اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان شرح سود 7 فیصد پر برقرار
مہنگائی کو خطرات درپیش ہیں مگر ہدف کے اندر رہنے کا امکان ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک نے نئی زری پالیسی اور دو ماہ کے لیے شرح سود کو 7 فی صد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کااعلان کردیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق زری پالیسی کمیٹی کے پچھلے اجلاس سے اب تک کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور زرعی پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ جس کے مطابق اسٹیٹ بینک نے دو ماہ کے لیے شرح سود کو 7 فی صد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا قمر کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی کو خطرات درپیش ہیں مگر ہدف کے اندر رہنے کا امکان ہے۔ کاروباری حلقوں میں اعتماد اور معاشی نمو میں بہتری آئی ہے۔ بینک اپنے کسٹمرز کے ساتھ شرح سود کو بھی موخر کرسکتے ہیں۔
گورنر نے کہا کہ قرضوں کی عدم ادائیگی پر نادہندگی کی مدت بھی 90 سے بڑھا کر 180 روز کردیا گیا۔ مارک اپ کی مدت بڑھنے سے کمپنیوں کو 180 ارب روپے کا فائدہ پہنچا۔ روزگار اسکیم کے تحت روزگار کو تحفظ دیا گیا، اسکیم کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی گئیں۔ روزگار اسکیم کے تحت 200 ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے۔ بڑے اداروں کے ساتھ چھوٹے کاروباری اداروں کو بھی روزگار اسکیم کی سہولت دی گئی۔
ڈاکٹر رضا باقر نے بتایا کہ روزگار اسکیم میں ایس ایم ایز کا حصہ 50 فیصد ہے، چھوٹے کارپوریٹ اداروں کو شامل کیا جائے تو 70 فیصد چھوٹے اداروں نے روزگار اسکیم سے فائدہ اٹھایا، حکومت نے بینکوں کو قرضوں پر 40 فیصد نقصانات پورے کرنے کی ضمانت دی، اسٹیٹ بینک کی اسکیموں اور حکومتی اقدامات سے معیشت کو سپورٹ ملی اور نقصانات کم ہوئے۔
گورنراسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کااعلان کردیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق زری پالیسی کمیٹی کے پچھلے اجلاس سے اب تک کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور زرعی پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ جس کے مطابق اسٹیٹ بینک نے دو ماہ کے لیے شرح سود کو 7 فی صد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا قمر کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی کو خطرات درپیش ہیں مگر ہدف کے اندر رہنے کا امکان ہے۔ کاروباری حلقوں میں اعتماد اور معاشی نمو میں بہتری آئی ہے۔ بینک اپنے کسٹمرز کے ساتھ شرح سود کو بھی موخر کرسکتے ہیں۔
گورنر نے کہا کہ قرضوں کی عدم ادائیگی پر نادہندگی کی مدت بھی 90 سے بڑھا کر 180 روز کردیا گیا۔ مارک اپ کی مدت بڑھنے سے کمپنیوں کو 180 ارب روپے کا فائدہ پہنچا۔ روزگار اسکیم کے تحت روزگار کو تحفظ دیا گیا، اسکیم کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی گئیں۔ روزگار اسکیم کے تحت 200 ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے۔ بڑے اداروں کے ساتھ چھوٹے کاروباری اداروں کو بھی روزگار اسکیم کی سہولت دی گئی۔
ڈاکٹر رضا باقر نے بتایا کہ روزگار اسکیم میں ایس ایم ایز کا حصہ 50 فیصد ہے، چھوٹے کارپوریٹ اداروں کو شامل کیا جائے تو 70 فیصد چھوٹے اداروں نے روزگار اسکیم سے فائدہ اٹھایا، حکومت نے بینکوں کو قرضوں پر 40 فیصد نقصانات پورے کرنے کی ضمانت دی، اسٹیٹ بینک کی اسکیموں اور حکومتی اقدامات سے معیشت کو سپورٹ ملی اور نقصانات کم ہوئے۔