ایف بی آر عملے کی ملی بھگت سے 1127 ارب کی ٹیکس چوری کا انکشاف
پانچ سال کے دوران سب سے زیادہ ٹیکس چوری 2017 میں ہوئی، رپورٹ
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے عملے کی ملی بھگت سے پانچ سال کے دوران گیارہ سو ارب روپے سے زائد ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس کو دست یاب ایف بی آر ڈائریکٹوریٹ کی جنرل انٹرنل آڈٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 2015 سے 2019 کے دوران 1127 ارب سے زیادہ ٹیکس چوری کی گئی ہے جبکہ 1258 ارب کے بجائے 131 ارب 91 کروڑ ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 5 سال کے دوران 4193 ارب روپے سے زیادہ کا کاروبار ہوا ہے جبکہ ہزاروں کاروبارجعلسازی سے منافع نقصان میں بدلتے ہیں۔ 2017 میں سب سے زیادہ ٹیکس چوری ہوا۔
رپورٹ کے مطابق عملے کی ملی بھگت سے ٹیکس چوری کی گئی جبکہ کراچی ، لاہور اور اسلام آباد کے ساتھ ساتھ پشاور اور سکھر میں بھی ٹیکس چوری کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں اسکینڈل میں ملوث ودہولڈنگ ایجنٹس کیخلاف کاروائی کی سفارش کرتے ہوئے زمہ داروں پر ڈیفالٹ، سرچارج، پینلٹی لگانے اور ریکوری کی سفارش کی گئی ہے اور آئی ٹی ونگ کو فراڈ کی روک تھام کیلئے سسٹم بہتر کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں ایف بی آر کے ذیلی ادارے پرال سے بھی فراڈ اور جعل سازی پر وضاحت طلب کرلی ہے اورذمہ داری کا تعین کرکے ادارے کے ملازمین اور سپر وائزرز کیخلاف سخت کاروائی کی سفارش کی ہے۔
ایکسپریس کو دست یاب ایف بی آر ڈائریکٹوریٹ کی جنرل انٹرنل آڈٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 2015 سے 2019 کے دوران 1127 ارب سے زیادہ ٹیکس چوری کی گئی ہے جبکہ 1258 ارب کے بجائے 131 ارب 91 کروڑ ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 5 سال کے دوران 4193 ارب روپے سے زیادہ کا کاروبار ہوا ہے جبکہ ہزاروں کاروبارجعلسازی سے منافع نقصان میں بدلتے ہیں۔ 2017 میں سب سے زیادہ ٹیکس چوری ہوا۔
رپورٹ کے مطابق عملے کی ملی بھگت سے ٹیکس چوری کی گئی جبکہ کراچی ، لاہور اور اسلام آباد کے ساتھ ساتھ پشاور اور سکھر میں بھی ٹیکس چوری کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں اسکینڈل میں ملوث ودہولڈنگ ایجنٹس کیخلاف کاروائی کی سفارش کرتے ہوئے زمہ داروں پر ڈیفالٹ، سرچارج، پینلٹی لگانے اور ریکوری کی سفارش کی گئی ہے اور آئی ٹی ونگ کو فراڈ کی روک تھام کیلئے سسٹم بہتر کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں ایف بی آر کے ذیلی ادارے پرال سے بھی فراڈ اور جعل سازی پر وضاحت طلب کرلی ہے اورذمہ داری کا تعین کرکے ادارے کے ملازمین اور سپر وائزرز کیخلاف سخت کاروائی کی سفارش کی ہے۔