امریکی حکومت کی مشاورتی کمیٹی نے خفیہ نگرانی کے پروگرام کو محدود کرنیکی تجویزدے دی

غیر ملکی رہنماؤں کی خفیہ نگرانی کے لئے امریکی صدر کی اجازت لازمی قرار دینی چاہئے، مشاورتی کمیٹی

مشاورتی کمیٹی نے امریکی صدر کو 308 صفحات پر مشتنمل رپورٹ میں 46 سفارشات کی ہیں، فوٹو: فائل

امریکی حکومت کے خفیہ نگرانی کے پروگرام کی مشاورتی کمیٹی نے اسے محدود کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشاورتی کمیٹی نے 308 صفحات کی رپورٹ پر مشتمل 46 سفارشات میں مشورہ دیا ہے کہ مستقبل میں غیر ملکی رہنماؤں کی خفیہ نگرانی کے لئے امریکی صدر کی اجازت لازمی قرار دینی چاہئے۔ کسی بھی شخص کی ٹیلی فون پر کی جانے والی بات چیت کی معلومات حاصل کرنے سے پہلے وفاقی عدالت کی منظوری ضروری ہو۔ ٹیلی فون، ای میل اور ٹیکسٹ میسجز سے حاصل شدہ معلومات نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے بجائے کسی تیسرے فریق یا سیلولر کمپنی کے پاس رہنے دی جائے۔


وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے كارنے کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے کمیٹی کی تجاویز سے ماورا ہو کر بھی اس معاملے پر غور کیا ہے اور یہ تسلیم کیا ہے کہ اس گروپ نے رائے عامہ کے تحت فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس کمیٹی میں شامل افراد دہشت گردی کی روک تھام، خفیہ اداروں، عام شہری اداروں اور پرائیویسی جیسے شعبوں میں کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سفارشات کی اشاعت جنوری میں ہونی تھیں لیکن میڈیا میں اس کے بارے میں غلط رپورٹ آنے کی وجہ سے اس کی اشاعت کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ صدر اوباما نے کمیٹی نے اس کمیٹی کی تشکیل اس وقت کی تھی جب این ایس اے کے لئے کام کرنے والے ایڈورڈ اسنوڈن نے جاسوسی سے متعلق پروگرام اور اس کے تحت دنیا بھر کے لوگوں سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے اور مختلف سربراہان مملکت کی جاسوسی کے بارے میں انکشافات کئے تھے۔
Load Next Story