افغانستان کار بم دھماکے ميں 15 افراد ہلاک اور 30 زخمی
دھماکے کے بعد حملہ آوروں نے گورنر ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنادیا، ترجمان گورنر
ISLAMABAD:
افغانستان کے صوبے ننگرہار کے ضلعی گورنر ہاؤس پر خودکش کار بم دھماکے میں 15 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبے ننگرہار ميں واقع ضلعی گورنر ہاؤس کے مرکزی دروازے سے داخل ہونے کی کوشش ناکام ہونے پر خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کار دیوار سے ٹکرادی جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 8 شہری بھی شامل ہیں۔
صوبائی گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگيانی نے بتايا کہ کار بم دھماکے کے بعد حملہ آوروں نے اہم سرکاری عمارت ميں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر سیکيورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی حملہ آور بھی مارے گئے۔
ضلعی گورنر ہاؤس پر خود کش حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے قبول نہيں کی ہے تاہم مذکورہ علاقے ميں طالبان اور داعش دونوں تنظيميں ہی متحرک ہيں اور حال ہی میں ننگرہار میں کی جانے والی مسلح کارروائیوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
واضح رہے کہ دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پہلے براہ راست مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی ختم ہوگئے تاہم فریقین نے بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جسے امریکا، پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر ممالک نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
افغانستان کے صوبے ننگرہار کے ضلعی گورنر ہاؤس پر خودکش کار بم دھماکے میں 15 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبے ننگرہار ميں واقع ضلعی گورنر ہاؤس کے مرکزی دروازے سے داخل ہونے کی کوشش ناکام ہونے پر خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کار دیوار سے ٹکرادی جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 8 شہری بھی شامل ہیں۔
صوبائی گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگيانی نے بتايا کہ کار بم دھماکے کے بعد حملہ آوروں نے اہم سرکاری عمارت ميں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر سیکيورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی حملہ آور بھی مارے گئے۔
ضلعی گورنر ہاؤس پر خود کش حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے قبول نہيں کی ہے تاہم مذکورہ علاقے ميں طالبان اور داعش دونوں تنظيميں ہی متحرک ہيں اور حال ہی میں ننگرہار میں کی جانے والی مسلح کارروائیوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
واضح رہے کہ دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پہلے براہ راست مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی ختم ہوگئے تاہم فریقین نے بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جسے امریکا، پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر ممالک نے خوش آئند قرار دیا ہے۔