فیس بک کا واٹس ایپ میسنجر اور انسٹاگرام کو باہم جوڑنے کا پہلا عملی مظاہرہ
ابتدائی طور پر انسٹاگرام کے بعض صارفین کسی فیس بک کے بغیر میسنجر پر رابطہ کررہے ہیں
RAWALPINDI/ISLAMABAD:
فیس بک نے کچھ عرصے قبل واٹس ایپ، انسٹاگرام اور اپنے میسنجر کو باہم جوڑنے کا اعلان کیا تھا اور اب اس کی پہلی جھلک سامنےآئی ہے جس میں انسٹاگرام صارفین اب کسی فیس بک اکاؤنٹ کےبغیر میسنجرپر رابطہ کرسکتے ہیں۔
اگرچہ فیس بک پر کئی سنگین الزامات اور اینٹی ٹرسٹ تفتیش جاری ہے لیکن اس کے باوجود میسجنگ مارکیٹ پر فیس بک اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے ۔ اسی کے تحت انسٹاگرام صارفین اب میسنجر میں ویڈیو چیٹ بھی کرسکیں گے۔ تاہم فیس بک نے اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
مارچ 2019 میں فیس بک نے پہلی مرتبہ واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو باہم منسلک کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس کے ذریعے دیگر ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی جبکہ ایک سے دوسرے پلیٹ فارم پر باآسانی پہنچا جاسکے گا۔
تاہم انسٹاگرام کے ہیڈ آف آپریشن، وشال شاہ نے کہا ہے کہ اس کے لیے انفرااسٹرکچر میں بہت تبدیلیاں کرنا ہوں گی اور اس کے لئے بہت سرمایہ بھی درکار ہوگا۔ ان کے مطابق تینوں ایپ کی بنیادی ساخت بہت مختلف ہے اور یکساں فیچر تمام پلیٹ فارمز پر فراہم کرنا ہوں گے۔ اسی طرح ان کی اپ گریڈیشن بھی یکساں طور پر ہونی چاہیے۔
تاہم تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ ان ایپ کے درمیان روابط سے آن لائن ہراسانی بڑھ سکتی ہے۔ بالخصوص انسٹاگرام کے صارفین اس کے شکار ہوکر دوسروں کو تمام پلیٹ فارم پر بلاک کرسکیں گے۔ دوسری جانب انسٹاگرامرز کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ فیس بک پر جسے چاہیں بلاک کرسکیں تاکہ ان کی اکاؤنٹ فضول تبصروں سے پاک رہ سکے۔
فیس بک نے کچھ عرصے قبل واٹس ایپ، انسٹاگرام اور اپنے میسنجر کو باہم جوڑنے کا اعلان کیا تھا اور اب اس کی پہلی جھلک سامنےآئی ہے جس میں انسٹاگرام صارفین اب کسی فیس بک اکاؤنٹ کےبغیر میسنجرپر رابطہ کرسکتے ہیں۔
اگرچہ فیس بک پر کئی سنگین الزامات اور اینٹی ٹرسٹ تفتیش جاری ہے لیکن اس کے باوجود میسجنگ مارکیٹ پر فیس بک اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے ۔ اسی کے تحت انسٹاگرام صارفین اب میسنجر میں ویڈیو چیٹ بھی کرسکیں گے۔ تاہم فیس بک نے اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
مارچ 2019 میں فیس بک نے پہلی مرتبہ واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو باہم منسلک کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس کے ذریعے دیگر ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی جبکہ ایک سے دوسرے پلیٹ فارم پر باآسانی پہنچا جاسکے گا۔
تاہم انسٹاگرام کے ہیڈ آف آپریشن، وشال شاہ نے کہا ہے کہ اس کے لیے انفرااسٹرکچر میں بہت تبدیلیاں کرنا ہوں گی اور اس کے لئے بہت سرمایہ بھی درکار ہوگا۔ ان کے مطابق تینوں ایپ کی بنیادی ساخت بہت مختلف ہے اور یکساں فیچر تمام پلیٹ فارمز پر فراہم کرنا ہوں گے۔ اسی طرح ان کی اپ گریڈیشن بھی یکساں طور پر ہونی چاہیے۔
تاہم تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ ان ایپ کے درمیان روابط سے آن لائن ہراسانی بڑھ سکتی ہے۔ بالخصوص انسٹاگرام کے صارفین اس کے شکار ہوکر دوسروں کو تمام پلیٹ فارم پر بلاک کرسکیں گے۔ دوسری جانب انسٹاگرامرز کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ فیس بک پر جسے چاہیں بلاک کرسکیں تاکہ ان کی اکاؤنٹ فضول تبصروں سے پاک رہ سکے۔