وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست ماہرین کوپھر نوٹس
پہلے قابل سماعت سے متعلق فیصلہ کیا جائے،لارجر بینچ کیلیے بھیجی جانیوالی درخواست واپس
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سید فاروق شاہ پرمشتمل سنگل بینچ نے پروزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت اورقومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قراردینے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پردلائل دینے کے لیے قانونی ماہرین کودوبارہ نوٹس جاری کردیے ہیں۔
عدالت نے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے عدالتی معاونین ایڈووکیٹ جنرل ، ڈپٹی اٹارنی جنرل زاہد خان،عبدالقادر ہالیپوتہ،عبدالحفیظ لاکھو اور بیرسٹر صلاح الدین کودوبارہ نوٹس جاری کردیے ہیں، پیرکوسماعت کے موقع پربیرسٹر صلاح الدین اور عبدالقادر ہالیپوتہ پیش نہیں ہوئے جس پرعدالت نے سماعت ملتوی کردی ۔فاضل عدالت نے مقدمے کی سماعت کیلیے لارجر بینچ کی تشکیل کی درخواست چیف جسٹس مقبول باقرکوبھیجی تھی تاہم چیف جسٹس مقبول باقرنے درخواست سنگل بینچ کو واپس بھیجتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ کیا جائے۔
سماجی کارکن سید محموداخترنقوی نے اپنی درخواست میں وزیراعظم نواز شریف کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاہے کہ وزیراعظم نے 10 اکتوبر 2013کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عدلیہ سے متعلق ایسے الفاظ استعمال کیے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں،درخواست گزار نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان اگر جھوٹ پرمبنی ہے تو وہ دستور پاکستان کی دفعات 62اور63کے تحت صادق اورامین بھی نہیں رہے،درخواست میں نواز شریف کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے اوران کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کی استدعا کی گئی ہے۔
عدالت نے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے عدالتی معاونین ایڈووکیٹ جنرل ، ڈپٹی اٹارنی جنرل زاہد خان،عبدالقادر ہالیپوتہ،عبدالحفیظ لاکھو اور بیرسٹر صلاح الدین کودوبارہ نوٹس جاری کردیے ہیں، پیرکوسماعت کے موقع پربیرسٹر صلاح الدین اور عبدالقادر ہالیپوتہ پیش نہیں ہوئے جس پرعدالت نے سماعت ملتوی کردی ۔فاضل عدالت نے مقدمے کی سماعت کیلیے لارجر بینچ کی تشکیل کی درخواست چیف جسٹس مقبول باقرکوبھیجی تھی تاہم چیف جسٹس مقبول باقرنے درخواست سنگل بینچ کو واپس بھیجتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ کیا جائے۔
سماجی کارکن سید محموداخترنقوی نے اپنی درخواست میں وزیراعظم نواز شریف کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاہے کہ وزیراعظم نے 10 اکتوبر 2013کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عدلیہ سے متعلق ایسے الفاظ استعمال کیے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں،درخواست گزار نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان اگر جھوٹ پرمبنی ہے تو وہ دستور پاکستان کی دفعات 62اور63کے تحت صادق اورامین بھی نہیں رہے،درخواست میں نواز شریف کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے اوران کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کی استدعا کی گئی ہے۔