قومی یکجہتی کونسل کا بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ

پاکستانی ہندوؤں کا بھارت میں قتل اور اس کے شواہد مٹانے کی کوشش بھارتی مظالم واضح کررہا ہے، مذہبی رہنماؤں کا موقف

پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت کی وجہ سے غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، مذہبی قائدین فوٹو: ایکسپریس

مختلف مذاہب و مسالک کے قائدین کا وفد پاکستانی ہندو برادری کے افراد کے بھارت میں قتل کیے جانے کے خلاف اقوام متحدہ کے دفتر میں احتجاجی خط پیش کرے گا۔

لاہور میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مذاہب و مسالک کے قائدین نے کہا کہ عالمی دنیا ہندوستان میں گیارہ پاکستانی ہندو برادری کے افراد کے قتل کے خلاف فوری اقدامات اٹھائے ، ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق پر مظالم کا سلسلہ شب و روز بڑھ رہا ہے ، پاکستان سے جانے والے ہندو ، سکھ اور مسلمانوں کو جاسوسی پر آمادہ نہ ہونے پر اذیتیں دی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے قتل کیے جانے والے پاکستانی ہندو برادری کے افراد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کریں ، پاکستان کا آئین اور قانون غیر مسلموں اور مسلموں کے حقوق کا محافظ ہے ، پاکستانی ہندو برادری کے افراد کے بھارت میں قتل کیے جانے کے خلاف پاکستان کے تمام مذاہب و مسالک کا وفد اقوام متحدہ کے دفتر اسلام آباد میں احتجاجی خط پیش کرے گا۔


مذاہب و مسالک کے قائدین نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے مسلم اور غیر مسلموں کے حقوق کی ریاست محافظ ہے۔ پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت کی وجہ سے غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے ، بھارتی حکومت اور خفیہ ادارے مسلسل پاکستان سے جانے والے ہندو ، سکھ اور مسلمانوں پر مظالم کرتے ہیں، ان کو جاسوسی کرنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے اور انکار کی صورت میں ان کیلئے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں جو عالمی قوانین اور اصولوں کے خلاف ہے ۔ حالیہ ایام میں 11 پاکستانی ہندو برادری کے افراد کا ہندوستان میں جارحانہ طریقہ سے قتل اور اس کے شواہد مٹانے کی کوشش ہندوستان کے مظالم کو واضح کر رہا ہے ، عالمی برادری ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو اس طرف فوری توجہ کرنی ہو گی ، 30 ستمبر کو پاکستان کے تمام مذاہب و مکاتب فکر کی قیادت اقوام متحدہ کے اسلام آباد دفتر میں اس ظلم کے خلاف احتجاجی خط پیش کرے گی جس میں اس واقعہ کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ کیا جائے گا۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ 21 ستمبر کو ایوان صدر سے جاری ہونے والے اعلان اسلام آباد سے متفق ہیں ، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقدسات کی توہین و تکفیر کو روکنے کیلئے فوری قانون سازی کرے ، گستاخ کوئی بھی ہو اس کو سزا ملنی چاہیے۔

 
Load Next Story