پانی بحران تاریخی شہر پشاور سنگین مسئلے سے دوچار

دریائے کابل سے فراہمی آب کانظام ناکارہ، وارسک ڈیم بھی بے سود

دریائے کابل سے فراہمی آب کانظام ناکارہ، وارسک ڈیم بھی بے سود۔ فوٹو: فائل

ماضی میں چشموں اور کنوؤں کی سرزمین کہلانے والا صدیوں پرانا شہر پشاور آج پینے کے صاف پانی کی قلت جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔

پشاورمیں انگریز دور میں دریائے کابل سے شہر کو پانی کی فراہمی کیلیے بچھائی جانے والی پائپ لائنیں بھی بوسیدہ اور ناکارہ ہو گئی ہیں۔جبکہ پشاور سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وارسک ڈیم سے شہر کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کیلیے 5 ارب روپے سے بننے والی فیزیبلیٹی رپورٹ بھی فائلوں میں گم ہوکر رہ گئی جس سے یہ منصوبہ بے سود ہوگیا ہے۔پشاور کو متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کی بھی کوئی راہ نہ نکل سکی۔


پشاور اندرون شہر لاہوری گیٹ کے رہائشی 75 سالہ ابراہیم ضیاء نے ایکسپریس ٹربیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پشاور کے تمام کنویں بند ہو گئے ہیں۔پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کی 2015ء میں پشاور کے پانی کی کوالٹی رپورٹ کے مطابق پشاور کی 92 یونین کونسلز میں سے آدھی یونین کونسلز کا پانی استعمال کے قابل نہیں۔ مضر صحت پانی میں زنک اور دیگر خطرناک کیمیکلز سے شہری کینسر اور یرقان جیسے موزی امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

تاریخی شہر میں پینے کے پانی بحران کی وجوہات دیگر علاقوں سے لوگوں کی پشاور منتقلی، ٹیوب ویلز کی بھرمار،ناقص منصوبہ بندی اور پانی کا ضیاع ہے۔
Load Next Story