آذر بائیجان اور آرمینیا کی لڑائی علاقائی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے ایران
کسی کو آرمینیا اور آذر بائیجان سے ملحق اپنی سرحدوں سے دہشت گرد بھیجنے کی اجازت نہیں دیں گے، ایرانی صدر کا خطاب
ایران نے خبردار کیا ہے کہ آذر بائیجان اور آرمینیا کی لڑائی علاقائی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگورنو قرہ باخ پر داغے گئے گولوں میں سے بعض کے ایران کے سرحدی دیہات میں گرنے کی اطلاعات آرہی ہیں۔ میڈیا کے مطابق غلطی سے گرنے والے ان گولوں سے عمارتوں کو نقصان پہنچنے اور بچے کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔
حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی حدود میں کسی طرح کی بمباری یا میزائل حملہ قابل قبول نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں اس حوالے سے بھی ہوشیار رہنا چاہیے کہ آرمینیا اور آذر بائیجان میں جاری لڑائی کہیں بڑی علاقائی جنگ میں تبدیل نہ ہوجائے۔ ہم علاقائی امن و استحکام کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: طیب اردوان نے آرمینیا کے خلاف آذر بائیجان کی حمایت کا اعلان کردیا
ایرانی صدر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ایران کسی بھی ملک کو آرمینیا اور آذر بائیجان سے ملحق اپنی سرحدوں سے دہشت گرد بھیجنے کی اجازت نہیں دے گا۔
متعلقہ لنک: آذربائیجان، آرمینیا جنگ: پاکستان اہم کیوں؟
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگورنو قرہ باخ پر داغے گئے گولوں میں سے بعض کے ایران کے سرحدی دیہات میں گرنے کی اطلاعات آرہی ہیں۔ میڈیا کے مطابق غلطی سے گرنے والے ان گولوں سے عمارتوں کو نقصان پہنچنے اور بچے کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔
حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی حدود میں کسی طرح کی بمباری یا میزائل حملہ قابل قبول نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں اس حوالے سے بھی ہوشیار رہنا چاہیے کہ آرمینیا اور آذر بائیجان میں جاری لڑائی کہیں بڑی علاقائی جنگ میں تبدیل نہ ہوجائے۔ ہم علاقائی امن و استحکام کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: طیب اردوان نے آرمینیا کے خلاف آذر بائیجان کی حمایت کا اعلان کردیا
ایرانی صدر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ایران کسی بھی ملک کو آرمینیا اور آذر بائیجان سے ملحق اپنی سرحدوں سے دہشت گرد بھیجنے کی اجازت نہیں دے گا۔
متعلقہ لنک: آذربائیجان، آرمینیا جنگ: پاکستان اہم کیوں؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کی جانب سے آرمینیا اور آذر بائیجان سے اپنی سرحدوں کی خلاف ورزی پر باضابطہ احتجاج بھی ریکارڈ کروایا جاچکا ہے۔