بھارت میں پھنسے 3 پاکستانی ہندو خاندانوں کی وطن واپسی
بھارت میں مذہب سے بڑھ کرسب سے بڑا جرم پاکستانی ہونا ہے، واپس آنے والوں کے خیالات
جمعرات کے روز واہگہ بارڈر سے 75 پاکستانی شہری واپس پاکستان پہنچے ہیں ان میں گھوٹکی اور عمرکوٹ سندھ سے تعلق رکھنے والے 3 ہندو خاندان بھی شامل ہیں جو چند ماہ پہلے مذہبی رسومات اداکرنے بھارت گئے تھے مگروہیں پھنس گئے اورانہیں وہاں انتہائی کسمپرسی اورمسائل کاسامنا کرنا پڑا۔
گھوٹکی سندھ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون فقیرنی کاکہنا تھا یہ لوگ وہاں جھونپڑیوں میں رہتے تھے، ان کے مرد اوربچے محنت مزدوری کرتے ، انہیں دوسے تین سے روپے اجرت ملتی جس سے ان کے گھرکا چولہا جلتا تھا۔ اگربیمارہوجائیں تودوائی نہیں ملتی تھی۔ بہت مشکل سے گزاراہورہا تھا، ہم نے کہا کہ ہمیں واپس پاکستان جانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دہلی میں کئی ہندوخاندان انتہائی اذیت ناک زندگی گزاررہے ہیں اور ان سے کئی واپس آنا چاہتے ہیں۔
ایک اور ہندو لڑکی سپنا کا کہنا تھا پاکستان سے بھارت جانے والے ہندوخاندان جس طرح جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ وہ بھی اسی طرح جھونپڑیوں میں ہی رہتے تھے جہاں کوئی بنیادی سہولت میسر نہیں تھی۔ پاکستان ان کی جنم بھومی ہے ، اس لئے واپس لوٹ آئے ہیں۔ ہندوفیملیزکا یہ بھی کہنا تھا کہ جب کبھی بارش ہوتی جھونپڑیوں کا علاقہ تالاب بن جاتا تھا، بھارت انتظامیہ ہمیں اچھوت سمجتی تھی، کوئی سہولت نہیں دی جاتی تھی۔
عمرکوٹ سے تعلق رکھنے والے کنہیالال نے بتایا وہ مذیبی یاترا کے لئے اپنی فیملی کے ساتھ راجستھان گئے تھے، مارچ میں وہ واپس پاکستان آنا چاہتے تھے لیکن جب امرتسرپہنچے تو معلوم ہوا لاک ڈاون کی وجہ سے بارڈربند ہوگیا ہے، میں بھارتی انتظامیہ کو بولا کہ میرے ساتھ میری بیوی اوربچے ہیں ہمیں جانے دیا جائے یا واپس راجستھان بھیجنے کا کوئی انتطام کردیں لیکن کسی نے ان کی فریاد نہیں سنی اور وہ امرتسر سے پیدل سیکڑوں میل سفر طے کرکے واپس راجستھان پہنچے تھے۔ وہاں انہیں کہا گیا کہ واپس پاکستان نہ جاؤں انہیں یہاں حکومت پلاٹ دے گی ، بچوں کو تعلیم ملے گی لیکن یہ سب جھوٹ ہے ۔ وہ پاکستان میں بسنے والے تمام ہندووں کو کہنا چاہتے ہیں کہ جو بھی انہیں یہ سبزباغ دکھاتا ہے کہ بھارت میں زمین ملے گی ، شہریت ملے گی یہ سب جھوٹ ہیں، جو آٹھ دس سال سے بھارت میں گئے تھے وہ آج بھی جھونپڑیوں میں زندگی گزاررہے ہیں۔
ہندو خاندانوں کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمان اورسکھ ہی نہیں پاکستان سے جانیوالے ہندوؤں کے ساتھ بھی انتہائی نارواسلوک رکھا جاتا ہے، بھارت میں مذہب سے بڑھ کرسب سے بڑا جرم پاکستانی ہونا ہے۔ وہ بھارت میں مقیم پاکستانی ہندوؤں سے کہیں گے کہ وہ مزیدذلت گوارہ نہ کریں اورواپس اپنے ملک لوٹ آئیں۔
گھوٹکی سندھ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون فقیرنی کاکہنا تھا یہ لوگ وہاں جھونپڑیوں میں رہتے تھے، ان کے مرد اوربچے محنت مزدوری کرتے ، انہیں دوسے تین سے روپے اجرت ملتی جس سے ان کے گھرکا چولہا جلتا تھا۔ اگربیمارہوجائیں تودوائی نہیں ملتی تھی۔ بہت مشکل سے گزاراہورہا تھا، ہم نے کہا کہ ہمیں واپس پاکستان جانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دہلی میں کئی ہندوخاندان انتہائی اذیت ناک زندگی گزاررہے ہیں اور ان سے کئی واپس آنا چاہتے ہیں۔
ایک اور ہندو لڑکی سپنا کا کہنا تھا پاکستان سے بھارت جانے والے ہندوخاندان جس طرح جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ وہ بھی اسی طرح جھونپڑیوں میں ہی رہتے تھے جہاں کوئی بنیادی سہولت میسر نہیں تھی۔ پاکستان ان کی جنم بھومی ہے ، اس لئے واپس لوٹ آئے ہیں۔ ہندوفیملیزکا یہ بھی کہنا تھا کہ جب کبھی بارش ہوتی جھونپڑیوں کا علاقہ تالاب بن جاتا تھا، بھارت انتظامیہ ہمیں اچھوت سمجتی تھی، کوئی سہولت نہیں دی جاتی تھی۔
عمرکوٹ سے تعلق رکھنے والے کنہیالال نے بتایا وہ مذیبی یاترا کے لئے اپنی فیملی کے ساتھ راجستھان گئے تھے، مارچ میں وہ واپس پاکستان آنا چاہتے تھے لیکن جب امرتسرپہنچے تو معلوم ہوا لاک ڈاون کی وجہ سے بارڈربند ہوگیا ہے، میں بھارتی انتظامیہ کو بولا کہ میرے ساتھ میری بیوی اوربچے ہیں ہمیں جانے دیا جائے یا واپس راجستھان بھیجنے کا کوئی انتطام کردیں لیکن کسی نے ان کی فریاد نہیں سنی اور وہ امرتسر سے پیدل سیکڑوں میل سفر طے کرکے واپس راجستھان پہنچے تھے۔ وہاں انہیں کہا گیا کہ واپس پاکستان نہ جاؤں انہیں یہاں حکومت پلاٹ دے گی ، بچوں کو تعلیم ملے گی لیکن یہ سب جھوٹ ہے ۔ وہ پاکستان میں بسنے والے تمام ہندووں کو کہنا چاہتے ہیں کہ جو بھی انہیں یہ سبزباغ دکھاتا ہے کہ بھارت میں زمین ملے گی ، شہریت ملے گی یہ سب جھوٹ ہیں، جو آٹھ دس سال سے بھارت میں گئے تھے وہ آج بھی جھونپڑیوں میں زندگی گزاررہے ہیں۔
ہندو خاندانوں کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمان اورسکھ ہی نہیں پاکستان سے جانیوالے ہندوؤں کے ساتھ بھی انتہائی نارواسلوک رکھا جاتا ہے، بھارت میں مذہب سے بڑھ کرسب سے بڑا جرم پاکستانی ہونا ہے۔ وہ بھارت میں مقیم پاکستانی ہندوؤں سے کہیں گے کہ وہ مزیدذلت گوارہ نہ کریں اورواپس اپنے ملک لوٹ آئیں۔