اے پی سی میں احمقانہ اور بہکی بہکی باتیں کی گئیں حکومتی وزرا کا ردّعمل

سیاسی بے روزگار ذہن نشین رکھیں کہ عوامی پذیرائی اے پی سی سے نہیں ملتی، عثمان بزدار

ابو بچاؤ مہم کی اور قسط فلاپ ہو گئی، فوادچوہدری۔ فوٹو:فائل

اپوزیشن کی اے پی سی کے حوالے سے حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ اے پی سی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، نوازشریف کی صحت اگر ٹھیک ہے تو وہ پاکستان واپس آکر عدالتوں کا سامنا کریں۔

اپوزیشن کی اے پی سی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ابو بچاؤ مہم کی اور قسط فلاپ ہو گئی، میڈیا کی آزادی کا اس سے بڑہ کر کیا ثبوت ہو گا کہ نواز شریف کی تقریر براہ راست دکھائی گئی، وہ کہتے ہیں 33 سال ملک میں آمریت رہی، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ پندرہ سال وہ خود اس سسٹم کا حصہ رہ کر کٹھ پتلی کے طور پر خدمات سرانجام دیں، ان کی تقریر کا نکتہ یہ ہے کہ اگر میں حکومت میں ہوں تو سب ٹھیک ہے، اور اگر حکومت میں نہیں ہوں تو ناقابل قبول ہے۔

پی ٹی آئی رہنما سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ جب بھی یہ لوگ اکھٹے ہوتے ہیں تو ہمیں فائدہ ہوتا ہے، نوازشریف کی تقریر سے ثابت ہوا کہ وہ صحتمند ہیں، وہ توانا اور خوبصورت لگ رہے تھے، تاہم انہوں نے بہت بہکی بہکی باتیں کیں، اپوزیشن اینٹی منی لانڈرنگ بل پر نہیں مان رہے تھے، عمران خان نے اپوزیشن سے معاہدے پر نہ کردی، فیٹف بل کی منظوری اور وزیراعظم کے انکار کی ان کو تکلیف ہے۔


فیصل جاوید نے کہا کہ ہےڈاکٹرز نے نوازشریف کو پہلے یہ کہا تھا کہ صبح، دوپہر، شام تین وقت سلفییاں لینی ہیں، اور شاید اب یہ ہدایت دی ہے کہ ویڈیو لنک آزمائیں افاقہ ہوگا، ڈاکٹرز یہ بھی کہہ دیں کہ اب آپ بالکل ٹھیک ہیں اور پاکستان جاکر ہی اے پی سی کرلیں۔

وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا تھا کہ نوازشریف آج بھی پرچی سے دیکھ کر پڑھ رہے تھے، وہ پوچھنا چاہ رہے تھے کہ مجھے کیوں نکالا، انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ ان سے ہے جو عمران خان کو لے کر آئے، عمران خان کو تو عوام لے کر آئے ہیں، اے پی سی میں احمقانہ باتیں کی گئیں، تمام اداروں سےلڑائی لڑی گئی۔ جو عدالت کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتا،وہ سوال پوچھ رہا ہے، نوازشریف کے پلیٹ لیٹس ٹھیک ہو گئے ہیں تو واپس آ جائیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں اے پی سی پر کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو دھوکا دے رہی ہیں، سیاسی بے روزگار ذہن نشین رکھیں کہ عوامی پذیرائی اے پی سی سے نہیں ملتی، عوام کی خدمت ہی اصل سیاست ہے، عوام کے مستردشدہ عناصرکے ہاتھ پہلے کچھ آیا ہے نہ آئندہ آئے گا، اپوزیشن اے پی سی پہلے ہی تقسیم ہو چکی ہے اور اے پی سی کے بعد اپوزیشن جماعتوں میں مزید پھوٹ پڑے گی۔
Load Next Story