کوچ ناکامیاں چھپانے کیلیے بہانوں کی آڑ لینے لگے
چارج سنبھالنے سے قبل ہی شکستوں کا سفر شروع ہوچکا تھا (مصباح) دور کوچنگ کے12 میچزمیں 3فتوحات، حقائق
KARACHI:
مصباح الحق ناکامیاں چھپانے کیلیے بہانوں کی آڑ لینے لگے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر نے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے پہلی سے چوتھی پوزیشن پر جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ جب میں نے ایک سال قبل چارج سنبھالا تو گرین شرٹس کی شکستوں کا سفر شروع ہوچکا تھا، فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے والے اہم کھلاڑی فخرزمان، شاداب خان اور حسن علی آؤٹ آف فارم ہوچکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ گرین شرٹس کو جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز اور انگلینڈ میں کھیلے جانے والے واحد ون ڈے میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا،ہم اب درست سمت میں گامزن ہیں اور جس طرز کی کرکٹ ہم کھیلنا چاہتے ہیں۔ بتدریج اس کی جانب بڑھ رہے ہیں،انگلینڈ کیخلاف سیریز میں اس کی جھلک بھی نظر آئی۔
دوسری جانب حقائق مصباح الحق کے بیان سے برعکس نظر آتے ہیں،سرفراز احمد کی زیرقیادت جنوبی افریقہ میں پاکستان کو ایک میچ میں 6اور دوسرے میں 7رنز سے مات ہوئی، تیسرے میں 27رنز کی فتح حاصل کی،انگلینڈ میں واحد میچ میں 7وکٹ سے شکست ہوئی۔
مصباح الحق نے کمان سنبھالی توکمزور اور نوآموز سری لنکن ٹیم نے پہلے میچ میں 64، دوسرے میں 34رنز سے زیر کیا،تیسرے میں 13رنز سے مات دی۔ اس سیریز میں عمراکمل اور احمد شہزاد کو بغیر کسی پرفارمنس کے اچانک اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا، دونوں ناکام ہوئے،مصباح الحق کی سلیکشن کو پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
آسٹریلیا میں ایک میچ بارش کی نذر ہوا، دوسرے میں گرین شرٹس کو 7، تیسرے میں 10وکٹ سے شکست فاش ہوئی،کمزور بنگلہ دیشی ٹیم کیخلاف ہوم سیریز میں ایک مقابلہ 5، دوسرا 9وکٹ سے جیتا،تیسرا میچ بارش کی وجہ سے نہ ہوسکا۔
انگلینڈ کیخلاف پہلے میچ میں 5وکٹ سے مات ہوئی،دوسرے میں 5رنز سے کامیابی حاصل کی،مجموعی طور پر 12میچز میں صرف 3فتوحات ہاتھ آئیں،ان میں سے 2بنگلہ دیش کیخلاف اور وہ بھی ہوم سیریز میں تھیں۔
یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ2016کے بعد مکی آرتھر کی کوچنگ میں 37 میں 30میچز جیتنے والی پاکستان ٹیم کامیابی کے سب سے بہتر تناسب کے ساتھ 27ماہ تک عالمی نمبر ون پوزیشن پر قابض رہی،کمزور سری لنکن ٹیم سے ہوم گراؤنڈ پر شکستوں سے زوال کا حقیقی سفر شروع ہوا۔
مصباح الحق ناکامیاں چھپانے کیلیے بہانوں کی آڑ لینے لگے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر نے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے پہلی سے چوتھی پوزیشن پر جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ جب میں نے ایک سال قبل چارج سنبھالا تو گرین شرٹس کی شکستوں کا سفر شروع ہوچکا تھا، فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے والے اہم کھلاڑی فخرزمان، شاداب خان اور حسن علی آؤٹ آف فارم ہوچکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ گرین شرٹس کو جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز اور انگلینڈ میں کھیلے جانے والے واحد ون ڈے میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا،ہم اب درست سمت میں گامزن ہیں اور جس طرز کی کرکٹ ہم کھیلنا چاہتے ہیں۔ بتدریج اس کی جانب بڑھ رہے ہیں،انگلینڈ کیخلاف سیریز میں اس کی جھلک بھی نظر آئی۔
دوسری جانب حقائق مصباح الحق کے بیان سے برعکس نظر آتے ہیں،سرفراز احمد کی زیرقیادت جنوبی افریقہ میں پاکستان کو ایک میچ میں 6اور دوسرے میں 7رنز سے مات ہوئی، تیسرے میں 27رنز کی فتح حاصل کی،انگلینڈ میں واحد میچ میں 7وکٹ سے شکست ہوئی۔
مصباح الحق نے کمان سنبھالی توکمزور اور نوآموز سری لنکن ٹیم نے پہلے میچ میں 64، دوسرے میں 34رنز سے زیر کیا،تیسرے میں 13رنز سے مات دی۔ اس سیریز میں عمراکمل اور احمد شہزاد کو بغیر کسی پرفارمنس کے اچانک اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا، دونوں ناکام ہوئے،مصباح الحق کی سلیکشن کو پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
آسٹریلیا میں ایک میچ بارش کی نذر ہوا، دوسرے میں گرین شرٹس کو 7، تیسرے میں 10وکٹ سے شکست فاش ہوئی،کمزور بنگلہ دیشی ٹیم کیخلاف ہوم سیریز میں ایک مقابلہ 5، دوسرا 9وکٹ سے جیتا،تیسرا میچ بارش کی وجہ سے نہ ہوسکا۔
انگلینڈ کیخلاف پہلے میچ میں 5وکٹ سے مات ہوئی،دوسرے میں 5رنز سے کامیابی حاصل کی،مجموعی طور پر 12میچز میں صرف 3فتوحات ہاتھ آئیں،ان میں سے 2بنگلہ دیش کیخلاف اور وہ بھی ہوم سیریز میں تھیں۔
یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ2016کے بعد مکی آرتھر کی کوچنگ میں 37 میں 30میچز جیتنے والی پاکستان ٹیم کامیابی کے سب سے بہتر تناسب کے ساتھ 27ماہ تک عالمی نمبر ون پوزیشن پر قابض رہی،کمزور سری لنکن ٹیم سے ہوم گراؤنڈ پر شکستوں سے زوال کا حقیقی سفر شروع ہوا۔