کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر اعتماد میں نہیں لیا گیا مراد علی شاہ

بحریہ ٹاؤن کی زمینوں کے بدلے ملنے والے 460 ارب روپے سندھ حکومت کے ہیں اور وہ ہی اسے خرچ کرے گی، وزیر اعلیٰ سندھ

بحریہ ٹاؤن کی زمینوں کے بدلے ملنے والے 460 ارب سندھ حکومت کے ہیں اور وہ ہی اسے خرچ کرے گی، وزیر اعلیٰ سندھ (فوٹو: فائل)

STOCKHOLM:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، وزیراعظم کی کراچی آمد پر مجھے بلایا گیا تو ضرور جاؤں گا ورنہ نہیں، بحریہ ٹاؤن کی زمینوں کے بدلے ملنے والی رقم سندھ حکومت کی ہے اور وہ ہی اسے خرچ کرے گی۔

یہ باتیں انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیں۔ ان کے ہمراہ صوبائی وزرا ناصر حسین شاہ، سعید غنی، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اور معاون خصوصی وقار مہدی بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں 802 ارب روپے کے منصوبے ہیں جو آغاز کے قریب ہیں، اس وقت ہم کراچی کے لیے کام کررہے ہیں، کے فور منصوبے میں وفاقی حکومت ہمارے ساتھ ہے، ہم وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، کراچی میں فراہمی آب کے مختلف منصوبوں کی لاگت 120 ارب روپے ہے، سمندر سے پانی ضلع جنوبی کو پہنچانے کے لیے اسکیم شروع کررہے ہیں، یہ منصوبے دو بنیادی مراحل طے کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پورے سندھ کو ایک نظر سے دیکھے، 2011ء میں سیلاب و بارشوں کے دوران صدر زرداری یوسف رضا گیلانی خود متاثرہ اضلاع میں گئے، لوگوں نے شکایت کہ اس وقت آصف زرداری تھے تو ہمارا ازالہ ہوا، لوگوں نے مجھے کہا اس وقت احساس تھا، چیئرمین این ڈی ایم اے سے بھی بات کی تھی، سندھ بھر میں لاکھوں لوگ بارشوں سے متاثر ہیں، ان لوگوں کی مدد کے لیے ہمیں تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ گورننس کا پہلا مقصد محصولات کی وصولی ہے، ایف بی آر کے بارے میں دوسال سے کہہ رہا ہوں، ایف بی آر نے اگر ٹارگٹ پورے کیے تو صوبوں کو شیئر کیوں پورا نہیں مل رہا؟ جب بھی وزیراعظم آئے ان کے سامنے مسائل اور منصوبے رکھیں گے۔

انھوں نے بتایا کہ کراچی میں جو کچھ ہوگا آئین و قانون کے تحت ہوگا، ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر سندھ کابینہ کو کرنا ہے، کراچی کے لیے مشاورت ہم سب سے کر رہے ہیں، ہمارے پاس اہل افراد کی کمی ہے، کراچی میں ایڈمنسٹریٹر کا فیصلہ سندھ حکومت کرے گی۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ احتجاج جمہوری حق ہے، قانون کو کوئی ہاتھ میں نہ لے، ایف آئی آر ادارہ کی شکایت پر درج ہوئی، وزیراعظم کراچی آنے کا پروگرام بتادیں، وزیراعظم مجھے بلائیں گے تو ضرور جاوں گا، میں خود پوچھتا ہوں کہ وزیراعظم کے لیے کہاں آوں؟ اگر وزیراعظم آئیں گے بتائیں گے تو ضرور لینے جاؤں گا۔


وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے بارے میں ذاتی طور پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، امید ہے کہ حتمی فیصلے سے پہلےاعتماد میں لیا جائے تو بہترہوگا، ایسا تاثر دیا جائے گا کہ نہ جانے یہاں کیا ہوگیا، ہماری تجویز ہے کہ کراچی سمیت صوبے کی ترقی کے لیے ایڈوائزری کونسل بنائیں، ہر علاقے کی مشاورتی کونسل میں اس علاقے کے ماہر مقامی لوگ شامل ہوں گے، ایڈوائزری کونسل میں انجینئرز اور کاروباری طبقے سے لوگ ہوں گے۔

بحریہ ٹاؤن سے ملنے والے 460 ارب سندھ حکومت کے ہیں

انھوں نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کی زمینوں کے بدلے ملنے والی رقم سندھ کے لوگوں کا پیسہ ہے، ملیر کی یہ زمین سندھ حکومت کی ہے، چیف جسٹس نے خود کہا تھا کہ یہ پیسہ سندھ حکومت کا ہے، اس پیسے پر کوئی عدالتی اوورسائٹ کمیٹی بنادیں ہمیں اعتراض نہیں، یہ رقم نہ صرف سندھ میں خرچ ہوگی بلکہ خرچ بھی سندھ حکومت ہی کرے گی، اس پیسے سے متعلق کچھ باتیں سنی ہیں۔

یہ پڑھیں : سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بھنگ کی کاشت کی اجازت سے متعلق قانون کا علم نہیں، وفاقی حکومت کام کرے ہمیں اعتراض نہیں، اگر وفاقی حکومت صوبے میں کمپنیاں بناکر کام کرے تو اعتراض ہے، بلدیاتی الیکشن کے لیے کچھ رکاوٹیں ہیں۔



مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ حلقہ بندیاں مردم شماری کی بنیاد پر ہوں، ابھی تک مردم شماری کے حتمی نتائج کی منظوری نہیں ہوئی، بلدیاتی الیکشن 1998ء کی مردم شماری پر تو نہیں ہوسکتے، بلدیاتی الیکشن کے لیے مردم شماری نتائج کی منظوری دی جائے، ہم پابند ہیں کہ تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرکے بلدیاتی الیکشن کرائیں۔
Load Next Story