیلیٹ گنوں کے بے دریغ استعمال سے مبینہ طور پر درجنوں کشمیری شدید زخمی ہوئے، متعدد افراد کی آنکھوں پر زخم آئے جو نابینا پن کا باعث بن سکتا ہے، بھارتی قابض افواج 2010ء سے پیلٹ گنوں اور مہلک کارتوسوں کا استعمال کر رہی ہے جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ خاص طور پر کشمیری نوجوانوں کو اس موت پر مبنی مہم کا شکار بنایا جارہا ہے، پیلٹ گنوں کا استعمال انسانی حقوق اور ہیومنٹیرین لاز کی صریحا خلاف ورزی ہے، بھارت کی حکومت طاقت کے استعمال کے اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں اور قانون نافذ کرنے والے حکام بارے یو این کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بی جے پی کی حکومت قابض افواج کے غیر قانونی اقدامات کی ذمہ دار ہے، بین الاقوامی قانون کے تحت اس طرح کے بھارتی کالے قوانین کوئی قانونی جواز فراہم نہیں کرسکتے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کا فوری ادراک کرنا ہوگا۔