اپنا حق حاصل کرنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے آذر بائیجان

آرمینیا سے جنگ بندی کے بعد دونوں جانب کے الزامات اور تندوتیز بیانات سے ڈرامائی تبدیلیاں متوقع

آرمینیا اور آذر بائیجان کے مابین جنگ بندی کے فوری بعد سے الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہوگیا(فوٹو، انٹر نیٹ)

آذر بائیجان کے صدر نے کہا ہے کہ آرمینیا کے ساتھ مل کر سیاسی حل کی تلاش شروع کردی ہے لیکن جنگ جاری رہے گی اور اپنا حق حاصل کرنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے آذربائیجان کے وزیر اعظم الہام علیوف نے کہا ہے کہ اگرچہ دونوں ممالک سیاسی حل کی کوششیں شروع کرچکے ہیں تاہم جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہم اپنا حق حاصل کرنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔

آرمینیا کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردی بیان میں کہا گیا ہے کہ آذربائیجان نے جنگ بندی کے اعلان کے پانچ منٹ بعد ہی حملے شروع کردیے تھے۔ جب کہ آذر بائیجان نے الزام عائد کیا کہ قرہ باخ میں موجود دشمن فوجیں اس کی حدود میں گولا باری کررہی ہیں۔


باکو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آذر بائیجان کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ریڈ کراس کی جانب سے لاشوں کے تبادلے کا انتظام مکمل ہونے تک جنگ بندی برقرار رہے گی۔ ہمیں امید ہے کہ ہم جلد مزید علاقہ حاصل کرلیں گے۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے مابین قرہ باخ کے علاقائی تنازعے پر شروع ہونےو الے مسلح تصادم کے بعد روس نے جنگ بندی کے لیے کاوشوں کا آغاز کیا تھا۔روسی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ دوپہر 12 بجے کے بعد عملاً سیز فائر کے دوران دونوں ممالک قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کریں گے۔ اس عمل کی تکمیل کے بعد متنازعہ علاقے نگورنو کاراباخ کے تصفیے کے لیے باضابطہ مذاکرات شروع ہوں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: روس کی میزبانی میں آرمینیا اور آذربائیجان مذاکرات کامیاب، جنگ بندی کا اعلان

عالمی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آرمینیا اورآذر بائیجان کے مابین مذاکرات کے آغاز کو روس نے ایک بڑی پیش رفت کے طور پر پیش کیا تھا تاہم دونوں جانب سے آنے والے تندوتیز بیانات اور الزامات کے بعد صورت حال میں ڈرامائی تبدیلیاں متوقع ہے۔
Load Next Story