ڈاکٹر ماہا کیس تفتیشی حکام کا قبر کشائی کا فیصلہ
سر میں گولی لگنے کی سمت کے حوالے سے ابہام پایا جاتا ہے، ایس ایس پی انویسٹی گیشن
ڈیفنس میں مبینہ طور پرخود کشی کرنے والی ڈاکٹرماہا علی کو سرمیں گولی لگنے کی سمت میں ابہام پیدا ہونے کے بعد تفتیشی حکام نے دوبارہ پوسٹ مارٹم کے لیے قبر کشائی کا فیصلہ کیا ہے۔
۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ڈیفنس میں مبینہ طور پرخود کشی کرنے والی ڈاکٹرماہا علی کو سرمیں گولی دائیں جانب سے لگی یا بائیں جانب سے اس بارے میں تفتیشی حکام نے ابہام دورکرنے کے لیے ڈاکٹرماہا علی کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ کیا ہے اوراس سلسلے میں عدالت سے بھی رجوع کر لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن بشیر احمد بروہی نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفیہ کی میڈیکل رپورٹ میں ظاہر کیا گیا ہے کہ سرمیں بائیں جانب سے گولی لگی اور دائیں جانب سے نکل گئی جبکہ پولیس کے کرائم سین سے اکٹھا کیے جانے والے شواہد کے مطابق ڈاکٹرماہا علی کوسر میں دائیں جانب سے گولی لگی اور بائیں جانب سے نکل گئی اوربائیں جانب دیوار میں گولی کا نشان بھی موجود ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ڈاکٹرماہاکیس؛ والد نے بلیک میلنگ کو خود کشی کا سبب قرار دے دیا
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ماہا علی دائیں ہاتھ سے کام کیا کرتی تھی ، اگروہ دائیں ہاتھ سے کام کرتی تھیں تو میڈیکل رپورٹ کے مطابق انھوں نے بائیں ہاتھ سے گولی کیسے چلائی ۔ یا تو ڈاکٹر ماہا علی کی میڈیکل پورٹ میں غلطی ہے یا پھر پولیس سے کوئی غلطی ہوئی جسے دور کرنا لازمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ پیرکو ڈاکٹر ماہا علی کے والد نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں میڈیکل رپورٹ سے متعلق تحفظات کا اظہارکیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ اگرعدالت ڈاکٹرماہا علی کی قبرکشائی کی اجازت دیتی ہے توایک میڈیکل ٹیم یا بورڈ تشکیل دیاجائے گا عدالتی حکم پر پولیس سرجن، ایم ایل اوزاورڈاکٹروں کی ٹیم میرپورخاص جاکر قبر کشائی کرے گی اورمیت کو کراچی لانے کے بعد تفصیلی پوسٹ مارٹم کیا جائے گا تاکہ صحیح میڈیکل رپورٹ بن سکے۔
۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ڈیفنس میں مبینہ طور پرخود کشی کرنے والی ڈاکٹرماہا علی کو سرمیں گولی دائیں جانب سے لگی یا بائیں جانب سے اس بارے میں تفتیشی حکام نے ابہام دورکرنے کے لیے ڈاکٹرماہا علی کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ کیا ہے اوراس سلسلے میں عدالت سے بھی رجوع کر لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن بشیر احمد بروہی نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفیہ کی میڈیکل رپورٹ میں ظاہر کیا گیا ہے کہ سرمیں بائیں جانب سے گولی لگی اور دائیں جانب سے نکل گئی جبکہ پولیس کے کرائم سین سے اکٹھا کیے جانے والے شواہد کے مطابق ڈاکٹرماہا علی کوسر میں دائیں جانب سے گولی لگی اور بائیں جانب سے نکل گئی اوربائیں جانب دیوار میں گولی کا نشان بھی موجود ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ڈاکٹرماہاکیس؛ والد نے بلیک میلنگ کو خود کشی کا سبب قرار دے دیا
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ماہا علی دائیں ہاتھ سے کام کیا کرتی تھی ، اگروہ دائیں ہاتھ سے کام کرتی تھیں تو میڈیکل رپورٹ کے مطابق انھوں نے بائیں ہاتھ سے گولی کیسے چلائی ۔ یا تو ڈاکٹر ماہا علی کی میڈیکل پورٹ میں غلطی ہے یا پھر پولیس سے کوئی غلطی ہوئی جسے دور کرنا لازمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ پیرکو ڈاکٹر ماہا علی کے والد نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں میڈیکل رپورٹ سے متعلق تحفظات کا اظہارکیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ اگرعدالت ڈاکٹرماہا علی کی قبرکشائی کی اجازت دیتی ہے توایک میڈیکل ٹیم یا بورڈ تشکیل دیاجائے گا عدالتی حکم پر پولیس سرجن، ایم ایل اوزاورڈاکٹروں کی ٹیم میرپورخاص جاکر قبر کشائی کرے گی اورمیت کو کراچی لانے کے بعد تفصیلی پوسٹ مارٹم کیا جائے گا تاکہ صحیح میڈیکل رپورٹ بن سکے۔