بلوچستان کابینہ نے جبری مشقت خاتمے کے بل 2020 کی منظوری دے دی

ترمیم کے تحت جبری مشقت لینے والوں کو ایک سال کی سزا اور ایک لاکھ تک جرمانہ ہو گا، کابینہ

ترمیم کے تحت جبری مشقت لینے والوں کو ایک سال کی سزا اور ایک لاکھ تک جرمانہ ہو گا، کابینہ۔ فوٹو: فائل

کابینہ نے جبری مشقت کے خاتمے اور جبری مشقت کے شکار افراد کی بازیابی اور بحالی کے بل 2020 کی منظوری بھی دی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے ایجنڈا میں 24 نکات شامل کئے گئے جب کہ اجلاس میں کابینہ نے بلوچستان بونڈ لیبر سسٹم بل 2020 کے ترمیمی مسودے کی منظوری بھی دے دی۔


کابینہ نے جبری مشقت کے خاتمے اور جبری مشقت کے شکار افراد کی بازیابی اور بحالی کے بل 2020 کے مسودہ کی منظوری بھی دے دی ہے۔ صوبائی کابینہ کا کہنا ہے کہ ترمیم کے تحت جبری مشقت لینے والوں کو ایک سال کی سزا اور ایک لاکھ تک جرمانہ ہوگا جب کہ جبری مشقت کے ترمیمی بل کے تحت ضلع کی سطح پر ویجیلنس کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔

اجلاس میں کابینہ نے صوبے کی دو معدنی کمپنیوں کو مزید فائدہ مند بنانے کے لیے بلوچستان منرل رولز 2002 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت دونوں کمپنیاں خود مختار حثیت سے مائننگ لیز لے سکیں گی۔ اس حوالے سے صوبائی کابینہ کا کہنا ہے کہ کمپنیاں معدنی ذخائر کی تلاش وترقی میں نجی شعبہ کے ساتھ شراکت داری بھی کرسکیں گی جب کہ مستقبل میں دونوں معدنی کمپنیوں کو اسٹاک ایکسچینج میں ان لسٹ کیا جائے گا۔

کابینہ نے بلڈنگ کنٹرول ریگولیشن 2019 اور بلڈنگ کوڈ آف پاکستان کے ترمیمی مسودہ اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پرعائد جرمانوں کی شرح میں اضافے کی منظوری بھی دے دی۔
Load Next Story