چار پاکستانی بہنوں کا ایک ہی ایونٹ میں شرکت اورمیڈل جیتنے کا منفرد عالمی ریکارڈ

چاروں بہنوں ںے انتہائی نامساعد حالات کے باوجود ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھا اور کئی عالمی اعزازات اپنے نام کیے ہیں۔

ٹوئنکل، ویرونیکا، سائبل اور مریم نے نامساعد حالات کے باوجود ٹریننگ جاری رکھی(فوٹو، ایکسپریس)

چار حقیقی بہنوں نے پاور لفٹنگ کے ایک ہی ایونٹ میں چار میڈل اپنے نام کرکے منفرد عالمی ریکارڈ ڈ قائم اپنے نام کرلیا ہے ایشیئن پاور لفٹنگ فیڈریشن نے بھی پاکستان پاور لفٹنگ فیڈریشن کو خط کے ذریعے تصدیق کرتے ہوئے ان بہنوں کے کارنامے کو خوب سراہا ہے۔

خواتین کی کلائیاں چوڑیاں پہننے کے لئے بنی ہیں، مگر لاہور کی یہ چار بہنیں ایسی ہیں جن کی کلائیوں میں فولاد بھرا ہے، ٹوئنکل، ویرونیکا، سائبل اور مریم سخت جان تو ہیں ساتھ میں پاور لفٹنگ میں ملکی اور انٹرنیشنل سطح پر 100 سے زائد میڈلز بھی جیت چکی ہیں۔

چاروں بہنوں نے دبئی میں2018ءمیں شیڈول ایشین پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں حصہ لے کر نہ صرف منفرد اعزاز اپنے نام کیا بلکہ سب نے میڈلز جیت کر نیا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا،ان کے ریکارڈ کی تصدیق اب خود ایشین پاور لفٹنگ فیڈریشن نے پاکستان پاور لفٹنگ فیڈریشن کو ایک خط کے ذریعے کی ہے۔ ےاد رہے کہ ایشین پاور لفٹنگ چیمپئن شپ کے دوران ٹوئنکل سہیل اور ویرونیکا نے گولڈ میڈلز جبکہ سائبل اور مریم نے کانسی کے تمغے جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔



اس حوالے سے پاکستان پاور لفٹنگ فیڈریشن کے سیکرٹری راشد ملک نے ایکسپریس کو بتایا کہ چار بہنوں کا عالمی ریکارڈ بننے پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے، پاکستانی حقیقی بہنوں نے نہ صرف ساف اور ایشین بلکہ عالمی سطح پر بنایا ہے، خط میں ایشین پاور لفٹنگ فیڈریشن نے مزید لکھا ہے کہ ہم چاروں پاکستانی بہنوں کو دبئی میں بلانا چاہتے تھے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ایسا نہ کر سکے،پاکستان پاور لفٹنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ اعزاز بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں سے کسی ملک کو ملتا تووہ کھلاڑیوں کو سر آنکھوں پر بٹھاتے، پرکشش انعامات سے نوازتے لیکن پاکستان میں مکمل طور پر خاموشی ہے، وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ ان ویمنز پلیئرز کی بھر پور انداز میں حوصلہ افزائی کی جائے۔


ادھر پاور لفٹرز بہنیں ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے پر خوش تو ہیں لیکن سرپرستی نہ ملنے پر حکومت سے خفا بھی نظر آتی ہیں۔ ٹوئنکل سہیل کا کہنا ہے کہ پاور لفٹنگ مہنگی گیم ہے اس کے باوجود ہم اپنے وسائل میں رہ کر ملک وقوم کے لئے اعزازات حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں،میرے والدین کی دعاﺅں اور کوچ کی کوششوں سے ایک اور ریکارڈ بنانے میں کامیاب رہی ہیں جس پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے۔



ویرونیکا، سائبل اور مریم کا کہنا تھا کہ اس ملک میں خواتین کرکٹرز کو ہی نوازا جاتا ہے، ہمیں پوچھنے والا کوئی نہیں، عمران خان خود سپورٹسمین ہیں اور کھیلوں کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں، امید ہے کہ عمران خان ہمیں بھی وزیر اعظم ہاﺅس بلا کر قومی سطح پر ہماری حوصلہ افزائی کریں گے۔

باہمت بیٹیوں کے والد سہیل کھوکھر نے کہا کہ پاور لفٹنگ کے پلیئرز کو مچھلی، بونگ، دودھ اور ڈرائی فروٹ کی ضرورت ہوتی ہے، اپنے وسائل میں رہ کر اپنی بیٹیوں کو یہ خوراک دینے کی کوشش کرتا ہوں، وزیر اعظم عمران خان اگر بھر پور سپورٹ کریں تو میری بیٹیاں اولمپکس میں بھی میڈلز جیت کر پاکستان کا نام روشن کر سکتی ہیں۔



چاروں بہنوں نے انتہائی نامساعد حالات کے باوجود ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھا اور کئی عالمی اعزازات اپنے نام کیے ہیں۔ پاور لفٹرز بہنیں ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے پر خوش تو ہیں لیکن سرپرستی نہ ملنے پر حکومت سے خفا بھی نظر آتی ہیں۔ ان کے والد نے بھی وزیر اعظم سے چاروں بہنوں کی نمایاں کام یابیوں کے باجود حکومتی سطح پر قدر افزائی نہ ہونے کا گلہ کیا ہے۔چاروں بہنوں کی توجہ اب کامن ویلتھ گیمز اور اولمپکس میں میڈلز جیتنے کی اگلی منزل پر مرکوز ہے۔
Load Next Story