بنگلا دیش میں پاکستانی پرچم جلایا جانا انتہائی افسوسناک ہے دفتر خارجہ
قومی اسمبلی نےملاعبدالقادرکی پھانسی کی سزاپرتشویش کی قراردادمنظورکی جسےبنگلا دیش نےاندرونی معاملات میں مداخلت قراردیا
دفتر خارجہ نے ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج اور قومی پرچم نذرآتش کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بنگلا دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج اور قومی پرچم نذرآتش کرنے کو افسوسسناک قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے سفارتی عملے کی حفاظت بنگلا دیشی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری کے مطابق بنگلا دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرے کئے گئے جن میں عبدالقادر ملا کے حوالے سے قرارداد واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کی رہنما ملا عبدالقادر کو 1971 میں پاکستان کی حمایت کرنے پر پھانسی کی سزا دیئے جانے کے بعد قومی اسمبلی کی جانب سے تشویش کی قرارداد منظور کی گئی جسے بنگلا دیش نے اسے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قراردیتے ہوئے پاکستانی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے احتجاج بھی کیا ، دوسری جانب بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا پاکستان کے حامیوں کے لئے ان کے ملک میں کوئی جگہ نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بنگلا دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج اور قومی پرچم نذرآتش کرنے کو افسوسسناک قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے سفارتی عملے کی حفاظت بنگلا دیشی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری کے مطابق بنگلا دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرے کئے گئے جن میں عبدالقادر ملا کے حوالے سے قرارداد واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کی رہنما ملا عبدالقادر کو 1971 میں پاکستان کی حمایت کرنے پر پھانسی کی سزا دیئے جانے کے بعد قومی اسمبلی کی جانب سے تشویش کی قرارداد منظور کی گئی جسے بنگلا دیش نے اسے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قراردیتے ہوئے پاکستانی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے احتجاج بھی کیا ، دوسری جانب بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا پاکستان کے حامیوں کے لئے ان کے ملک میں کوئی جگہ نہیں۔