8 اکتوبر 2005 کے زلزلے کو 15برس بیت گئے تباہ شدہ علاقوں کی بحالی نہ ہوسکی

15 سال گزرنے کے باوجود 1631 تعمیراتی منصوبوں پر کام شروع ہی نہیں ہوا، ایرا ریکارٓڈ

زلزلہ زدہ علاقوں میں تعلیم کے شعبہ کے 5722 منصوبوں میں سے 3502 منصوبے مکمل ہوئے ہیں فوٹو: فائل

لاہور:
8 اکتوبر 2005 کے ہولناک زلزلے کو 15برس گزر گئے تاہم زلزلے سے تباہ شدہ علاقوں میں تعمیراتی کام اب بھی مکمل نہ ہوسکے۔

آج سے 15 سال قبل 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8 بجکر 52 منٹ پر آنے والے زلزلے نے آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے کئی شہروں کو کھنڈرات میں بدل دیا تھا۔ قیامت خیز زلزلے میں ایک لاکھ سے زائد انسانی جانیں ضائع جب کہ ہزاروں افراد زندگی بھر کے لیے جسمانی معذوری کا شکار ہوئے۔


قیامت خیز زلزلے میں آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا تھا۔ اس سلسلے میں آزاد کشمیر و خیبر پختونخوا کے تباہ شدہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کے لئے ایرا کو مجموعی طور پر 14704 تعمیراتی منصوبے مکمل کرنے کا ہدف دیا گیاتھا جس میں سے اب تک 10 ہزار 943 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں، 2 ہزار 130منصوبوں پر تعمیراتی کام جاری ہے تاہم اب بھی تعمیر نو کے ایک ہزار631 منصوبوں پر کام شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔

ایرا کے ریکارڈ کے مطابق ایرا نے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں تعلیم کے شعبہ کے 5722 منصوبوں میں سے3502 منصوبے مکمل کرلئے ہیں، 968 منصوبے زیر تکمیل ہیں جب کہ1251 منصوبوں پر تاحال کام شروع نہ ہوسکا ہے۔ صحت کے 320 منصوبوں میں سے 241 مکمل،36زیر تکمیل جبکہ 43 پرکام شروع نہ ہوسکا ہے۔ ماحولیات کے 466 منصوبوں میں سے 291 مکمل، 161زیر تکمیل جبکہ 14 پرکام شروع نہ ہوسکا ہے۔ گورننس کے726 منصوبوں میں سے 583 مکمل، 98 زیر تکمیل جب کہ 45 پر کام شروع نہ ہوسکا ہے۔ ذریعہ معاش سے متلعقہ 2352 میں سے 1416 مکمل ، 702 زیر تکمیل جبکہ 234 پر تاحال کام شروع نہ ہوسکا ہے۔ ٹاؤن پلاننگ کے 33 منصوبوں میں سے 31 منصوبے مکمل جبکہ 2 زیر تکمیل ہے۔ سماجی تحفظ کے 15 میں سے7 منصوبے مکمل، 2 زیر تکمیل جبکہ 6 منصوبوں پر تاحال کام شروع نہ ہوسکا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے 301 منصوبوں میں سے 262 مکمل، 33 زیر تکمیل جبکہ 6 پرکام شروع نہ ہوسکا ہے۔ توانائی کے18 منصوبوں میں سے 15 منصوبے مکمل جبکہ 3 پر تاحال کام شروع نہ ہوسکا ہے۔ پانی و نکاسی آب کے 4744 منصوبوں میں سے4587 منصوبے مکمل،128 زیر تکمیل جبکہ29 پر تاحال کام شروع نہ ہوسکا ہے، ٹیلی کمیونی کیشن شعبہ کا ایک ہی منصوبہ تھا جسے مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ میڈیکل ری ہیبلی ٹیشن کے 6 منصوبے تھے جو مکمل کرلئے گئے ہیں۔
Load Next Story