راولپنڈی کی طرز پر پنجاب بھر میں پولیس ویلفیئر سنٹرز قائم کئے جائیں گے
آئی جی نے سی پی او کی کاوش سے سنٹر میں بہترین سہولیات کی فراہمی پر احکامات جاری کئے
ملکی بالخصوص صوبہ پنجاب کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ حکومت پنجاب اور پولیس کے ارباب اختیار کے مساعی جمیلہ سے پنجاب پولیس کا محکمہ ایسا مثالی ادارہ بن کر ابھرا ہے کہ جس سے ملازمین نہ صر ف فخر محسوس کرتے ہیں بلکہ پولیس کا مورال بھی بلند ہوا ہے۔
ماضی کی نسبت آج پولیس ملازمین کی فلاح وبہود کے لیے جتنا کام ہوا یا ہو رہا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا جڑواں شہر و ضلع ہونے کے ناطے راولپنڈی نہایت اہم ضلع تصور کیا جاتا ہے۔ راولپنڈی پولیس لائن ماضی میں کسی سرائے کا منظر پیش کرتی تھی، جس کو کسی بھی صورت کسی فورس کا ہیڈکوارٹر یا رہائشی سہولیات کو کافی قرار نہیں دیا جاسکتا تھا۔
رہائشی کالونی کی صورت حال تو اس سے بھی ابتر رہی لیکن جب راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں اعلی سطح پر عوام کی سہولیات کی خاطر ای خدمت مراکز کا قیام عمل میں لایاگیا تو یہ تجربہ انتہائی کامیاب رہا۔ ایسے میں راولپنڈی پولیس کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کام شروع ہوا اور راولپنڈی کی خوشی قسمتی ہے کہ پنجاب بھر میں خدمت مراکز سمیت پولیس کو آئی ٹی کی جانب سے لے جانے اور خدمت کا جذبہ رکھنے والے نہایت محنتی پولیس آفیسر سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی قیادت نصیب ہوئی اور انھوں نے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر اور ریجنل پولیس آفیسر راولپنڈی ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک کی کمانڈ میں راولپنڈی میں ایسے انقلابی اقدامات کئے کہ پولیس لائن راولپنڈی جہاں ماضی میں داخل ہونے کا دل نہیں کرتا تھا اس کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔
راولپنڈی پولیس لائن کی چار دیواری کی تعمیر سابق سی پی او عباس احسن جو اس وقت کمانڈنٹ پولیس ٹرینگ کالج سہالہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رھے ہیں نے شروع کروائی تو پولیس لائن کا انٹری گیٹ جس کی تعمیر کا کام سابق سی پی او راولپنڈی فیصل رانا جو اب آر پی او ڈی جی خان تعینات ہیں نے شروع کروایا کو سی پی او راولپنڈی احسن یونس نے نہ صرف مکمل کروایا بلکہ پولیس لائن کی بانڈوری وال پر دہشت گردی کے متعدد واقعات اور جرائم پیشہ عناصر سے برسرپیکار رہتے ہوئے فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے راولپنڈی پولیس کے شہداء کے پوٹریٹ سے مزین کردیا کہ راولپنڈی کی عوام اور وہاں سے گزرنے والے ہر شہری کی نظر جب ان شہداء پر پڑتی ہے تو وہ راولپنڈی پولیس کی قربانیوں کو یاد اور ان شہداء کو خراج تحسین پیش کیے بغیر نہیں رہتا۔
راولپنڈی پولیس کی حاضری کا نظام مکمل طور پر بائیو میٹرک پر منتقل ہوچکا ہے جس کے باعث محکمے کے اندر پائی جانے والی متعدد خرابیوں کا بھی خاتمہ ہوگیا ہے۔ سی پی او راولپنڈی احسن یونس اور ان کی ٹیم کا ایک کریڈٹ یہ بھی ہے کہ راولپنڈی پولیس لائن میں بلند وبالا بلڈنگ جو تعمیر کے بعد طویل عرصے تک راولپنڈی پولیس کے حلقوں میں سیفد ہاتھی کے نام سے یاد کی جاتی رھی اور صرف نفری کو ٹھہرانے وغیرہ کے لیے استعمال کی جاتی رھی کی تزین و آرائش کر کے اس کے گراونڈ فلور پر نہایت عمدہ میس قائم کردیا گیا ہے۔
جہاں ہال میں بہترین فرینچر ، ایل سی ڈی ٹی وی ، کافی و جو س مشین نصب کروا کر بغیر کسی تخصیص یعنی فورس چاہیے وہ اعلی سطح کا افیسر ہو یا کانسٹیبل رینک کا آفیسر یا پولیس لائن راولپنڈی روز مرہ امور کے آنے والے شہری سب کے لئے سبسڈی پر اچھا کھانا دستیاب ہے۔
اسی طرح بالائی منزل پر لائبریری اور جم بھی پولیس ملازمین کی سہولت کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ پولیس لائن راولپنڈی میں ہی حسن رضا کمپلیکس کے نام پر ایک ہال تھا، جس کو بھی سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی ٹیم نے نہایت پلاننگ کے ساتھ تزین و آرائش کر کے آڈٹیوریم میں تبدیل کردیا ہے جو کسی صورت بھی پاک فوج یا کسی ملٹی نیشنل کمپنی کے آڈیٹوریم سے کم نہیں۔
حال ہی میں سی پی او راولپنڈی احسن یونس نے پولیس ملازمین کی انتظامی، مالی و ذاتی مسائل مثلاً جی پی فنڈ، مالی معاونت ، رخصت ، میڈیکل ایشوز، سزائیں، اپیلیں، ویلفئیر ، پے اینڈ الاؤنسز، پنششز، شہداء ایشوز ، بلز، پرموشنزو سینارٹی کے ایشوز کی شنوائی کے لیے ساٹھ مختلف سہولیات کو انفارمیشن ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ایک ہی چھت کے نیچے فراہم کرنے کے لیے پولیس ویلفیئر سنٹر کا قیام عمل میں لایا ہے۔
جہاں صرف دو دن کے اندر اڑھائی سو سے زائد پولیس ملازمین نے شنوائی کے لیے رجوع کیا اور پولیس ملازمین کے فیڈ بیک کا اب یہ اثر ہے کہ سی پی او راولپنڈی کی کاوش پر آئی جی پنجاب نے راولپنڈی کی طرح پر پنجاب بھر میں ایسے پولیس ویلفیئر سنٹرز قائم کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
اطمینان بخش صورت حال اس طرح ہے کہ راولپنڈی پولیس کے افسران کی توجہ جہاں بلڈنگ و انفراسڑکچر کو بہتر کرنے میں ہے وہیں لینڈ سکیپ اور لائن کو ہرا بھرا رکھنے پر بھی اتنی ہی توجہ مرکوز ہے۔
پولیس لائن کی کھنڈرات میں تبدیل پارکنگ کو ختم کر کے وہاں پودے اور گھاس لگا کر بچوں کے لیے جھولے وغیرہ بھی لگا دیئے گئے ہیں اور وہ لائن جہاں کوئی بیٹھنا پسندنہیں کرتا تھا وہاں اب شام کے وقت ڈیوٹی سے فارغ ہوکر پولیس ملازمین اپنے بچوں کے ساتھ تفریح کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔
شہداء پیکیج کے ذریعے شہید ہونے والے پولیس ملازمین کی فیملیز کو سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی سربراہی میں پولیس ٹیم خود وہ مکان جو انھیں پسند ہوں خرید کر دے رھی ہے تو ساتھ راولپنڈی کی تاریخ میں پولیس ملازمین اس پر بھی خوش ہیں کہ انھیں بہتر کارکردگی پر جو انعام دینے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
وہ باقاعدہ طور پر سی پی او راولپنڈی احسن یونس خود طلب کرکے ہاتھ میں دیتے ہیں جبکہ ماضی میں صرف اعلان ہوتا تھا انعام کہاں گیا اس کا پتہ نہیں چلتا تھا۔ راولپنڈی میں آر پی او راولپنڈی ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک، سی پی او راولپنڈی احسن یونس اور ان کی ٹیم کے باعث کوئی شک نہیں بہتری آئی ہے اور پولیس فورس کا مورال بھی نہایت بلند ہوا ہے۔
امید ہے کہ وہ ایسے اقدامات جاری رکھے گے جن کے ذریعے نہ صرف راولپنڈی کا امن برقرار رھے بلکہ پولیس فورس اصل معنون میں عوام کی محافظ فورس بن جائے۔
ماضی کی نسبت آج پولیس ملازمین کی فلاح وبہود کے لیے جتنا کام ہوا یا ہو رہا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا جڑواں شہر و ضلع ہونے کے ناطے راولپنڈی نہایت اہم ضلع تصور کیا جاتا ہے۔ راولپنڈی پولیس لائن ماضی میں کسی سرائے کا منظر پیش کرتی تھی، جس کو کسی بھی صورت کسی فورس کا ہیڈکوارٹر یا رہائشی سہولیات کو کافی قرار نہیں دیا جاسکتا تھا۔
رہائشی کالونی کی صورت حال تو اس سے بھی ابتر رہی لیکن جب راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں اعلی سطح پر عوام کی سہولیات کی خاطر ای خدمت مراکز کا قیام عمل میں لایاگیا تو یہ تجربہ انتہائی کامیاب رہا۔ ایسے میں راولپنڈی پولیس کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کام شروع ہوا اور راولپنڈی کی خوشی قسمتی ہے کہ پنجاب بھر میں خدمت مراکز سمیت پولیس کو آئی ٹی کی جانب سے لے جانے اور خدمت کا جذبہ رکھنے والے نہایت محنتی پولیس آفیسر سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی قیادت نصیب ہوئی اور انھوں نے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر اور ریجنل پولیس آفیسر راولپنڈی ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک کی کمانڈ میں راولپنڈی میں ایسے انقلابی اقدامات کئے کہ پولیس لائن راولپنڈی جہاں ماضی میں داخل ہونے کا دل نہیں کرتا تھا اس کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔
راولپنڈی پولیس لائن کی چار دیواری کی تعمیر سابق سی پی او عباس احسن جو اس وقت کمانڈنٹ پولیس ٹرینگ کالج سہالہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رھے ہیں نے شروع کروائی تو پولیس لائن کا انٹری گیٹ جس کی تعمیر کا کام سابق سی پی او راولپنڈی فیصل رانا جو اب آر پی او ڈی جی خان تعینات ہیں نے شروع کروایا کو سی پی او راولپنڈی احسن یونس نے نہ صرف مکمل کروایا بلکہ پولیس لائن کی بانڈوری وال پر دہشت گردی کے متعدد واقعات اور جرائم پیشہ عناصر سے برسرپیکار رہتے ہوئے فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے راولپنڈی پولیس کے شہداء کے پوٹریٹ سے مزین کردیا کہ راولپنڈی کی عوام اور وہاں سے گزرنے والے ہر شہری کی نظر جب ان شہداء پر پڑتی ہے تو وہ راولپنڈی پولیس کی قربانیوں کو یاد اور ان شہداء کو خراج تحسین پیش کیے بغیر نہیں رہتا۔
راولپنڈی پولیس کی حاضری کا نظام مکمل طور پر بائیو میٹرک پر منتقل ہوچکا ہے جس کے باعث محکمے کے اندر پائی جانے والی متعدد خرابیوں کا بھی خاتمہ ہوگیا ہے۔ سی پی او راولپنڈی احسن یونس اور ان کی ٹیم کا ایک کریڈٹ یہ بھی ہے کہ راولپنڈی پولیس لائن میں بلند وبالا بلڈنگ جو تعمیر کے بعد طویل عرصے تک راولپنڈی پولیس کے حلقوں میں سیفد ہاتھی کے نام سے یاد کی جاتی رھی اور صرف نفری کو ٹھہرانے وغیرہ کے لیے استعمال کی جاتی رھی کی تزین و آرائش کر کے اس کے گراونڈ فلور پر نہایت عمدہ میس قائم کردیا گیا ہے۔
جہاں ہال میں بہترین فرینچر ، ایل سی ڈی ٹی وی ، کافی و جو س مشین نصب کروا کر بغیر کسی تخصیص یعنی فورس چاہیے وہ اعلی سطح کا افیسر ہو یا کانسٹیبل رینک کا آفیسر یا پولیس لائن راولپنڈی روز مرہ امور کے آنے والے شہری سب کے لئے سبسڈی پر اچھا کھانا دستیاب ہے۔
اسی طرح بالائی منزل پر لائبریری اور جم بھی پولیس ملازمین کی سہولت کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ پولیس لائن راولپنڈی میں ہی حسن رضا کمپلیکس کے نام پر ایک ہال تھا، جس کو بھی سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی ٹیم نے نہایت پلاننگ کے ساتھ تزین و آرائش کر کے آڈٹیوریم میں تبدیل کردیا ہے جو کسی صورت بھی پاک فوج یا کسی ملٹی نیشنل کمپنی کے آڈیٹوریم سے کم نہیں۔
حال ہی میں سی پی او راولپنڈی احسن یونس نے پولیس ملازمین کی انتظامی، مالی و ذاتی مسائل مثلاً جی پی فنڈ، مالی معاونت ، رخصت ، میڈیکل ایشوز، سزائیں، اپیلیں، ویلفئیر ، پے اینڈ الاؤنسز، پنششز، شہداء ایشوز ، بلز، پرموشنزو سینارٹی کے ایشوز کی شنوائی کے لیے ساٹھ مختلف سہولیات کو انفارمیشن ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ایک ہی چھت کے نیچے فراہم کرنے کے لیے پولیس ویلفیئر سنٹر کا قیام عمل میں لایا ہے۔
جہاں صرف دو دن کے اندر اڑھائی سو سے زائد پولیس ملازمین نے شنوائی کے لیے رجوع کیا اور پولیس ملازمین کے فیڈ بیک کا اب یہ اثر ہے کہ سی پی او راولپنڈی کی کاوش پر آئی جی پنجاب نے راولپنڈی کی طرح پر پنجاب بھر میں ایسے پولیس ویلفیئر سنٹرز قائم کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
اطمینان بخش صورت حال اس طرح ہے کہ راولپنڈی پولیس کے افسران کی توجہ جہاں بلڈنگ و انفراسڑکچر کو بہتر کرنے میں ہے وہیں لینڈ سکیپ اور لائن کو ہرا بھرا رکھنے پر بھی اتنی ہی توجہ مرکوز ہے۔
پولیس لائن کی کھنڈرات میں تبدیل پارکنگ کو ختم کر کے وہاں پودے اور گھاس لگا کر بچوں کے لیے جھولے وغیرہ بھی لگا دیئے گئے ہیں اور وہ لائن جہاں کوئی بیٹھنا پسندنہیں کرتا تھا وہاں اب شام کے وقت ڈیوٹی سے فارغ ہوکر پولیس ملازمین اپنے بچوں کے ساتھ تفریح کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔
شہداء پیکیج کے ذریعے شہید ہونے والے پولیس ملازمین کی فیملیز کو سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی سربراہی میں پولیس ٹیم خود وہ مکان جو انھیں پسند ہوں خرید کر دے رھی ہے تو ساتھ راولپنڈی کی تاریخ میں پولیس ملازمین اس پر بھی خوش ہیں کہ انھیں بہتر کارکردگی پر جو انعام دینے کا اعلان کیا جاتا ہے۔
وہ باقاعدہ طور پر سی پی او راولپنڈی احسن یونس خود طلب کرکے ہاتھ میں دیتے ہیں جبکہ ماضی میں صرف اعلان ہوتا تھا انعام کہاں گیا اس کا پتہ نہیں چلتا تھا۔ راولپنڈی میں آر پی او راولپنڈی ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک، سی پی او راولپنڈی احسن یونس اور ان کی ٹیم کے باعث کوئی شک نہیں بہتری آئی ہے اور پولیس فورس کا مورال بھی نہایت بلند ہوا ہے۔
امید ہے کہ وہ ایسے اقدامات جاری رکھے گے جن کے ذریعے نہ صرف راولپنڈی کا امن برقرار رھے بلکہ پولیس فورس اصل معنون میں عوام کی محافظ فورس بن جائے۔