کراچی کے غریب پرور بازار بھی ٹیکس جمع کرانے میں پیچھے نہیں
لالوکھیت کے 10ہزار دکانداروں نے ایک ارب روپے کا انکم ٹیکس جمع کرایا
کراچی کے بڑے تھوک اور خوردہ بازاروں کے ساتھ کم آمدن والے اور متوسط طبقے کی ضرورتیں پوری کرنے والے غریب پرور بازار بھی ٹیکس جمع کرانے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے۔
علاقائی بازاروں کے ساتھ مضافاتی علاقوں کے بازار بھی اپنی استعداد کے مطابق ٹیکسوں کی ادائیگی کررہے ہیں لیکن بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
کراچی کی مشہور برنس روڈ کی فوڈ اسٹریٹ کے807دکانداروں نے 11کروڑ 13لاکھ روپے سے زائد کے ٹیکس ادا کیے۔ لالوکھیت کی مارکیٹ نے طارق روڈ کی مارکیٹ کے برابر ٹیکس ادا کرکے غریب امیر کافرق مٹا دیا۔
ضلع وسطی کے علاقے لیاقت آباد، (لالوکھیت)کی غریب پرور مارکیٹ کے10ہزار 803دکانداروں نے ایک ارب روپے کا انکم ٹیکس جمع کرایا۔ پرانے سامان کی سب سے بڑی مارکیٹ لائٹ ہاؤس اور لنڈا بازار نے 5کرو24لاکھ روپے کا انکم ٹیکس دیا، پرانے ملبوسات کے مرکز مشرق سینٹر سے 28لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ ایمپریس مارکیٹ نے 19کروڑ 65لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔
کتابوں کے مرکز اردو بازار کے 540کتب فروشوں نے 26کرو44لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔ سولجر بازار کے دکانداروں نے 32کروڑ سے زائد ٹیکس ادا کیا۔ لی مارکیٹ کے 250دکانداروں سے ایف بی آر نے 2کروڑ34لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا۔ لانڈھی کی بابر مارکیٹ کے 200دکانداروں نے ایک کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس دیا۔
شیرشاہ کباڑی مارکیٹ نے بھی 2کروڑ68لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔ جامع کلاتھ مارکیٹ نے ایک کروڑ 84لاکھ روپے کا ٹیکس دیا، جوبلی کلاتھ مارکیٹ نے 7کروڑ42لاکھ روپے ٹیکس دیا۔ حیدری مارکیٹ سے 18کروڑ روپے، نارتھ کراچی کی ہارون ایمپوریم اور ارم ایمپوریم نے بالترتیب 67لاکھ روپے اور 43لاکھ روپے ٹیکس دیا۔
امپورٹڈ سامان کے مرکز گل پلازہ نے 16کروڑ45لاکھ روپے ٹیکس دیا، کراچی سبزی منڈی سے 21کروڑ52لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
کراچی میں کمپیوٹر کے سامان کی بڑی مارکیٹ یونی سینٹر نے بھی 60کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔ ملک کے سب سے بڑے لکڑی کی تجارت کے مرکز ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے 23کروڑ31لاکھ روپے ٹیکس دیا۔ گاڑیوں کے پرزہ جات کے مرکز تبت سینٹر کی مارکیٹ نے ڈیڑھ کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔
دریں اثنا کراچی سے سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے 10 سرفہرست بازاروں نے مجموعی طور پر94ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا جس میں صرف صدر کے تجارتی مراکز 77ارب روپے کے ساتھ سرفہرست ہیں۔
دوسرے نمبر پر سائٹ انڈسٹریل اسٹیٹ اور منگھوپیر روڈ سے متصل سائٹ اسٹیٹ ایونیو کی سڑک پر واقع شورومز اور دکاندار ہیں جنھوں نے مجموعی طور پر 6ارب روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا۔
کراچی میں امیر طبقہ کی پسندیدہ مارکیٹ دی فورم کی ایک عمارت میں واقع 202دکانوں نے3 ارب 31 کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔جوڑیا بازار کے 2ہزار 384تاجروں نے مجموعی طور پر 3 ارب 5 کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔
بہادرآباد کی مارکیٹ ایک ارب 8کروڑ روپے کی ادائیگی کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہی، لیاقت آباد کی غریب پرور مارکیٹ نے 99کروڑ35لاکھ روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا، طارق روڈ کے تجارتی مراکز نے مجموعی طور پر 95کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کیا اور ساتویں نمبر پر رہی، عبداﷲ ہارون روڈ کے 856دکانداروں نے 76کروڑ58لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔
پارک ٹاور کی پوش مارکیٹ کے 132دکانداروں نے 62 کروڑ 18لاکھ ر روپے کا ٹیکس دیا۔ یونی سینٹر کے 220 دکانداروں نے 59کروڑ 86لاکھ روپے کا ٹیکس دیا اور دسویں نمبر پر رہے۔
علاقائی بازاروں کے ساتھ مضافاتی علاقوں کے بازار بھی اپنی استعداد کے مطابق ٹیکسوں کی ادائیگی کررہے ہیں لیکن بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
کراچی کی مشہور برنس روڈ کی فوڈ اسٹریٹ کے807دکانداروں نے 11کروڑ 13لاکھ روپے سے زائد کے ٹیکس ادا کیے۔ لالوکھیت کی مارکیٹ نے طارق روڈ کی مارکیٹ کے برابر ٹیکس ادا کرکے غریب امیر کافرق مٹا دیا۔
ضلع وسطی کے علاقے لیاقت آباد، (لالوکھیت)کی غریب پرور مارکیٹ کے10ہزار 803دکانداروں نے ایک ارب روپے کا انکم ٹیکس جمع کرایا۔ پرانے سامان کی سب سے بڑی مارکیٹ لائٹ ہاؤس اور لنڈا بازار نے 5کرو24لاکھ روپے کا انکم ٹیکس دیا، پرانے ملبوسات کے مرکز مشرق سینٹر سے 28لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ ایمپریس مارکیٹ نے 19کروڑ 65لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔
کتابوں کے مرکز اردو بازار کے 540کتب فروشوں نے 26کرو44لاکھ روپے کا ٹیکس دیا۔ سولجر بازار کے دکانداروں نے 32کروڑ سے زائد ٹیکس ادا کیا۔ لی مارکیٹ کے 250دکانداروں سے ایف بی آر نے 2کروڑ34لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا۔ لانڈھی کی بابر مارکیٹ کے 200دکانداروں نے ایک کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس دیا۔
شیرشاہ کباڑی مارکیٹ نے بھی 2کروڑ68لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔ جامع کلاتھ مارکیٹ نے ایک کروڑ 84لاکھ روپے کا ٹیکس دیا، جوبلی کلاتھ مارکیٹ نے 7کروڑ42لاکھ روپے ٹیکس دیا۔ حیدری مارکیٹ سے 18کروڑ روپے، نارتھ کراچی کی ہارون ایمپوریم اور ارم ایمپوریم نے بالترتیب 67لاکھ روپے اور 43لاکھ روپے ٹیکس دیا۔
امپورٹڈ سامان کے مرکز گل پلازہ نے 16کروڑ45لاکھ روپے ٹیکس دیا، کراچی سبزی منڈی سے 21کروڑ52لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
کراچی میں کمپیوٹر کے سامان کی بڑی مارکیٹ یونی سینٹر نے بھی 60کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔ ملک کے سب سے بڑے لکڑی کی تجارت کے مرکز ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے 23کروڑ31لاکھ روپے ٹیکس دیا۔ گاڑیوں کے پرزہ جات کے مرکز تبت سینٹر کی مارکیٹ نے ڈیڑھ کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔
دریں اثنا کراچی سے سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے 10 سرفہرست بازاروں نے مجموعی طور پر94ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا جس میں صرف صدر کے تجارتی مراکز 77ارب روپے کے ساتھ سرفہرست ہیں۔
دوسرے نمبر پر سائٹ انڈسٹریل اسٹیٹ اور منگھوپیر روڈ سے متصل سائٹ اسٹیٹ ایونیو کی سڑک پر واقع شورومز اور دکاندار ہیں جنھوں نے مجموعی طور پر 6ارب روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا۔
کراچی میں امیر طبقہ کی پسندیدہ مارکیٹ دی فورم کی ایک عمارت میں واقع 202دکانوں نے3 ارب 31 کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔جوڑیا بازار کے 2ہزار 384تاجروں نے مجموعی طور پر 3 ارب 5 کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔
بہادرآباد کی مارکیٹ ایک ارب 8کروڑ روپے کی ادائیگی کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہی، لیاقت آباد کی غریب پرور مارکیٹ نے 99کروڑ35لاکھ روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا، طارق روڈ کے تجارتی مراکز نے مجموعی طور پر 95کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کیا اور ساتویں نمبر پر رہی، عبداﷲ ہارون روڈ کے 856دکانداروں نے 76کروڑ58لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کیا۔
پارک ٹاور کی پوش مارکیٹ کے 132دکانداروں نے 62 کروڑ 18لاکھ ر روپے کا ٹیکس دیا۔ یونی سینٹر کے 220 دکانداروں نے 59کروڑ 86لاکھ روپے کا ٹیکس دیا اور دسویں نمبر پر رہے۔