آرگینک لیکیوئڈ فارمولے سے سبزیوں کی کم مدت میں دگنی پیداوار

جڑی بوٹیوں سے تیار اس فارمولے سے گندم ،چاول اورمکئی کی 35 سے 40 فیصد زیادہ پیداوارحاصل کی جاچکی ہے

آرگینک لیکیوئڈ سے ہرقسم کی زمین پر کاشتکارکی جاسکتی ہے فوٹو: ایکسپریس

پاکستانی زرعی ماہرین نے ملک میں بنجر اور غیرآباد زمینوں پرآرگینک لیکوئیڈ فارمولے کی مدد سے حصہ داری کی بنیاد پر مختلف پھلوں کے باغات تیار کرکے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستانی زرعی ماہر سیدبابربخاری نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 18 سال سے وہ مختلف فصلوں جیسے چاول، گندم اورمکئی پر آرگینک لیکیوئڈفارمولے کے استعمال کے کامباب تجربے کرتے آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ سبزیوں اور مختلف باغات کی کاشت میں بھی یہ فارمولا استعمال کیا گیا ہے ۔ اب وہ اس فارمولے کو کمرشل بنیادوں پرلانچ کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ آرگینک لیکیوئڈ فارمولا مختلف جڑی بوٹیوں سے تیار کیا گیا ہے ، اسے پانی میں شامل کرکے جب زمین کوسیراب کیاجاتا ہے تو کیمیائی عمل سے یہ زمین میں کینچوئے پیدا کرتا ہے ، کینچوئے بنجر مٹی کو کھاتے اور فضلہ خارج کرتے ہیں وہ زمین کی زرخیزی بڑھاتا ہے۔


سید بابرعلی بخاری کا کہنا تھا اس لیکیوئڈ فارمولے کے استعمال سے جوگندم حاصل کی گئی تھی وہ کلوٹن لیس تھی، اسے پی سی ایس آر لیبارٹیریزچیک کروایا گیا ۔ اسی طرح فیصل آباد زرعی یونیورسٹی سے انہوں نے رجسٹریشن کروائی ہے تاہم اس فارمولے کوحکومتی سطح پرلانچ کرنے کے حوالے سے انہوں نے حکومت سے کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی کسی حکومتی ادارے نے ان سے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس فارمولے کے استعمال سے مختلف اقسام کی سبزیوں کی پیداوارمعمول سے کم مدت میں حاصل کی گئی ہے۔ ایک کنال سے اتنی پیداوارلی گئی ہے جو عام طریقے سے ایک ایکڑسے حاصل ہوتی ہے۔

بابرعلی بخاری نے بتایا کہ ابھی تک وہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہی کام کررہے ہیں ان کے ساتھ ایک ٹیم ہے، سیدبابربخاری کہتے ہیں کہ وہ یہ فارمولا کسی کوفروخت نہیں کررہے بلکہ حصہ داری کی بنیاد پر کاشتکاروں کو فصلیں تیارکرکے دیں گے، ان کی شرط یہ ہوگی کہ پیداوارکا پانچ فیصد اسی علاقے کے غریب اورمستحق افراد جبکہ پانچ فیصد مستحق سادات میں تقسیم کرنا ہوگا۔

زرعی ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے ملک کے وہ علاقے جو ریتلے، بنجر،سیم زدہ ہیں وہاں مختلف باغات تیارکرکے کاشتکاروں کودیں گے جس طرح ہاؤسنگ سکیمیں بنائی جاتی ہیں۔ قصورکے قریب دریائے ستلج کے ریتلے علاقے میں باغات لگاچکے ہیں جبکہ کوئٹہ کے پتھریلے پہاڑی علاقوں میں زیتون کی کامیاب کاشت کی جاچکی ہے۔
Load Next Story