اسٹاک ایکسچینج ایک ہفتے میں سرمایہ کاروں کے 126 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے
ہفتہ وار کاروبار کے دوران تسلسل سے مندی کے باعث انڈیکس کی42000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران مندی چھائی رہی جس کی بدولت 26سرمایہ کاروں کے ارب 57 کروڑ 4 لاکھ 75 ہزار 227 روپے ڈوب گئے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے بھی مندی کے بادل چھائے رہے، ہفتے وار کاروبار کے 4 سیشنز میں مندی اور ایک سیشن میں محدود تیزی رونما ہوئی۔ حکومت کی جانب سے 169 درآمدی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرکے صنعتوں کو سستاخام مال مہیاکرنےکا اقدام بھی اسٹاک مارکیٹ پر اثرانداز نہ ہوسکا بلکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی، گزشتہ دوماہ میں بجٹ خسارہ 440ارب ڈالر تک پہنچنے، موسم سرما میں قدرتی گیس کے بحران کی شدت بڑھنے سے مقامی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں اور برآمدات متاثر ہونے کی خبروں سے سرمایہ کاروں میں اعتماد کا فقدان رہا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا کی دوسری لہر سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہونے کے خدشے نے بھی سرمایہ کاروں کو محتاط رکھا۔
ہفتہ وار کاروبار کے دوران تسلسل سے مندی کے باعث انڈیکس کی42000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔ مجموعی طور پر مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 26ارب 57کروڑ4لاکھ 75ہزار 227روپے ڈوب گئے۔ جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 78کھرب 18ارب 84 کروڑ 19 لاکھ 62 ہزار 837 روپے ہوگیا۔
ہفتے وار کاروبار کے دوران انڈیکس کی بلند سطح 42553 پوائنٹس اور کم ترین سطح 41417 پوائنٹس رہی جبکہ 67.69ارب روپے مالیت کے 12.32 ارب شئیر کا کاروبار ہوا۔ ہفتے وار کاروبار میں 100 انڈیکس 803.53 پوائنٹس گھٹ کر 41701.23 پوائنٹس پربند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 440.58 پوائنٹس گھٹ کر 17605.68 پوائنٹس پربند ہوا، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1774.34 پوائنٹس گھٹ کر 66558.61 پوائنٹس پربند ہوا اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 391.15 پوائنٹس گھٹ کر 29790.12 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے بھی مندی کے بادل چھائے رہے، ہفتے وار کاروبار کے 4 سیشنز میں مندی اور ایک سیشن میں محدود تیزی رونما ہوئی۔ حکومت کی جانب سے 169 درآمدی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرکے صنعتوں کو سستاخام مال مہیاکرنےکا اقدام بھی اسٹاک مارکیٹ پر اثرانداز نہ ہوسکا بلکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی، گزشتہ دوماہ میں بجٹ خسارہ 440ارب ڈالر تک پہنچنے، موسم سرما میں قدرتی گیس کے بحران کی شدت بڑھنے سے مقامی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں اور برآمدات متاثر ہونے کی خبروں سے سرمایہ کاروں میں اعتماد کا فقدان رہا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا کی دوسری لہر سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہونے کے خدشے نے بھی سرمایہ کاروں کو محتاط رکھا۔
ہفتہ وار کاروبار کے دوران تسلسل سے مندی کے باعث انڈیکس کی42000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔ مجموعی طور پر مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 26ارب 57کروڑ4لاکھ 75ہزار 227روپے ڈوب گئے۔ جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 78کھرب 18ارب 84 کروڑ 19 لاکھ 62 ہزار 837 روپے ہوگیا۔
ہفتے وار کاروبار کے دوران انڈیکس کی بلند سطح 42553 پوائنٹس اور کم ترین سطح 41417 پوائنٹس رہی جبکہ 67.69ارب روپے مالیت کے 12.32 ارب شئیر کا کاروبار ہوا۔ ہفتے وار کاروبار میں 100 انڈیکس 803.53 پوائنٹس گھٹ کر 41701.23 پوائنٹس پربند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 440.58 پوائنٹس گھٹ کر 17605.68 پوائنٹس پربند ہوا، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1774.34 پوائنٹس گھٹ کر 66558.61 پوائنٹس پربند ہوا اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 391.15 پوائنٹس گھٹ کر 29790.12 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔