1 ارب 77 کروڑ کی منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری ایل پی جی کمپنی پر مقدمہ درج

میسرز برشین ایل پی جی کی انتظامیہ منی لانڈرنگ کے لیے متعدد بینکوں کے مختلف اکاؤنٹس کو استعمال کرتی رہی

میسرز برشین ایل پی جی کی انتظامیہ منی لانڈرنگ کے لیے متعدد بینکوں کے مختلف اکاؤنٹس کو استعمال کرتی رہی (فوٹو : فائل)

ایف بی آر کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کراچی نے جعلی کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا انکشاف کرتے ہوئے منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرلیا جس میں میسرز برشین ایل پی جی کے چیف ایگزیکٹو، ڈائریکٹر اور چیف فنانشل آفیسر کو نامزد کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی کے باخبرذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ میسرز برشین ایل پی جی اسمگل شدہ گیس بھی فروخت کرتی تھی اور اسمگل شدہ مائع پیٹرولیم گیس تافتان کے بارڈر سے ملک میں لائی جاتی تھیں اور اس اسمگل شدہ گیس کی فروخت کا خفیہ ریکارڈ مرتب کیا جاتا تھا۔ درج مقدمہ میں میسرز برشین ایل پی جی پر 1 ارب 77 کروڑ روپے ٹیکس چوری کا الزام ہے۔

ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میسرز برشین کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور سی ایف او اربوں روپے کی جائیداد کے مالک بن گئے ہیں۔ ملزمان منی لانڈرنگ کے لیے متعدد بینکوں کے مختلف اکاؤنٹس کو استعمال کیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق ملزمان رقم کو مختلف غیر فعال کمپنیوں کے شیئرز کی خریداری کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ان غیرفعال کمپنیوں میں نقصان ظاہر کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015ء میں میسرز برشین ایل پی جی نے ایک اور کمپنی خریدی مگر دونوں کمپنیوں ڈائریکٹر مشترک تھے اور اس کمپنی کے انضمام کے لیے بطور قرض سرمایہ نیشنل بینک سے حاصل کیا گیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انضمام کے اس عمل میں ایک ارب روپے کا کیپٹل گین ہوا۔ کمپنی نے کروڑوں روپے کا لین دین کیا مگر وہ حسابات میں ظاہر نہیں کیے۔
Load Next Story