نیب حملہ کیس انسداد دہشتگردی عدالت نے کیپٹن صفدرکی عبوری ضمانت منظور کرلی
سیشن عدالت نے دہشت گردی کی دفعات کے باعث کیپٹن صفدر سمیت 16 لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں خارج کردی تھیں
نیب آفس حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں نیب آفس حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے پولیس کو کیپٹن ر صفدر کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
اس سے قبل سیشن عدالت میں نیب آفس حملہ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ نیب آفس کے باہر پولیس اہلکاروں نے مریم نواز کی گاڑی پر حملہ کیا اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے، یہ سیاسی کیس ہے اس میں پولیس انسداد دہشت گردی دفعات شامل نہیں کرسکتی، گرفتاری کا خدشہ ہے لہذا عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت میں پولیس کے تفتیشی افسر نے رپورٹ جمع کروا دی جس میں کہا گیا کہ پولیس نے مقدمے انسداد دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل کرلی ہیں اور درخواست ضمانت اب اس عدالت کا دائر اختیار نہیں بنتا۔ دوسری جانب کپیٹن (ر) صفدر کمرہ عدالت سے گرفتاری کے ڈر سے واپس روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد نے لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت 16 رہنماؤں کی ضمانتیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی دفعات لگنے کے بعد ضمانتیں خارج کیں۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں نیب آفس حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے پولیس کو کیپٹن ر صفدر کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
اس سے قبل سیشن عدالت میں نیب آفس حملہ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ نیب آفس کے باہر پولیس اہلکاروں نے مریم نواز کی گاڑی پر حملہ کیا اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے، یہ سیاسی کیس ہے اس میں پولیس انسداد دہشت گردی دفعات شامل نہیں کرسکتی، گرفتاری کا خدشہ ہے لہذا عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت میں پولیس کے تفتیشی افسر نے رپورٹ جمع کروا دی جس میں کہا گیا کہ پولیس نے مقدمے انسداد دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل کرلی ہیں اور درخواست ضمانت اب اس عدالت کا دائر اختیار نہیں بنتا۔ دوسری جانب کپیٹن (ر) صفدر کمرہ عدالت سے گرفتاری کے ڈر سے واپس روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد نے لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت 16 رہنماؤں کی ضمانتیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی دفعات لگنے کے بعد ضمانتیں خارج کیں۔