شاہ عبداللطیف کی شاعری میں معرفت کا فلسفہ ہے گورنر سندھ

زندہ قومیں اسلاف اور بزرگوں کی تعلیمات کو زندہ رکھتی ہیں،ڈاکٹر عشرت العبادکا پیغام

شاہ عبدالطیف بھٹائی کے افکار جو ان کی شاعری کی شکل میں اپنے اندر معرفت اور حقیقت کا ایک فلسفیانہ انداز رکھتے ہیں ۔ فوٹو: فائل

زندہ قومیں اپنے اسلاف اور بزرگوں کی تعلیمات کو زندہ رکھتی ہیںاور ان کے پیغام کو عام کرنے کا اہتمام کرتی ہیں تاکہ نئی نسل اپنے اسلاف کے کارناموں سے واقف ہو سکے اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکرایک خوش آئند مستقبل کیلیے راہ ہموار کر سکے۔

شاہ عبدالطیف بھٹائی کے افکار جو ان کی شاعری کی شکل میں اپنے اندر معرفت اور حقیقت کا ایک فلسفیانہ انداز رکھتے ہیں ان خیالات کا اظہار گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا ہے، انھوں نے کہا کہ عشق الٰہی کی بلندیوں تک پہنچنے والی ا س صوفی شخصیت نے نہ صرف اپنی دھرتی کی ثقافتی ،تاریخی اور تہذیبی زندگی کی نمائندگی کی بلکہ اپنے وطن سے گہری محبت اور تعلق کا اظہار بھی کیا۔




آ ج جب ہمارا وطن اندرونی وبیرونی خطرات اور دہشت گرد کارروائیوں سے دو چار ہے تو شاہ سائیں کی شاعری ہمیں بیدار ہونے اور آپس میں اتحاد قائم رکھنے کا سبق دیتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب تک کوئی بھی ظالم اور جابر تمھاری دھرتی پر موجود ہے تم چین سے نہ بیٹھو اور باطل قوتو ں کے خلاف جدوجہد جاری رکھو وہ نہ صرف اپنی دھرتی بلکہ تمام عالم انسانی کے لیے دعا گو ہیں، شاہ عبد اللطیف پوری زندگی محبت بانٹنے میں مصروف رہے۔
Load Next Story