ایم کیوایم فنکشنل اور مسلم لیگن نے سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے درخواست جمع کرادی
سندھ لوکل باڈیز ترمیمی آرڈیننس 2013 پر بحث کے لئے اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست دی گئی ہے
متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ (ن) نے سندھ لوکل باڈیز ترمیمی آرڈیننس 2013 پر بحث کے لئے سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست دے دی
ایم کیو ایم، مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی کے دفتر میں جمع کرائی گئی درخواست میں 43 ارکان اسمبلی کے دستخط ہیں،جن میں سے ایم کیو ایم کے 38، فنکشنل لیگ کے 4 اور ن لیگ کے ایک رکن کے دستخط ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں قائم مقام گورنر کی جانب سے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس 2013 پر شدید تحفظات ہیں اس لئے اس پر منتخب ایوان میں بحث کرائی جائے۔
درخواست جمع کرانے کے بعد میڈیاسے مشترکہ گفتگو کے دوران ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے بلدیاتی نظام میں تیسری بار ترمیم کا آرڈیننس کچھ روز قبل لایا گیا جبکہ اسے نافذ 16 ستمبر سے کیا گیا۔ ہمیں آرڈیننس کےساتھ اس کے مندرجات پربھی اعتراض ہے،اس لئے تمام اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ترمیمی آرڈینسن پر بحث کے لئے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے لئے درخواست دی جائے گی اور آج ہم نے ریکوزیشن جمع کرادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دیگر جماعتوں کے مینڈیٹ کو بھی سنے اور اس آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر آرڈیننس کے ذریعے جمہوریت پر ڈاکہ مارنے کی سازش ہے، ایسے انتخابات کرانے ہیں تو حکومت امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن ایسے ہی جاری کردے۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت صرف آرڈیننس اور نوٹی فکیشن لارہی ہے ، سندھ کا مطلب صرف پیپلز پارٹی نہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت مخالفین کو کچلنے اور اپنی جیت کے لیے آرڈیننس لائی ہے۔
ایم کیو ایم، مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی کے دفتر میں جمع کرائی گئی درخواست میں 43 ارکان اسمبلی کے دستخط ہیں،جن میں سے ایم کیو ایم کے 38، فنکشنل لیگ کے 4 اور ن لیگ کے ایک رکن کے دستخط ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں قائم مقام گورنر کی جانب سے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس 2013 پر شدید تحفظات ہیں اس لئے اس پر منتخب ایوان میں بحث کرائی جائے۔
درخواست جمع کرانے کے بعد میڈیاسے مشترکہ گفتگو کے دوران ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے بلدیاتی نظام میں تیسری بار ترمیم کا آرڈیننس کچھ روز قبل لایا گیا جبکہ اسے نافذ 16 ستمبر سے کیا گیا۔ ہمیں آرڈیننس کےساتھ اس کے مندرجات پربھی اعتراض ہے،اس لئے تمام اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ترمیمی آرڈینسن پر بحث کے لئے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے لئے درخواست دی جائے گی اور آج ہم نے ریکوزیشن جمع کرادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دیگر جماعتوں کے مینڈیٹ کو بھی سنے اور اس آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر آرڈیننس کے ذریعے جمہوریت پر ڈاکہ مارنے کی سازش ہے، ایسے انتخابات کرانے ہیں تو حکومت امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن ایسے ہی جاری کردے۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت صرف آرڈیننس اور نوٹی فکیشن لارہی ہے ، سندھ کا مطلب صرف پیپلز پارٹی نہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت مخالفین کو کچلنے اور اپنی جیت کے لیے آرڈیننس لائی ہے۔