چہلم پر فرقہ وارانہ فساد کا خدشہ کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کا فیصلہ
چہلم امام حسین پر شہر بھر میں فرقہ وارانہ فسادات کی سازش سے متعلق انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ صوبائی حکومت کو مل گئی
شہر میں حضرت امام حسین کے چہلم کے موقع پر ممکنہ فرقہ وارانہ فسادات کی سازش روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حکمت عملی مرتب کر لی۔
2 کالعدم تنظیموں کے کارکنوں اور رہنماؤں کو حراست میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث افراد پر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے سیکیورٹی اداروں نے شہر بھر میں تحفظ کے انتظامات انتہائی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق انٹیلی جینس ادارے نے وفاقی وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حضرت امام حسین کے چہلم کے موقع پر فرقہ وارانہ فسادات کی سازش تیار کی گئی ہے، انٹیلی جینس بیورو نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کراچی میں حضرت امام حسین کے چہلم سے 2 روز قبل اہم شخصیات کو ٹارگٹ کیا جائے گا ۔
جس کے بعد شہر میں فرقہ ورانہ فسادات کرائے جائیں گے،انٹیلی جینس بیورو کی رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ نے صوبائی حکومتوں کو بھیجی ہے۔
جس کے بعد کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حکومت کی اہم شخصیات کے ساتھ اہم اجلاس منعقد ہوا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کالعدم سپاہ محمد اور کالعدم سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو حضرت امام حسین کے چہلم سے چند روز قبل حراست میں لے لیا جائے گا جبکہ جن افراد پر دہشت گردی یا ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے ان کی کڑی نگرانی اور ان کے موبائل فونز کی ریکارڈنگ کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ شہر میں فرقہ ورانہ فسادات کو روکنے کے لیے حساس ادارے ، سی آئی ڈی ، سی آئی اے اور کراچی پولیس کے سربراہان نے ماتحت افسران کو ٹاسک دے دیا ہے اس سلسلے میں شہر کے کئی علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کردی گئی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جن افراد پر ممکنہ طور پر دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا شبہ تھا وہ پر اسرار طور پر لاپتہ ہیں جس پر پولیس نے ان کے گھروں اور ممکنہ ٹھکانوں پر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں اور دیگر مخبروں کے پہرے لگا دیے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے اہم سیاسی ، مذہبی رہنماؤں ، اسکالروں ، ڈاکٹروں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
2 کالعدم تنظیموں کے کارکنوں اور رہنماؤں کو حراست میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث افراد پر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے سیکیورٹی اداروں نے شہر بھر میں تحفظ کے انتظامات انتہائی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق انٹیلی جینس ادارے نے وفاقی وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حضرت امام حسین کے چہلم کے موقع پر فرقہ وارانہ فسادات کی سازش تیار کی گئی ہے، انٹیلی جینس بیورو نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کراچی میں حضرت امام حسین کے چہلم سے 2 روز قبل اہم شخصیات کو ٹارگٹ کیا جائے گا ۔
جس کے بعد شہر میں فرقہ ورانہ فسادات کرائے جائیں گے،انٹیلی جینس بیورو کی رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ نے صوبائی حکومتوں کو بھیجی ہے۔
جس کے بعد کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حکومت کی اہم شخصیات کے ساتھ اہم اجلاس منعقد ہوا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کالعدم سپاہ محمد اور کالعدم سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو حضرت امام حسین کے چہلم سے چند روز قبل حراست میں لے لیا جائے گا جبکہ جن افراد پر دہشت گردی یا ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے ان کی کڑی نگرانی اور ان کے موبائل فونز کی ریکارڈنگ کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ شہر میں فرقہ ورانہ فسادات کو روکنے کے لیے حساس ادارے ، سی آئی ڈی ، سی آئی اے اور کراچی پولیس کے سربراہان نے ماتحت افسران کو ٹاسک دے دیا ہے اس سلسلے میں شہر کے کئی علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کردی گئی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جن افراد پر ممکنہ طور پر دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا شبہ تھا وہ پر اسرار طور پر لاپتہ ہیں جس پر پولیس نے ان کے گھروں اور ممکنہ ٹھکانوں پر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں اور دیگر مخبروں کے پہرے لگا دیے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے اہم سیاسی ، مذہبی رہنماؤں ، اسکالروں ، ڈاکٹروں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔