موٹروے زیادتی کیس ایک ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا
ملزم عابد علی فورٹ عباس کا رہائشی ہے۔
موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ ایک ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق زیادتی کیس میں عابد علی کا پروفائل ڈی این اے میچ کرگیا۔ ملزم عابد علی فورٹ عباس کا رہائشی ہے۔ زیادتی کا شکار خاتون کے نمونے جرائم پیشہ افراد کے ڈیٹا بیس سے میچ ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی، 12 ملزمان گرفتار
کرمنل ڈیٹا بیس میں عابد علی کا ریکارڈ 2013 سے موجود ہے۔ عابد علی کی گرفتاری کے لئے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) چھاپے مار رہی ہے، تاہم وہ تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہے۔
شہباز گل کی تصدیق
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے بھی ڈین این اے میچ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار، آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور پوری پولیس ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ڈی این اے میچ کرگیا، انشاللہ جلد ملزم کی گرفتاری بھی ہوگی، کام بولتا ہے الفاظ نہیں۔
افسوس ناک واقعہ
گجر پورہ کے علاقے میں موٹروے پرانسانیت سوز واقعہ سامنے آیا ۔ گوجرانوالہ کی رہائشی ثنا نامی خاتون ڈیفنس میں رہائشی اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہورآئی تھیں۔ واپسی کے دوران ثنا کی کارکا پٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیزسردار شہزاد کو اطلاع کردی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: زیادتی کیس، کرول گاؤں کے تمام رہائیشیوں کا DNA ٹیسٹ کرانیکا فیصلہ
اس دوران دو مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کرخاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصورہوگئی ۔ ڈاکوؤں نے خاتون کوشیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکوؤں نے شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر اس کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کرتے رہے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ بعد ازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئی۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی ، دو تولے طلائی زیورات، ایک عدد برسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لیکر فرار ہو گئے۔
خاتون کا عزیز سردار جب گاڑی کے پاس پہنچا تو خاتون وہاں سے غائب تھی اور گاڑی کے شیشے کیساتھ خون لگا ہوا تھا ۔ خاتون کے عزیز نے خاتون کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو کرول گھاٹی کے جنگل کے پاس خاتون گاڑی کی طرف آتی ملی جس پر خاتون نے روتے ہوئے اپنے عزیز کو ساری بات کے بارے میں آگاہ کیا۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر فرانزک اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔ پولیس نے خاتون کے رشتہ دار سردار شہزاد کے بیان پر مقدمہ درج کرکے سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کی۔
یہ بھی پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس میں تحقیقات جاری، 7 ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرالیے گئے
گجر پورہ زیادتی کیس میں پولیس نے ملزمان کا خاکہ تیار کر لیا، خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی ذیادتی ثابت ہو گئی ہے، جس کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی آئی اے اور انوسٹی گیشن کی مشترکہ ٹیم کام کر رہی ہے، پولیس افسران نے جائے وقوعہ کا خود بھی دورہ کیا۔
دوسری جانب ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ موٹروے پولیس کے حدود میں نہیں ہوا، کرول گھاٹی اور تھانہ گجر پورہ کا علاقہ موٹروے پولیس کے علاقہ میں نہیں ہے، رنگ روڈ اور لاہور سیالکوٹ موٹروے پولیس کے پاس نہیں ہے۔
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی، وزیراعلی نے پولیس کو ملزمان کی گرفتاری اور خاتون کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
جائے وقوعہ پر پہنچنے والے ڈولفن اہلکار نے کیا دیکھا
خاتون کی کال پر رسپانس کرنے والے پہلے ڈولفن اہلکار علی عباس نے اپنے بیان میں بتایا کہ 2 بجکر 49 منٹ پر 15 پہ کال موصول ہوئی، 15 پر کال کرنے والا کوئی راہ گیر تھا جو ہمارے آنے سے پہلے جا چکا تھا، ہم موقع پر پہنچے تو گاڑی کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا اور اس میں کوئی نہیں تھا، ہم نے کالر کی تلاش شروع کی اور لائٹ جلائی تو بچے کا جوتا نظر آیا، کھائی میں اترے تو دوسرا جوتا نظر آیا۔
اہلکار نے بتایا کہ معاملہ مشکوک جانتے ہوئے ہم نے ہوائی فائرنگ بھی کی، اندھیرا بہت تھا کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا، جھاڑیوں کی طرف گئے تو آواز آئی بھائی، پاس گئے تو خاتون نے بچوں کو لپٹایا ہوا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق زیادتی کیس میں عابد علی کا پروفائل ڈی این اے میچ کرگیا۔ ملزم عابد علی فورٹ عباس کا رہائشی ہے۔ زیادتی کا شکار خاتون کے نمونے جرائم پیشہ افراد کے ڈیٹا بیس سے میچ ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی، 12 ملزمان گرفتار
کرمنل ڈیٹا بیس میں عابد علی کا ریکارڈ 2013 سے موجود ہے۔ عابد علی کی گرفتاری کے لئے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) چھاپے مار رہی ہے، تاہم وہ تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہے۔
شہباز گل کی تصدیق
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے بھی ڈین این اے میچ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار، آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور پوری پولیس ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ڈی این اے میچ کرگیا، انشاللہ جلد ملزم کی گرفتاری بھی ہوگی، کام بولتا ہے الفاظ نہیں۔
افسوس ناک واقعہ
گجر پورہ کے علاقے میں موٹروے پرانسانیت سوز واقعہ سامنے آیا ۔ گوجرانوالہ کی رہائشی ثنا نامی خاتون ڈیفنس میں رہائشی اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہورآئی تھیں۔ واپسی کے دوران ثنا کی کارکا پٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیزسردار شہزاد کو اطلاع کردی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: زیادتی کیس، کرول گاؤں کے تمام رہائیشیوں کا DNA ٹیسٹ کرانیکا فیصلہ
اس دوران دو مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کرخاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصورہوگئی ۔ ڈاکوؤں نے خاتون کوشیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکوؤں نے شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر اس کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کرتے رہے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ بعد ازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئی۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی ، دو تولے طلائی زیورات، ایک عدد برسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لیکر فرار ہو گئے۔
خاتون کا عزیز سردار جب گاڑی کے پاس پہنچا تو خاتون وہاں سے غائب تھی اور گاڑی کے شیشے کیساتھ خون لگا ہوا تھا ۔ خاتون کے عزیز نے خاتون کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو کرول گھاٹی کے جنگل کے پاس خاتون گاڑی کی طرف آتی ملی جس پر خاتون نے روتے ہوئے اپنے عزیز کو ساری بات کے بارے میں آگاہ کیا۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر فرانزک اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔ پولیس نے خاتون کے رشتہ دار سردار شہزاد کے بیان پر مقدمہ درج کرکے سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کی۔
یہ بھی پڑھیں: موٹروے زیادتی کیس میں تحقیقات جاری، 7 ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرالیے گئے
گجر پورہ زیادتی کیس میں پولیس نے ملزمان کا خاکہ تیار کر لیا، خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی ذیادتی ثابت ہو گئی ہے، جس کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی آئی اے اور انوسٹی گیشن کی مشترکہ ٹیم کام کر رہی ہے، پولیس افسران نے جائے وقوعہ کا خود بھی دورہ کیا۔
دوسری جانب ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ موٹروے پولیس کے حدود میں نہیں ہوا، کرول گھاٹی اور تھانہ گجر پورہ کا علاقہ موٹروے پولیس کے علاقہ میں نہیں ہے، رنگ روڈ اور لاہور سیالکوٹ موٹروے پولیس کے پاس نہیں ہے۔
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی، وزیراعلی نے پولیس کو ملزمان کی گرفتاری اور خاتون کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
جائے وقوعہ پر پہنچنے والے ڈولفن اہلکار نے کیا دیکھا
خاتون کی کال پر رسپانس کرنے والے پہلے ڈولفن اہلکار علی عباس نے اپنے بیان میں بتایا کہ 2 بجکر 49 منٹ پر 15 پہ کال موصول ہوئی، 15 پر کال کرنے والا کوئی راہ گیر تھا جو ہمارے آنے سے پہلے جا چکا تھا، ہم موقع پر پہنچے تو گاڑی کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا اور اس میں کوئی نہیں تھا، ہم نے کالر کی تلاش شروع کی اور لائٹ جلائی تو بچے کا جوتا نظر آیا، کھائی میں اترے تو دوسرا جوتا نظر آیا۔
اہلکار نے بتایا کہ معاملہ مشکوک جانتے ہوئے ہم نے ہوائی فائرنگ بھی کی، اندھیرا بہت تھا کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا، جھاڑیوں کی طرف گئے تو آواز آئی بھائی، پاس گئے تو خاتون نے بچوں کو لپٹایا ہوا تھا۔