آئندہ 6 ماہ میں ملکی معیشت مزید گراوٹ کا شکار ہوگی سروے رپورٹ
ڈن اینڈ بریڈ اسٹریٹ پاکستان اور گیلپ پاکستان نے مشترکہ طور پر پاکستان کے صارفین کے اعتماد کے اعشاریوں پر مبنی''کنزیومرکانفیڈینس انڈیکس'' رپورٹ جاری کردی۔ سی سی آئی رپورٹ صارفین کے اعتماد اوران کے ذاتی مالی حالات کے تناظر میں مرتب کی گئی ہے۔
اگست میں کیے جانے والے اس سروے کے مطابق پاکستانی صارفین کے اعتماد میں کمی اور مایوسی ظاہر ہوئی ہے۔ کویڈ 19 کے اثرات کے سبب سروے میں موجودہ صورتِحال کے بارے میں صارفین کے احساسات اور بھی زیادہ منفی پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اگست کے نتائج فروری میں کیے گئے سروے نتائج کے 69.1 پوائنٹس کے مقابلے میں 12 فیصد مزید کمی کے ساتھ 60.7 پوائنٹس رہے۔ انڈیکس میں گذشتہ 6 ماہ اور آئندہ چھ ماہ میں ہونے والی متوقع تبدیلیوں کے بارے میں ملک بھر کے صارفین کی رائے کی عکاسی کی گئی ہے۔
موجودہ انڈیکس میں بلوچستان اور پنجاب میں بالترتیب 7 اور 14 فیصد کی کمی واقع ہوئی جبکہ خیبر پختونخوا کے صارفین میں 33 فیصد کی بدترین گراوٹ دیکھنے میں آئی۔
سندھ میں صارفین کے اعتماد کا انڈیکس 60 فیصد تھا جو انتہائی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے تاہم فروری کے مقابلے میں موجودہ سروے میں صارفین کے اعتماد میں 10 فیصد اضافہ ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے پہلے سندھ کے صارفین کا اعتماد بہت زیادہ مایوس کن تھا اور اب صورتِ حال میں معمولی بہتری آئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کی وبا کے نتیجے میں ملک میں روزگار کی صورتِ حال سب زیادہ متاثر ہوئی اور 5 میں سے 4 صارفین یہ سمجھتے ہیں کے گزشتہ چھ ماہ میں ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ اس کے نتیجے میں 51 فیصد رائے دہندگان نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران ان کی گھریلو مالی صورتِ حال ابتر ہوگئی ہے۔
روزگار کے مواقع نہ ہونا اور گھریلو معاشی صورتِ حال کے خراب ہونے کے ساتھ ساتھ روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ نہایت تشویش ناک ہے۔
سروے میں ہر 3 میں سے 2 رائے دہندگان نے محسوس کیا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ میں روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں گراں قدر اضافہ ہوا ہے۔جولائی اور اگست 2020ء کے دوران پاکستان میں معاشی بدحالی کی ابتدائی علامات کی وجہ سے چاروں صوبوں کے صارفین مستقبل کے بارے میں نسبتاً کم مایوسی کا شکار ہیں۔
صارفین کے مستقبل کی توقعات (مستقبل سی سی آئی) 9.5 فیصد کے اضافے سے 97.5 فیصد ہوگئی۔ موجودہ صورتِ حال کے مقابلے میں اگلے 6 ماہ میں اس بہتری کو صارفین کے گھریلو حالات اور بچت سے متعلق صارفین کی توقعات سے منسوب کیا جاسکتا ہے تاہم مستقبل میں بھی صارفین کے اعتماد کا انڈیکس مایوسی کی حد میں ہی رہے گا کیونکہ 55 فیصد رائے دہندگان کے مطابق اگلے 6 ماہ میں بھی ملازمتیں کم ہوں گی اور ہر 5 میں سے 3 صارفین کے خیال میں ملک کی مجموع معاشی صورتِ یکساں یا مزید خراب رہے گی۔