شوہر نے بیوی اور 9 ماہ کی بیٹی کو قتل کر ڈالا
دوران تفتیش بھانڈا پھوٹ گیا، آئے روز کے جھگڑوں کی وجہ سے قتل کئے: ملزم
پسند کی شادی بھی دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک وہ جس میں لڑکے اور لڑکی کی مرضی کے ساتھ والدین کی رضا مندی بھی شامل ہوتی ہے، دوسری وہ جب والدین رشتہ کرنے یا اسے ماننے سے انکار کر دیں تو دونوں فریق انتہائی قدم اٹھا لیتے ہیں، لیکن بعدازاں انہیں بعض اوقات اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے اور بعض اوقات تو گھر والوں کے ردعمل میں لڑکا اور لڑکی دونوں غیرت کے نام پر موت کی نیند سلادیئے جاتے ہیں۔
اکثر واقعات میں پیار محبت کے فیصلے جذبات میں کیے جاتے ہیں، جن کے نتائج بعد میں عملی زندگی شروع ہونے پر سامنے آنا شروع ہوتے ہیں۔ آنے والے حالات میں ہر شخص اپنی ذہنی کیفیت اور کردار کے مطابق ان سے نمٹنے کے لیے فیصلے کرتا ہے۔
دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایسے معاملات اکثر ہمارے معاشرے میں لوئر مڈل کلاس کے نوجوانوں کو زیادہ درپیش آتے ہیں جو پہلے پہل تو اپنی پسند کی لڑکی کے ساتھ شادی کر لیتے ہیں لیکن کچھ عرصے بعد جب عملی زندگی شروع ہونے پر تلخ حقیقتیں سامنے آنے لگتی ہیں تو پیار کرنے والا نوجوان خونی اور جنونی بن جاتا ہے اور محبت کی سب قسموں کو بھول جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ تھانہ سیتل ماڑی کے علاقے محلہ امیراباد پیراں غائب روڈ پر پیش آیا جہاں پر بیس سالہ نوجوان نے اپنی بیوی اور نو ماہ کی بیٹی کو قتل کردیا۔
حالات و واقعات کے مطابق محلہ اسلام پورہ ضلع خانیوال کے رہائشی محنت مزدوری کرنے والے نوجوان سہیل احمد نے دو سال قبل ضلع پاکپتن میں محنت مزدوری کے دوران محمد ریاض نامی ایک محنت کش کی بیٹی گلناز بی بی سے دوستی کر لی اور اسے بھگا کر کورٹ میرج کر لی۔
بعد ازاں یہ دونوں میاں بیوی ملتان آگئے اور محلہ امیرآباد پیراں غائب روڈ پر ایک مکان کرائے پر لے کر اپنا گزر اوقات کر نے لگے۔ عشق کا بھوت جب سر سے اترا تو دونوں میاں بیوی میں آئے روز کے جھگڑے شروع ہوگئے، اس دوران سہیل کی ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام زہرہ بی بی رکھا گیا۔
گلناز بی بی نے اس دوران سہیل سے کہا کہ وہ اپنے والدین سے صلح کرنا چاہتی ہے جو کہ پسند کی شادی کی وجہ سے اس سے ناراض ہیں، لیکن اس معاملے پر دونوں میاں بیوی میں مزید کھچاؤ پیدا ہو گیا، جس پر 30 اگست کے روز سہیل احمد نے جھگڑا کرنے کے بعد گھر میں موجود چھری سے پے در پے وار کر کے اپنی بیوی گلناز بی بی کو قتل کر دیا اور اس کی نعش ایک بستر میں لپیٹ کر رسیوں سے باندھ دی۔
نو ماہ کی بیٹی زہرہ بی بی کو اٹھا کر خانیوال گیا جہاں پر اس کے گھر والوں نے سہیل اور اس کی بچی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد سہیل نے ملتان آکر تھانہ مظفرآباد کی حدود میں واقع دریائے چناب میں اپنی نو ماہ کی بیٹی کو پھینک دیا اور واپس اپنے گھر امیر آباد آ کر 15 پولیس ایمرجنسی پر اطلاع کی کہ اس کی بیوی کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔
تھانہ سیتل ماڑی کے ایس ایچ او انسپکٹر قسور کالرو ،سب انسپکٹر افضل شاہ نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے تو حالات کو مشکوک پاکر سہیل احمد کو حراست میں لے کراس سے تفتیش کی گئی تو اس نے تمام تر حالات واقعات پولیس کو بتا دیے، جس پر پولیس نے سہیل کی نشاندہی پر اس کی 20 سالہ مقتولہ بیوی گلناز بی بی کی نعش کو برآمد کیا اور ادھر تھانہ مظفرآباد پولیس کو دریائے چناب سے نو ماہ کی بچی زہرا بی بی کی نعش بھی مل گئی۔
پولیس نے دونوں ماں بیٹی کی نعشوں کو قبضہ میں لے کر نشتر ہسپتال منتقل کیا، جہاں پر ان کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد نعشیں گلناز کے والد مدثر اور دیگر لواحقین کے حوالے کردی گئیں۔ تھانہ سیتل ماڑی پولیس نے ملزم سہیل احمد کو حراست میں لے کر تفتیش کی تو اس نے بتایا گلناز بی بی اس سے آئے روز جھگڑا کرتی تھی اور کہتی تھی کہ میں نے تم سے شادی کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے، میں تمہیں اچھا پیسے والا انسان سمجھتی تھی تم تو کنگال نکلے، اس سے اچھا تھا کہ میں اپنے کزن شانی سے شادی کر لیتی، وہ مجھے خوش رکھتا اور میرے والدین بھی مجھ سے راضی رہتے۔ اس رنج کی بنا پر میں نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا ہے۔
سہیل احمد نے دوران تفتیش پولیس کو اپنی بیوی کے کردار کے بارے بھی بتایا کہ اسے شک تھا کہ گلناز بی بی کے محلے میں کسی کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ ایس ایچ او تھانہ سیتل ماڑی انسپکٹر قسور کالرو کے مطابق گل ناز بی بی کے والد مدثر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار ملزم سہیل نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
اس واقعے کے تمام شواہد اکٹھے کرنے کے بعد جلد چالان مرتب کرکے عدالت میں بھجوا دیا جائے گا ،ایس پی گلگشت ڈویژن احمد نواز شاہ کے مطابق اس کیس میں تھانہ سیتل ماڑی کے ایس ایچ او انسپکٹر قسور کالرو، سب انسپکٹر افضل شاہ اور ان کی ٹیم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے محنت سے تفتیش کی اور اپنے فرائض منصبی کو سرانجام دیا۔
اکثر واقعات میں پیار محبت کے فیصلے جذبات میں کیے جاتے ہیں، جن کے نتائج بعد میں عملی زندگی شروع ہونے پر سامنے آنا شروع ہوتے ہیں۔ آنے والے حالات میں ہر شخص اپنی ذہنی کیفیت اور کردار کے مطابق ان سے نمٹنے کے لیے فیصلے کرتا ہے۔
دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایسے معاملات اکثر ہمارے معاشرے میں لوئر مڈل کلاس کے نوجوانوں کو زیادہ درپیش آتے ہیں جو پہلے پہل تو اپنی پسند کی لڑکی کے ساتھ شادی کر لیتے ہیں لیکن کچھ عرصے بعد جب عملی زندگی شروع ہونے پر تلخ حقیقتیں سامنے آنے لگتی ہیں تو پیار کرنے والا نوجوان خونی اور جنونی بن جاتا ہے اور محبت کی سب قسموں کو بھول جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ تھانہ سیتل ماڑی کے علاقے محلہ امیراباد پیراں غائب روڈ پر پیش آیا جہاں پر بیس سالہ نوجوان نے اپنی بیوی اور نو ماہ کی بیٹی کو قتل کردیا۔
حالات و واقعات کے مطابق محلہ اسلام پورہ ضلع خانیوال کے رہائشی محنت مزدوری کرنے والے نوجوان سہیل احمد نے دو سال قبل ضلع پاکپتن میں محنت مزدوری کے دوران محمد ریاض نامی ایک محنت کش کی بیٹی گلناز بی بی سے دوستی کر لی اور اسے بھگا کر کورٹ میرج کر لی۔
بعد ازاں یہ دونوں میاں بیوی ملتان آگئے اور محلہ امیرآباد پیراں غائب روڈ پر ایک مکان کرائے پر لے کر اپنا گزر اوقات کر نے لگے۔ عشق کا بھوت جب سر سے اترا تو دونوں میاں بیوی میں آئے روز کے جھگڑے شروع ہوگئے، اس دوران سہیل کی ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام زہرہ بی بی رکھا گیا۔
گلناز بی بی نے اس دوران سہیل سے کہا کہ وہ اپنے والدین سے صلح کرنا چاہتی ہے جو کہ پسند کی شادی کی وجہ سے اس سے ناراض ہیں، لیکن اس معاملے پر دونوں میاں بیوی میں مزید کھچاؤ پیدا ہو گیا، جس پر 30 اگست کے روز سہیل احمد نے جھگڑا کرنے کے بعد گھر میں موجود چھری سے پے در پے وار کر کے اپنی بیوی گلناز بی بی کو قتل کر دیا اور اس کی نعش ایک بستر میں لپیٹ کر رسیوں سے باندھ دی۔
نو ماہ کی بیٹی زہرہ بی بی کو اٹھا کر خانیوال گیا جہاں پر اس کے گھر والوں نے سہیل اور اس کی بچی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد سہیل نے ملتان آکر تھانہ مظفرآباد کی حدود میں واقع دریائے چناب میں اپنی نو ماہ کی بیٹی کو پھینک دیا اور واپس اپنے گھر امیر آباد آ کر 15 پولیس ایمرجنسی پر اطلاع کی کہ اس کی بیوی کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔
تھانہ سیتل ماڑی کے ایس ایچ او انسپکٹر قسور کالرو ،سب انسپکٹر افضل شاہ نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے تو حالات کو مشکوک پاکر سہیل احمد کو حراست میں لے کراس سے تفتیش کی گئی تو اس نے تمام تر حالات واقعات پولیس کو بتا دیے، جس پر پولیس نے سہیل کی نشاندہی پر اس کی 20 سالہ مقتولہ بیوی گلناز بی بی کی نعش کو برآمد کیا اور ادھر تھانہ مظفرآباد پولیس کو دریائے چناب سے نو ماہ کی بچی زہرا بی بی کی نعش بھی مل گئی۔
پولیس نے دونوں ماں بیٹی کی نعشوں کو قبضہ میں لے کر نشتر ہسپتال منتقل کیا، جہاں پر ان کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد نعشیں گلناز کے والد مدثر اور دیگر لواحقین کے حوالے کردی گئیں۔ تھانہ سیتل ماڑی پولیس نے ملزم سہیل احمد کو حراست میں لے کر تفتیش کی تو اس نے بتایا گلناز بی بی اس سے آئے روز جھگڑا کرتی تھی اور کہتی تھی کہ میں نے تم سے شادی کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے، میں تمہیں اچھا پیسے والا انسان سمجھتی تھی تم تو کنگال نکلے، اس سے اچھا تھا کہ میں اپنے کزن شانی سے شادی کر لیتی، وہ مجھے خوش رکھتا اور میرے والدین بھی مجھ سے راضی رہتے۔ اس رنج کی بنا پر میں نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا ہے۔
سہیل احمد نے دوران تفتیش پولیس کو اپنی بیوی کے کردار کے بارے بھی بتایا کہ اسے شک تھا کہ گلناز بی بی کے محلے میں کسی کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ ایس ایچ او تھانہ سیتل ماڑی انسپکٹر قسور کالرو کے مطابق گل ناز بی بی کے والد مدثر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار ملزم سہیل نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
اس واقعے کے تمام شواہد اکٹھے کرنے کے بعد جلد چالان مرتب کرکے عدالت میں بھجوا دیا جائے گا ،ایس پی گلگشت ڈویژن احمد نواز شاہ کے مطابق اس کیس میں تھانہ سیتل ماڑی کے ایس ایچ او انسپکٹر قسور کالرو، سب انسپکٹر افضل شاہ اور ان کی ٹیم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے محنت سے تفتیش کی اور اپنے فرائض منصبی کو سرانجام دیا۔