غیراخلاقی مواد ہٹانے پرٹک ٹاک بحال کردیں گے امین الحق

سائبرسیکیورٹی پراقدامات کررہے ہیں،پائریسی روکنے کیلیے قانون سازی پرتیارہیں

انٹیلیکچول پراپرٹی ایکسی لینس آئی پی کیٹگریزمیں بزنس مینوں کوایوارڈزدیے گئے۔ فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی مستقل نہیں عارضی لگائی گئی ہے تاہم غیر اخلاقی، نفرت انگیز اورریاست مخالف چیزیں ہٹانے پر بحال کردیا جائے گا۔

انٹیلیکچوئل پراپرٹی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیراہتمام فرسٹ انٹیلیکچول پراپرٹی ایکسی لینس ایوارڈ 2020 کے حوالے سے تقریب میں وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ یہ ایک تاریخ ساز موقع ہے، ملک میں سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے اچھے اقدامات ہورہے ہیں، قبضہ ، آئی پی اور چیمبر آف کامرس کے ساتھ آئی ٹی کی وزارت کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آگاہی کے لیے جامعات اور تعلیمی اداروں میں جانا ہوگا، طالبعلموں کو بتانا ہوگا کہ اصل میں پائریسی سے کیسے بچا جائے اور اس کو کیسے روکا جائے، ٹریبونل بنانے اور قانون سازی کے لیے ہم آپ کے ساتھ ہیں، شہداد کوٹ میں 55 کروڑ روپے کا ٹینڈر پاس کیا، شہداد کوٹ میں بھی آئی ٹی کے حوالے سے کام جاری ہے، سکھر، گوٹھکی سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں میں بھی ٹیکنالوجی فراہم کی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم تھری اور فور جی سے آگے جارہے ہیں، ٹک ٹاک پر پابندی مستقل نہیں عارضی ہے، ٹک ٹاک کو 2 بار تنبیہی خط جاری کیا جاچکا تھا، حکومت غیر اخلاقی مواد، نفرت انگیز اور ریاست مخالف مواد برداشت نہیں کرے گی، ایسا مواد ٹک ٹاک سے فوری طور پر ہٹایا جائے، ٹک ٹاک کو واپس بحال کردیا جائے گا۔


فرحان حنیف آئی پی او عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمارے ہر بشنز مین کو انٹیلیکچول پراپرٹی کی ضرورت پڑتی ہے ہمارے یہاں کا کلچر صرف دوسروں کی چیزیں چوری کرنا ہوتا ہے جس سے بزنس ایک طرف رہ گیا میں نے کراچی چیمبر میں 3 سال کام کیا، بزنس کمیونٹی کو انٹیلیکچوئل پراپرٹی سے بہت فائدہ ہوتا ہے، انڈیا کی سافٹ ویئر ایکسپورٹس کئی ملین میں گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سافٹ وئیرز پر کام کرنے میں ہمارے یہاں پائریسی ہے جب تک قانون کی عملداری نہیں ہوگی فائدہ نہیں ہوگا، صرف باتیں اور سیشن کرنے سے کچھ نہیں ہوگا پاکستان میں ہر مشہور برانڈ کی کاپی بنادی جاتی ہے ہمیں پروٹیکشن، پرائیویسی اور ایگزیکیوشن کے لیے پالیسی بنانی ہوگی لا انفورسمنٹ اچھی ہوجائے تو بزنس مین کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔

شارق وہرہ نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، ہمارا ملک دیگر ملکوں کے مقابلے میں برانڈز کے حوالے سے کہیں پیچھے ہیں، وزیر اعظم سمیت یہاں موجود ہر شخص کو معلوم ہے کہ مسائل کیا ہیں، انٹیلیکچول پراپرٹی رائٹس ہمیں معلوم ہونا چاہئیں، برانڈ کی کریشن کرنے والے کی برانڈ کے ساتھ شناخت ہونا ضروری ہے، ہمیں سب سے پہلے یہ یقین ہونا چاہیے کہ ہم جس برانڈ کی رجسٹریشن کروارہے ہیں وہ آپ کا اپنا برانڈ ہے، اگر ہمارے ادارے اپنے پوٹینشئل کا 10 فیصد حصہ بھی دیانت سے ادا کریں تو تجارت اور صنعت کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔

جسٹس (ر) انور منصور خان نے کہا کہ پاکستان کے برانڈز اور ان کی تخلیق سیکیور نہیں ہے، آئی پی رائٹس کسی بھی برانڈ کی پختگی اور مقبولیت کے لیے انتہائی مفید ہیں، آئی پی رائٹس کا بزنس مین کو اپنے حقوق کے لیے جاننا بہت ضروری ہے جو آئی پی لا کی خلاف ورزی کررہے ہیں متعلقہ اتھارٹیز کو چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کریں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔

وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے بیسٹ آئی پی مینیجمنٹ، ایمرجنگ آئی پی پلیئر، ایمرجنگ آئی پی لا فرم، آئی پی نیوکمر کی کیٹگریز میں مختلف بزنس مینوں کو ایوارڈز دیے، تقریب میں سابق آئی پی او پاکستان طارق فیروز، بریگیڈئیر (ر) عدنان، شارق وہرہ پریڈیڈنٹ کے سی سی آئی، مرزا اختیار بیگ چیئرمین بیگ گروپ اور دیگر بزنس مینوں نے شرکت کی۔
Load Next Story