ٹیم سلیکشن میں دوستیاں نظر انداز کرنے کا مشورہ

بابر اعظم کو کپتان بنایا، دوسری طرف دو 40 سالہ کرکٹرز بھی شامل کر لیے، رمیز راجہ

ہم ٹیم کو کس سمت میں لے جانا چاہ رہے ہیں، سمجھ سے بالاتر ہے، سابق کپتان۔ فوٹو : فائل

رمیز راجہ نے ٹیم سلیکشن میں دوستیاں نظر انداز کرنے کا مشورہ دیدیا۔

ایک انٹرویو میں رمیز راجہ نے پاکستان ٹیم مینجمنٹ کی سلیکشن پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انھوں نے کہا مستقبل کی تیاری کے لیے ایک واضح سمت کا تعین کرتے ہوئے سب کو کھل کر بتا دینا چاہیے کہ فوری طور پر مثبت نتائج نہ حاصل ہو توبھی نئے ٹیلنٹ کو مواقع دیں گے لیکن ایسا نظر نہیں آتا، دوسری بات یہ ہے کہ آپ جن کرکٹرز کے ساتھ کھیلے ہوئے ہیں ان کی دوستیوں کو بھی ایک طرف رکھ دیں، سلیکشن کا معیار صرف کارکردگی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی نہ کسی طور میچ جیتنا چاہتے ہیں مستقبل کے لیے تیاری ہماری ترجیح نہیں، ایک غیر واضح اور غیر یقینی کی صورتحال ہے، ایک طرف ہم نے نوجوان بابر اعظم کو کپتان بنا دیا، دوسری جانب ٹیم میں دو 40 سالہ کرکٹرز بھی شامل کر لیے، سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہم جانا کس سمت میں چاہ رہے ہیں۔


سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ محمد حفیظ نے اچھی کارکردگی پیش کی، وہ اپنے ہنی مون کے دور سے گزر رہے ہیں، اگر حفیظ پاکستان کے لیے پرفارم کرتے رہے تو کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا لیکن اگردباؤ کا شکار ہو گئے تومتبادل تیار نہیں،ضرورت پڑنے پر بھی آپ کسی نئے کرکٹر کو موقع دینے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں گے۔

یاد رہے کہ محمد حفیظ اور شعیب ملک دونوں صرف محدود اوورز کی کرکٹ کھیل رہے ہیں،وہ رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کے خواہاں تھے مگر کورونا وائرس کی وجہ سے میگا ایونٹ ملتوی ہو گیا۔

 
Load Next Story