پاک فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے وزیراعظم
بھارت کی مارکیٹ کی وجہ سےکشمیرکونظرانداز کیا جارہا ہے، اسرائیل کوتسلیم کرنا مسئلے کا حل نہیں ،غیر ملکی چینل کوانٹرویو
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاک فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے غیرملکی نیوز چینل 'الجزیرہ' کوانٹرویودیتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری طریقے سے اقتدارمیں آئے اورتمام سیاسی جماعتوں کوکہا کہ الیکشن میں دھاندلی کی نشاندہی کریں، ہم نے حکومت سنبھالی تومتعدد چیلنجزکا سامنا تھا، لیکن ہم نے معاشی اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھائے تاہم راتوں رات معیشیت کو درست نہیں کیا جاسکتا ہے اورہم نہیں چاہتے کہ ہماری معیشیت کا انحصارقرضوں پر ہو۔
کورونا وبا کے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آنکھیں بند کرکے مکمل لاک ڈاؤن کی پالیسی پرعمل نہیں کیا کیونکہ ہمیں غریب عوام کا بھی خیال تھا اورہمارا فیصلہ بہتررہا۔
مقبوضہ کشمیرسے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھارت کی مارکیٹ کودیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیرکونظراندازکررہی ہے لیکن ہم کشمیرکی آوازبنے رہیں گے۔ بھارت میں آرایس ایس نظریے کی حکمرانی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اوآئی سی اس مسئلے کواٹھائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقتدارمیں جب آئے تو بھارت کی طرف امن کیلئے ہاتھ بڑھایا لیکن بدقسمتی سے بھارتی وزیراعظم نے امن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
پاک فوج کے ساتھ تعلقات پران کا کہنا تھا کہ حکومت اورفوج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے اورہم مل کر کام کررہے ہیں۔ پاک فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔
اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کچھ ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پاک چین تعلقات پر انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشی مستقبل چین کے ساتھ ہے اورہرملک اپنے مفادات کو دیکھتا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں۔
افغانستان سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ فوجی طاقت حل نہیں، پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کا حامی ہے۔ مذاکرات سے ہی افغان مسئلے کاحل نکالا جاسکتا ہے لیکن بعض عناصرافغان امن عمل کومتاثرکرناچاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے غیرملکی نیوز چینل 'الجزیرہ' کوانٹرویودیتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری طریقے سے اقتدارمیں آئے اورتمام سیاسی جماعتوں کوکہا کہ الیکشن میں دھاندلی کی نشاندہی کریں، ہم نے حکومت سنبھالی تومتعدد چیلنجزکا سامنا تھا، لیکن ہم نے معاشی اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھائے تاہم راتوں رات معیشیت کو درست نہیں کیا جاسکتا ہے اورہم نہیں چاہتے کہ ہماری معیشیت کا انحصارقرضوں پر ہو۔
کورونا وبا کے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آنکھیں بند کرکے مکمل لاک ڈاؤن کی پالیسی پرعمل نہیں کیا کیونکہ ہمیں غریب عوام کا بھی خیال تھا اورہمارا فیصلہ بہتررہا۔
مقبوضہ کشمیرسے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھارت کی مارکیٹ کودیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیرکونظراندازکررہی ہے لیکن ہم کشمیرکی آوازبنے رہیں گے۔ بھارت میں آرایس ایس نظریے کی حکمرانی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اوآئی سی اس مسئلے کواٹھائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقتدارمیں جب آئے تو بھارت کی طرف امن کیلئے ہاتھ بڑھایا لیکن بدقسمتی سے بھارتی وزیراعظم نے امن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
پاک فوج کے ساتھ تعلقات پران کا کہنا تھا کہ حکومت اورفوج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے اورہم مل کر کام کررہے ہیں۔ پاک فوج حکومت کی تمام پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔
اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کچھ ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پاک چین تعلقات پر انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشی مستقبل چین کے ساتھ ہے اورہرملک اپنے مفادات کو دیکھتا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں۔
افغانستان سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ فوجی طاقت حل نہیں، پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کا حامی ہے۔ مذاکرات سے ہی افغان مسئلے کاحل نکالا جاسکتا ہے لیکن بعض عناصرافغان امن عمل کومتاثرکرناچاہتے ہیں۔