پنجاب میں پہلا نیچرل ہسٹری میوزیم بنانے کا فیصلہ
پنجاب میں حلال پرندوں کے غیرقانونی شکار اور ان کی خرید و فروخت پر پابندی لگادی گئی
پنجاب حکومت نے صوبے میں جدید طرز پر پہلا نیچرل ہسٹری میوزیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب میں 18 سال بعد پنجاب وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کا اجلاس فاریسٹ کمپلیکس لاہور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر فشریز و جنگلی حیات سید صمصام شاہ بخاری سمیت مختلف بورڈ ممبران شریک ہوئے۔ پنجاب وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے چیئرمین وزیراعلی پنجاب ہیں تاہم وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔
اجلاس میں ممبران کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں اس وقت 37 وائلڈلائف سینچریز ہیں، اس کے علاوہ 23 گیم ریزرو جبکہ 4 نیشنل پارک ہیں۔ پنجاب میں 6 کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کام کررہی ہیں جبکہ پانچ پرائیویٹ گیم ریزروز ہیں۔ اسی طرح پنجاب میں تین زولوجیکل گارڈن (زو)، ایک سفاری زو اور16 وائلڈ لائف پارک وبریڈنگ سینٹرز ہیں۔
اجلاس میں 4 پرائیویٹ گیم ریزورز کے حوالے سے درخواستوں پرغورکیاگیا، صوبائی وزیرسیدصمصام شاہ بخاری نے بتایا کہ ایک ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر گیم ریزرو بنائی جاسکتی ہے۔ دو درخواستیں قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کہ وجہ سے مستردکی گئی ہیں۔ چیچہ وطنی، پپلی پہاڑ اور چھانگامانگا جنگل کو نیشنل پارک کا درجہ دیا جائے گا۔
اجلاس میں چڑیاگھروں ، سفاری پارک اوروائلڈلائف پارکس کی الگ الگ کیٹیگری کے لئے صوبے بھرمیں داخلہ ٹکٹ کے ایک ہی ریٹ مقررکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں پنجاب وائلڈلائف کی طرف سے تجویزدی گئی تھی کہ بہاولپور چڑیا گھرکی داخلہ ٹکٹ بالغ افراد کے لئے 6 روپے سےبڑھا کر 20 روپے کی جائے جبکہ بچوں اورطلبہ کے لیے ٹکٹ 4 روپے سے بڑھا کر 10 روپے کردی جائے، اسی طرح لاہورسفاری پارک کی داخلہ ٹکٹ بالغ الفراد کے لئے 20 سے بڑھا کر40 روپے اوربچوں کے لئے 10 سے بڑھا کر20 روپے کی جائے، تاہم بورڈ نے محکمے کوہدایات کی صوبے میں چڑیا گھروں اورسفاری پارکس کے لئے الگ جبکہ پارکوں کے لئے الگ ریٹ تجویزکئے جائیں اوران کا اطلاق پورے صوبے میں ہوگا،چولستان میں بھی جنگی حیات کی بقااورافزائش کے لئے خصوصی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس مقصد کے لئے دیگراداروں سے بھی معاونت لی جائیگی۔چولستان میں کمیونٹی بیسڈٓرآرگنائزیشن بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیاہے۔
اجلاس میں ایئرگن سے شکار پر پابندی کے فیصلے کی منظوری دی گئی ۔ سیالکوٹ سے رحیم یارخان تک پاک بھارت بارڈرکے ساتھ پانچ کلومیٹرکی حدود گیم ریزورمیں شامل ہوگی جہاں جنگلی حیات کا شکارممنوع ہوگا۔ اس مقصد کے لئے پنجاب رینجرزکی مدد بھی حاصل کی جائیگی جو پہلے ہی بارڈر حدود میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے نمایاں کردار ادا کررہی ہے۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید صمصام شاہ بخاری نے بتایا کہ پنجاب میں جدید طرز کا نیچرل ہسٹری میوزیم بنایا جائے گا، یہ میوزیم لاہور میں قائم ہوگا، بٹیرے اور چڑیا سمیت دیگر حلال پرندوں کے غیرقانونی شکار اور ان کی خرید و فروخت پر پابندی لگادی گئی ہے، قانونی شکار میں ان پرندوں کے یومیہ شکار کی تعدادکم کردی گئی ہے۔ معدومی کے خطرہ سے دوچار جانوروں اورپرندوں کو تحفظ شدہ اورجانوروں اورپرندوں کے شیڈول میں شامل کیاجارہا ہے،انہوں نے بتایا کہ پنجاب وائلڈکے پاس جو سرپلس جانور اورپرندے ہیں ان کی سرکاری قیمت مارکیٹ ریٹ کے برابرلائی جائیں گی۔
سیدصمصام شاہ بخاری نے بتایا کہ پنجاب میں مچھلیوں کا پرانا سیڈ زیادہ پیداوار نہیں دے رہا، ہماری کوشش ہے کہ ہیچریوں میں زیادہ پروڈکشن کرکے دریاؤں میں چھوڑی جائے گی، کیج فشنگ پرفارمرزکوسبسڈی دے رہے ہیں۔مچھلی کی پیداواربڑھانے پرتوجہ دی جارہی ہے۔ بریڈنگ کے سیزن میں مچھلی کے شکارپرپابندی پرسختی سے عمل درآمدکروائیں گے ، اسی طرح محکمہ جنگلات سے بھی کہیں گے کہ بریڈنگ سیزن کے دوران سرکاری ذخیروں سے درختوں کی کٹائی نہ کروائی جائے۔ شمالی علاقہ جات میں اکثرتیندوے مارے جانے کے واقعات سامنے آتے ہیں، اس پر سختی سے پابندی ہوگی تاہم اگرتیندوے کسی کے پالتو جانور پر حملہ کرکے اسے ہلاک کرتے ہیں تومتاثرہ شخص کو معاوضہ دیا جائے گا۔
پنجاب میں 18 سال بعد پنجاب وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کا اجلاس فاریسٹ کمپلیکس لاہور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر فشریز و جنگلی حیات سید صمصام شاہ بخاری سمیت مختلف بورڈ ممبران شریک ہوئے۔ پنجاب وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے چیئرمین وزیراعلی پنجاب ہیں تاہم وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔
اجلاس میں ممبران کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں اس وقت 37 وائلڈلائف سینچریز ہیں، اس کے علاوہ 23 گیم ریزرو جبکہ 4 نیشنل پارک ہیں۔ پنجاب میں 6 کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کام کررہی ہیں جبکہ پانچ پرائیویٹ گیم ریزروز ہیں۔ اسی طرح پنجاب میں تین زولوجیکل گارڈن (زو)، ایک سفاری زو اور16 وائلڈ لائف پارک وبریڈنگ سینٹرز ہیں۔
اجلاس میں 4 پرائیویٹ گیم ریزورز کے حوالے سے درخواستوں پرغورکیاگیا، صوبائی وزیرسیدصمصام شاہ بخاری نے بتایا کہ ایک ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر گیم ریزرو بنائی جاسکتی ہے۔ دو درخواستیں قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کہ وجہ سے مستردکی گئی ہیں۔ چیچہ وطنی، پپلی پہاڑ اور چھانگامانگا جنگل کو نیشنل پارک کا درجہ دیا جائے گا۔
اجلاس میں چڑیاگھروں ، سفاری پارک اوروائلڈلائف پارکس کی الگ الگ کیٹیگری کے لئے صوبے بھرمیں داخلہ ٹکٹ کے ایک ہی ریٹ مقررکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں پنجاب وائلڈلائف کی طرف سے تجویزدی گئی تھی کہ بہاولپور چڑیا گھرکی داخلہ ٹکٹ بالغ افراد کے لئے 6 روپے سےبڑھا کر 20 روپے کی جائے جبکہ بچوں اورطلبہ کے لیے ٹکٹ 4 روپے سے بڑھا کر 10 روپے کردی جائے، اسی طرح لاہورسفاری پارک کی داخلہ ٹکٹ بالغ الفراد کے لئے 20 سے بڑھا کر40 روپے اوربچوں کے لئے 10 سے بڑھا کر20 روپے کی جائے، تاہم بورڈ نے محکمے کوہدایات کی صوبے میں چڑیا گھروں اورسفاری پارکس کے لئے الگ جبکہ پارکوں کے لئے الگ ریٹ تجویزکئے جائیں اوران کا اطلاق پورے صوبے میں ہوگا،چولستان میں بھی جنگی حیات کی بقااورافزائش کے لئے خصوصی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس مقصد کے لئے دیگراداروں سے بھی معاونت لی جائیگی۔چولستان میں کمیونٹی بیسڈٓرآرگنائزیشن بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیاہے۔
اجلاس میں ایئرگن سے شکار پر پابندی کے فیصلے کی منظوری دی گئی ۔ سیالکوٹ سے رحیم یارخان تک پاک بھارت بارڈرکے ساتھ پانچ کلومیٹرکی حدود گیم ریزورمیں شامل ہوگی جہاں جنگلی حیات کا شکارممنوع ہوگا۔ اس مقصد کے لئے پنجاب رینجرزکی مدد بھی حاصل کی جائیگی جو پہلے ہی بارڈر حدود میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے نمایاں کردار ادا کررہی ہے۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید صمصام شاہ بخاری نے بتایا کہ پنجاب میں جدید طرز کا نیچرل ہسٹری میوزیم بنایا جائے گا، یہ میوزیم لاہور میں قائم ہوگا، بٹیرے اور چڑیا سمیت دیگر حلال پرندوں کے غیرقانونی شکار اور ان کی خرید و فروخت پر پابندی لگادی گئی ہے، قانونی شکار میں ان پرندوں کے یومیہ شکار کی تعدادکم کردی گئی ہے۔ معدومی کے خطرہ سے دوچار جانوروں اورپرندوں کو تحفظ شدہ اورجانوروں اورپرندوں کے شیڈول میں شامل کیاجارہا ہے،انہوں نے بتایا کہ پنجاب وائلڈکے پاس جو سرپلس جانور اورپرندے ہیں ان کی سرکاری قیمت مارکیٹ ریٹ کے برابرلائی جائیں گی۔
سیدصمصام شاہ بخاری نے بتایا کہ پنجاب میں مچھلیوں کا پرانا سیڈ زیادہ پیداوار نہیں دے رہا، ہماری کوشش ہے کہ ہیچریوں میں زیادہ پروڈکشن کرکے دریاؤں میں چھوڑی جائے گی، کیج فشنگ پرفارمرزکوسبسڈی دے رہے ہیں۔مچھلی کی پیداواربڑھانے پرتوجہ دی جارہی ہے۔ بریڈنگ کے سیزن میں مچھلی کے شکارپرپابندی پرسختی سے عمل درآمدکروائیں گے ، اسی طرح محکمہ جنگلات سے بھی کہیں گے کہ بریڈنگ سیزن کے دوران سرکاری ذخیروں سے درختوں کی کٹائی نہ کروائی جائے۔ شمالی علاقہ جات میں اکثرتیندوے مارے جانے کے واقعات سامنے آتے ہیں، اس پر سختی سے پابندی ہوگی تاہم اگرتیندوے کسی کے پالتو جانور پر حملہ کرکے اسے ہلاک کرتے ہیں تومتاثرہ شخص کو معاوضہ دیا جائے گا۔