پیغام پاکستان کانفرنس مسلکی ہم آہنگی کیلیے 20 نکاتی ضابطہ اخلاق منظور

شہری ریاست سے وفاداری کاحلف نبھائیں، فرقہ وارانہ موضوعات پر میڈیااورسوشل میڈیا پر متنازع گفتگو نہیں کی جائے گی

شہری ریاست سے وفاداری کاحلف نبھائیں، فرقہ وارانہ موضوعات پر میڈیااورسوشل میڈیا پر متنازع گفتگو نہیں کی جائے گی۔ فوٹو: فائل

ملک میں فرقہ واریت کے خاتمے اور مسلکی ہم آہنگی کیلیے پیغام پاکستان کے تحت 20 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا جب کہ اسلام کے نفاذ کے نام پر جبر، ریاست کے خلاف مسلح کارروائی ، تشدد اور انتشار کی تمام صورتیں بغاوت سمجھی جائیں۔

وزیرمذہبی امور پیر نور الحق کی زیر صدارت اسلامی نظریاتی کونسل میں پیغام پاکستان کانفرنس کے تحت مختلف مکتبہ فکر کے علمائے کرام کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز، مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان، پروفیسر ساجد میر، مولانا محمد حنیف جالندھری ، ڈاکٹرراغب نعیمی، علامہ عارف واحدی، سید افتخار حسین نقوی، سید ضیا اللہ شاہ بخاری، مولانا عبدالمالک، پیر نقیب الرحمن، ڈاکٹر معصوم یاسین زئی اور راجہ ناصر عباس سمیت دیگر علمائے کرام نے شرکت کی پیغام پاکستان کانفرنس کے تحت 20 نکاتی ضابطہ اخلاق پردستخط کیے ۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ پاکستان میں تمام شہری ریاست کیساتھ اپنی وفاداری کے حلف کو نبھائیں،آزادی اظہار اسلام اور ملکی قوانین کے ماتحت ہے، فرقہ وارانہ نفرت اور پاکستان کی اسلامی شناخت کے منافی کوئی پروگرام نشر نہ کیا جائے، کوئی شخص مسجد، امام بارگاہ، منبر و محراب اور مجلس میں نفرت انگیزی پر مبنی تقریر نہیں کرے گا،فرقہ وارانہ موضوعات کے حوالے سے ٹی وی، اخبارات اور سوشل میڈیا پر متنازع گفتگو نہیں کی جائے گی۔

اسلام خواتین کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، ان کی تعلیم ، روزگار اور ووٹ کے حق کا تحفظ کیا جائے گا، ہر فرد غیرت کے نام پر قتل ، قرآن پاک سے شادی ، ونی ، کاروکاری اور وٹہ سٹہ سے باز رہے۔


ضابطہ اخلاق کے مطابق پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کاحق ہے کہ وہ اپنے مذہب اور مذہبی رسومات کی ادائیگی اپنے عقائد کے مطابق کریں، یہ کہ سرکاری ، نجی اور مذہبی تعلیمی اداروں کے نصاب میں اختلاف رائے کے آداب کو شامل کیا جائیگا، کوئی شخص نہ دہشت گردی کو فروغ دے گا نہ ذہنی و جسمانی تربیت کرے گا اور نہ ہی بھرتی کریگا، ضابطہ اخلاق میں شامل ہے کہ کسی کے بارے میں کفر کے مرتکب ہونے کا فیصلہ صادر کرنا عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔

مسلمان کی تعریف وہی معتبر ہے جو دستور پاکستان میں درج ہے، یہ کہ اپنے مسالک اور عقائد کی تبلیغ حق ہے لیکن کسی شخص، ادارے یا فرقے کے خلاف نفرت انگیزی یا بے بنیاد الزام لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ہر فرد ریاست کیخلاف لسانی، علاقائی، مذہبی اور فرقہ ورانہ تحریکوں کا حصہ بننے سے گریز کرے، علماء ، مشائخ اور ہر شعبہ زندگی کے افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج کی بھرپور حمایت کریں تاکہ معاشرے سے تشدد کا خاتمہ کیا جاسکے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق کسی فرد کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ حکومتی ، مسلح افواج یا دیگر سیکیورٹی اداروں کے افراد کو کافر قرار دیں، اسلام کے نفاذ کے نام پر جبر، ریاست کیخلاف مسلح کارروائی ، تشدد اور انتشار کی تمام صورتیں بغاوت سمجھی جائیں، پاکستان کے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ شریعت کے نفاذ کے لیے پرامن جدوجہد کریں، دستور پاکستان کی اسلامی ساخت اور قوانین پاکستان کا تحفظ کیا جائے گا۔
Load Next Story