مشیروں کی تقرریوں کے خلاف درخواست پر وزیراعظم نے جواب جمع کرادیا
تمام مشیروں کی تقرریاں آئین اور قانون کے مطابق ہیں اور مشیر رکھنا میرا اختیار ہے، وزیراعظم کا عدالت میں جواب
مشیروں کی تقرریوں کے خلاف درخواست پر وزیراعظم عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں جواب جمع کرادیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعظم عمران خان کے 16 مشیران خاص کی تقرریوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صرف رکن اسمبلی ہی وفاقی وزیر کے عہدے پر مقرر کیا جا سکتا ہے جب کہ وفاقی کابینہ میں غیر منتخب افراد کو شامل کر نے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے فرائض انجام دینے کے اہل نہیں ہیں، وزیراعظم کے دہری شہریت کے حامل مشیران خاص ریاست پاکستان کیلئے سکیورٹی رسک ہیں لہذا مشیران کی تقرری غیر آئینی قرار دی جائے۔
سماعت کے دوران وزیراعظم عمران خان سمیت شہزاد اکبر، سید شہزاد قاسم، شہزاد ارباب اور وزارت قانون نے جواب جمع کروادیا تاہم ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے جواب دینے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے جواب جمع نہ کروانے والے عبدالرزاق داؤد، امین اسلم، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر بابر اعوان، ڈاکٹر ظفر مرزا، معید یوسف، زلفی بخاری، ثانیہ نشتر، ندیم افضل چن اور شہباز گل کو دوبارہ نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے عدالت میں جمع کرائے جواب میں کہا کہ تمام مشیروں کی تقرریاں آئین اور قانون کے مطابق ہیں، مشیر رکھنا وزیراعظم کا اختیار ہے، مشیر حاصل رولز آف بزنس 1973کے تحت وزیراعظم رکھ سکتے ہیں جب کہ مشیروں کی تنخواہیں اور الاؤنس بھی مقرر کرنے کا مجھے اختیار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعظم عمران خان کے 16 مشیران خاص کی تقرریوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صرف رکن اسمبلی ہی وفاقی وزیر کے عہدے پر مقرر کیا جا سکتا ہے جب کہ وفاقی کابینہ میں غیر منتخب افراد کو شامل کر نے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے فرائض انجام دینے کے اہل نہیں ہیں، وزیراعظم کے دہری شہریت کے حامل مشیران خاص ریاست پاکستان کیلئے سکیورٹی رسک ہیں لہذا مشیران کی تقرری غیر آئینی قرار دی جائے۔
سماعت کے دوران وزیراعظم عمران خان سمیت شہزاد اکبر، سید شہزاد قاسم، شہزاد ارباب اور وزارت قانون نے جواب جمع کروادیا تاہم ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے جواب دینے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے جواب جمع نہ کروانے والے عبدالرزاق داؤد، امین اسلم، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر بابر اعوان، ڈاکٹر ظفر مرزا، معید یوسف، زلفی بخاری، ثانیہ نشتر، ندیم افضل چن اور شہباز گل کو دوبارہ نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے عدالت میں جمع کرائے جواب میں کہا کہ تمام مشیروں کی تقرریاں آئین اور قانون کے مطابق ہیں، مشیر رکھنا وزیراعظم کا اختیار ہے، مشیر حاصل رولز آف بزنس 1973کے تحت وزیراعظم رکھ سکتے ہیں جب کہ مشیروں کی تنخواہیں اور الاؤنس بھی مقرر کرنے کا مجھے اختیار ہے۔