پولیس سے جھگڑے اور تشدد پر نہال ہاشمی دو بیٹوں سمیت گرفتار مقدمہ درج
نہال ہاشمی کے بیٹوں نے تھانے میں پولیس اہلکاروں کو تھپڑ مارے، ان پر تشدد کیا اور وردیاں پھاڑ دیں، پولیس
BERLIN:
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی اور ان کے دو بیٹوں کو پولیس اہل کاروں سے جھگڑے، ان پر تشدد کرنے اور مغلظات بکنے کے الزامات کرکے لاک اپ کردیا گیا، واقعہ کے خلاف لیگی کارکنان نے تھانے کے باہراحتجاج کیا۔
ایکسپریس کے مطابق جمعہ کی شب ملیر سعود آباد کے علاقے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کے بیٹے نصیر نہال اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ ان کی گاڑی ایک موٹر سائیکل سے ٹکراگئی جس پر دونوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ اس دوران پولیس وہاں پہنچی تو پولیس کے ساتھ ان کی تلخ کلامی ہوگئی جس پر پولیس انھیں تھانے لے آئی۔
پولیس حکام کے مطابق نہال ہاشمی کے بیٹے نصیر نہال کا کسی سے جھگڑا ہو رہا تھا، اسی دوران ایس ایچ او سعود آباد موقع پر پہنچ گئے، ایس ایچ او نے اہلکاروں کو معاملہ جاننے کے لیے بھیجا تو نصیر نہال نے پولیس اہلکاروں کو گالیاں دیں اور دھمکیاں دیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نصیر نہال کو تھانے لائی تو نہال ہاشمی اور ان کی اہلیہ تھانے پہنچ گئے۔
بعد ازاں سعود آباد پولیس نے مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کو بھی گرفتار کر کے واقعے کا مقدمہ ان کے اور ان کے بیٹوں کے خلاف درج کرلیا۔ پولیس نے مقدمہ الزام نمبر 324/2020ایس ایچ او سعود آباد رانا حسیب کی مدعیت میں درج کرلیا جس میں جان سے مارنے کی دھمکی دینے ، پولیس اہلکاروں پر تشدد، کار سرکار میں مداخلت، تھانے پر حملہ کرنا، پولیس کو دھمکیاں دینا کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے کارکنان وہاں پہنچے اور تھانے کے باہر جمع ہو کر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہاں جھگڑا موٹر سائیکل کے حادثے کے باعث پیش آیا تھا اور جھگڑے کے دوران پولیس پہنچ گئی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں اندر نہیں جانے دیا جارہا ہے، مظاہرین نے تھانے میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی اور ان کے دو بیٹوں کو پولیس اہل کاروں سے جھگڑے، ان پر تشدد کرنے اور مغلظات بکنے کے الزامات کرکے لاک اپ کردیا گیا، واقعہ کے خلاف لیگی کارکنان نے تھانے کے باہراحتجاج کیا۔
ایکسپریس کے مطابق جمعہ کی شب ملیر سعود آباد کے علاقے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کے بیٹے نصیر نہال اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ ان کی گاڑی ایک موٹر سائیکل سے ٹکراگئی جس پر دونوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ اس دوران پولیس وہاں پہنچی تو پولیس کے ساتھ ان کی تلخ کلامی ہوگئی جس پر پولیس انھیں تھانے لے آئی۔
پولیس حکام کے مطابق نہال ہاشمی کے بیٹے نصیر نہال کا کسی سے جھگڑا ہو رہا تھا، اسی دوران ایس ایچ او سعود آباد موقع پر پہنچ گئے، ایس ایچ او نے اہلکاروں کو معاملہ جاننے کے لیے بھیجا تو نصیر نہال نے پولیس اہلکاروں کو گالیاں دیں اور دھمکیاں دیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نصیر نہال کو تھانے لائی تو نہال ہاشمی اور ان کی اہلیہ تھانے پہنچ گئے۔
بعد ازاں سعود آباد پولیس نے مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کو بھی گرفتار کر کے واقعے کا مقدمہ ان کے اور ان کے بیٹوں کے خلاف درج کرلیا۔ پولیس نے مقدمہ الزام نمبر 324/2020ایس ایچ او سعود آباد رانا حسیب کی مدعیت میں درج کرلیا جس میں جان سے مارنے کی دھمکی دینے ، پولیس اہلکاروں پر تشدد، کار سرکار میں مداخلت، تھانے پر حملہ کرنا، پولیس کو دھمکیاں دینا کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے کارکنان وہاں پہنچے اور تھانے کے باہر جمع ہو کر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہاں جھگڑا موٹر سائیکل کے حادثے کے باعث پیش آیا تھا اور جھگڑے کے دوران پولیس پہنچ گئی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں اندر نہیں جانے دیا جارہا ہے، مظاہرین نے تھانے میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی۔