کوئی وزیر حساس مذہبی معاملات پر بات نہ کرے وزیراعظم کی ہدایت
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسد عمر نے شیریں مزاری کے بیانات پر اعتراض اٹھادیا
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی وفاقی وزیر حساس مذہبی معاملات پر بات نہیں کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف ادویات کی ریٹیل قیمتوں کی منظوری دے دی گئی۔
کورونا انجیکشن کی قیمت میں کمی
کابینہ نے کورونا سے متاثرہ مریضوں کو لگنے والے انجیکشن کی قیمت میں کمی، ماڈل جیل کی تعمیر کے لیے اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ترمیم، کنٹونمنٹس ایریا کی درجہ بندی اور کنٹونمنٹ بورڈز کے آئین، جبکہ پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قائم مقام چیئرمین کی تعیناتی کے لیے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی۔
خواتین و بچوں کے تحفظ کا بل
اجلاس میں وفاقی کابینہ کی کارروائی کی آٹومیشن پر بریفنگ دی گئی اور اوگرا کے ممبر آئل کی تعیناتی کا معاملہ موخر کردیا گیا۔ بابر اعوان اور شہزاد اکبر نے خواتین و بچوں کے تحفظ سے متعلق بل کے مسودے پر بریفنگ دی۔
جنسی مجرمان کو سخت سزائیں
وزیراعظم نے کہا کہ بل فوری طور پر کابینہ کمیٹی برائے قانونی سازی میں لایا جائے، عورتوں اور بچوں سے جنسی جرائم میں ملوث مجرمان کو سخت سزائیں دیں گے۔
وزراء میں نوک جھونک
کابینہ اجلاس میں وزراء کے درمیان نوک جھونک ہوئی اور ذرائع کے مطابق تین وزراء اسد عمر، شیریں مزاری اور ندیم بابر میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ شیریں مزاری نے اسد عمر سے کہا کہ آپ ہمیں پورا ایجنڈا نہیں پڑھنے دیتے۔ اسد عمر نے وزیر اعظم کے مشیر ندیم بابر پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ پٹرولیم مصنوعات اور گیس کے معاملے میں غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔
ندیم بابر نے اسد عمر کو جواب دیا کہ میں نہیں آپ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ وزیراعظم اور کابینہ ارکان نے دونوں وزراء کو خاموش کرایا۔
اسد عمر کا شیریں مزاری کے بیانات پر اعتراض
اجلاس کے دوران اسد عمر نے شیریں مزاری کے بعض بیانات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ شیریں مزاری بولتی ہیں۔
وزیراعظم نے وزراء کے بیانات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے انہیں غیر ضروری بیانات دینے سے روک دیا۔ عمران خان نے ہدایت کی کہ کوئی وزیر فضول بات نہ کرے، وزیر کی کوئی ذاتی رائے نہیں ہوتی، کوئی وفاقی وزیر حساس مذہبی معاملات پر بات نہیں کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف ادویات کی ریٹیل قیمتوں کی منظوری دے دی گئی۔
کورونا انجیکشن کی قیمت میں کمی
کابینہ نے کورونا سے متاثرہ مریضوں کو لگنے والے انجیکشن کی قیمت میں کمی، ماڈل جیل کی تعمیر کے لیے اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ترمیم، کنٹونمنٹس ایریا کی درجہ بندی اور کنٹونمنٹ بورڈز کے آئین، جبکہ پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قائم مقام چیئرمین کی تعیناتی کے لیے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی۔
خواتین و بچوں کے تحفظ کا بل
اجلاس میں وفاقی کابینہ کی کارروائی کی آٹومیشن پر بریفنگ دی گئی اور اوگرا کے ممبر آئل کی تعیناتی کا معاملہ موخر کردیا گیا۔ بابر اعوان اور شہزاد اکبر نے خواتین و بچوں کے تحفظ سے متعلق بل کے مسودے پر بریفنگ دی۔
جنسی مجرمان کو سخت سزائیں
وزیراعظم نے کہا کہ بل فوری طور پر کابینہ کمیٹی برائے قانونی سازی میں لایا جائے، عورتوں اور بچوں سے جنسی جرائم میں ملوث مجرمان کو سخت سزائیں دیں گے۔
وزراء میں نوک جھونک
کابینہ اجلاس میں وزراء کے درمیان نوک جھونک ہوئی اور ذرائع کے مطابق تین وزراء اسد عمر، شیریں مزاری اور ندیم بابر میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ شیریں مزاری نے اسد عمر سے کہا کہ آپ ہمیں پورا ایجنڈا نہیں پڑھنے دیتے۔ اسد عمر نے وزیر اعظم کے مشیر ندیم بابر پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ پٹرولیم مصنوعات اور گیس کے معاملے میں غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔
ندیم بابر نے اسد عمر کو جواب دیا کہ میں نہیں آپ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ وزیراعظم اور کابینہ ارکان نے دونوں وزراء کو خاموش کرایا۔
اسد عمر کا شیریں مزاری کے بیانات پر اعتراض
اجلاس کے دوران اسد عمر نے شیریں مزاری کے بعض بیانات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ شیریں مزاری بولتی ہیں۔
وزیراعظم نے وزراء کے بیانات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے انہیں غیر ضروری بیانات دینے سے روک دیا۔ عمران خان نے ہدایت کی کہ کوئی وزیر فضول بات نہ کرے، وزیر کی کوئی ذاتی رائے نہیں ہوتی، کوئی وفاقی وزیر حساس مذہبی معاملات پر بات نہیں کرے گا۔