طوفانی بارشوں کے باعث فصلیں تباہ سبزیاں مہنگی ہونے کا خدشہ
بارشوں اور سیلابی پانی سے سندھ کا وسیع زیر کاشت رقبہ متاثر ہوچکا ہے، وائس چیئرمین سبزی منڈی
سندھ میں طوفانی بارشوں نے سبزیوں کی فصل تباہ کردی اور پیاز کے بیج بہہ گئے ،ٹماٹر کی تیار فصلیں بھی بارش اور سیلابی پانی کی نذر ہوگئیں۔
سبزی منڈی کے وائس چیئرمین آصف احمد کے مطابق کراچی سبزی منڈی میں اندرون سندھ سے سبزیوں کی سپلائی 60 فیصد تک کم ہوگئی ہے، جو سبزی پہنچ رہی ہے وہ پانی کی وجہ سے جلد خراب ہورہی ہے، پیاز کے بیج حال ہی میں کاشت کیے گئے تھے جو شدید بارشوں کے باعث زمین پکڑنے سے قبل ہی بہہ گئے، سبزیوں کی تیار اور کھڑی فصلیں برباد ہوگئی ہیں اور آنے والے دنوں میں ٹماٹر، پیاز اور ہری سبزیوں کی قلت کا سامنا ہوگا۔
آصف احمد کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلابی پانی سے سندھ کا وسیع زیر کاشت رقبہ متاثر ہوچکا ہے، وفاقی حکومت پیاز کی قلت کے پیش نظر ابھی سے منصوبہ بندی کرے اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر سندھ میں کاشتکاروں کو ریلیف پیکج دیا جائے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد نے بھی آنے والے دنوں میں پیاز کی قلت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت بلوچستان کی فصل بازار میں ہے جو ملک کی طلب پوری نہیں کرسکتی، زیر آب زمین میں پیاز کاشت نہیں کی جاسکتی، اس لیے درآمدی پیاز سے طلب پوری کرنا پڑے گی۔
دوسری جانب کراچی کی سبزی مارکیٹوں میں ٹماٹر ایک بار پھر 100 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے، آلو 60 سے 70 روپے فروخت ہورہا ہے، پیاز کی قیمت 70 روپے وصول کی جارہی ہے، کھیرا 80 روپے کلو، سبز دھنیا اور پودینہ کی گڈی دس کے بجائے 20 روپے میں فروخت کی جارہی ہے، ٹینڈے، لوکی، توری 100 سے 120 روپے کلو فروخت ہورہے ہیں، پالک 50 روپے کلو، بیگن 80 روپے کلو، بھنڈی 140 روپے کلو اور اروی 100 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔
سبزی منڈی کے وائس چیئرمین آصف احمد کے مطابق کراچی سبزی منڈی میں اندرون سندھ سے سبزیوں کی سپلائی 60 فیصد تک کم ہوگئی ہے، جو سبزی پہنچ رہی ہے وہ پانی کی وجہ سے جلد خراب ہورہی ہے، پیاز کے بیج حال ہی میں کاشت کیے گئے تھے جو شدید بارشوں کے باعث زمین پکڑنے سے قبل ہی بہہ گئے، سبزیوں کی تیار اور کھڑی فصلیں برباد ہوگئی ہیں اور آنے والے دنوں میں ٹماٹر، پیاز اور ہری سبزیوں کی قلت کا سامنا ہوگا۔
آصف احمد کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلابی پانی سے سندھ کا وسیع زیر کاشت رقبہ متاثر ہوچکا ہے، وفاقی حکومت پیاز کی قلت کے پیش نظر ابھی سے منصوبہ بندی کرے اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر سندھ میں کاشتکاروں کو ریلیف پیکج دیا جائے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد نے بھی آنے والے دنوں میں پیاز کی قلت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت بلوچستان کی فصل بازار میں ہے جو ملک کی طلب پوری نہیں کرسکتی، زیر آب زمین میں پیاز کاشت نہیں کی جاسکتی، اس لیے درآمدی پیاز سے طلب پوری کرنا پڑے گی۔
دوسری جانب کراچی کی سبزی مارکیٹوں میں ٹماٹر ایک بار پھر 100 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے، آلو 60 سے 70 روپے فروخت ہورہا ہے، پیاز کی قیمت 70 روپے وصول کی جارہی ہے، کھیرا 80 روپے کلو، سبز دھنیا اور پودینہ کی گڈی دس کے بجائے 20 روپے میں فروخت کی جارہی ہے، ٹینڈے، لوکی، توری 100 سے 120 روپے کلو فروخت ہورہے ہیں، پالک 50 روپے کلو، بیگن 80 روپے کلو، بھنڈی 140 روپے کلو اور اروی 100 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔