قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں نئے ٹیلنٹ کی تلاش
بولنگ میں نئے چہرے متاثر کن کارکردگی پیش نہیں کر پائے
کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا، انگلینڈ نے بائیو سکیورٹی کا تصور پیش کرتے ہوئے بالآخر اس کو عملی جامہ بھی پہنا کر دنیا سپورٹس کو روشنی کی ایک کرن دکھائی۔
ویسٹ انڈیز، پاکستان، آئر لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز کی میزبانی کے دوران بہترین انتظامات کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا،ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ ٹورنامنٹ کروانے کے لیے بھی حوصلہ پیدا ہوا، انگلش تجربات سے سیکھتے ہوئے پاکستان نے بھی ڈومیسٹک کرکٹ کے آغاز کا فیصلہ کیا تھا، خوش قسمتی سے اس دوران ملک میں کورونا کی صورتحال بھی کنٹرول میں رہی، تاہم کسی غفلت کا مظاہرہ کرنے کی گنجائش نہیں۔
اچھی بات ہے کہ پی سی بی نے کورونا ٹیسٹنگ کے حوالے سے ایک بہتر سسٹم متعارف کروانے کے بعد قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے میزبان ملتان میں بائیو سکیورٹی کا خیال رکھا گیا، سیکنڈ الیون ایونٹ کے لاہور میں مقابلوں کے دوران بھی ہوٹل اور قذافی سٹیڈیم میں کورونا پروٹوکولز پر عمل درآمد کیا گیا، اسی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا،تماشائیوں کے بغیر ہونے والے میچز کی نشریات پہلے سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل تھیں، کرکٹ کو ترسے شائقین کو ایک عرصہ کے بعد ٹی وی سکرین پر مقابلے دیکھ رہے ہیں۔
انگلینڈ میں میچز کے بعد پاکستان میں نشریات کے حوالے سے بھی بڑی توقعات تھیں لیکن کئی مسائل نے مزا کرکرا کردیا، ٹی وی پر میچ دیکھنے والے شائقین کو مایوس کن تجربات ہوئے، فنکشنل کیمروں کی تعداد کم ہونے کے سبب دور سے دکھائی جانے والی گیند نظر آنا ہی بند ہوجاتی، کیمرہ ورک کمزور اور جدید ترین ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے بھی نشریات کا معیار وہ نہیں رہا جو کہ بین الاقوامی میچز کے دوران نظر آتا تھا، آواز، تصویر اور ڈسٹارشن نے کھیل کا مزہ کرکرا کر دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معیاری نشریات کے لیے جدید کیمروں،اپ گریٹڈ اوبی وین، انتہائی پروفیشنل اور مظبوط پروڈکشن ٹیم ، سیٹلائٹ سے بریک لیس رابطہ اور دیگر تمام فنی خرابیوں سے بالاتر نظام یکجا ہوں تو نشریات کا معیار بلند ھو جاتا ہے لیکن ان معاملات میں غفلت کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا، سپائیڈر کیم ودیگر جدید کیمروں کی عدم موجودگی میں بھی نشریات متاثر نہیں کر سکیں، دوسری جانب اپنے سرسبز و شاداب میدان کی وجہ سے مشہور ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کئی جگہ سے گھاس اڑچکی تھی، اگر تھی بھی تو پیلاہٹ کا شکار، سکرین پر شائقین کے تلاش کرتے رہ جاتے تو دوسرے مٹی بھی اڑتی۔
ذرائع کے مطابق ملتان کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پی ایس ایل اور ڈومیسٹک میچز کی میزبانی کے دوران اخراجات کے 15 کروڑ طلب کیے گئے ہیں، زمبابوے کے خلاف سیریز کے 20 ون ڈے میچز کی میزبانی سے قبل 20 کروڑ مانگے جا رہے ہیں،اسی لیے پی سی بی نے ملتان کے بجائے ایک سیریز لاہور میں کروانے پر غور شروع کر دیا ہے، ون ڈے میچز پہلے راولپنڈی میں کروانے کے بعد ٹی ٹوئنٹی مقابلے قذافی اسٹیڈیم میں کروانے کا پلان بھی بنایا جا رہا ہے، پی سی بی حکام کا خیال ہے کہ لاہور میں لاجسٹک مسائل اور اخراجات کم ہوں گے۔
ملتان میں شیڈول پہلا مرحلے میں ٹیموں اور کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو شاداب خان کی قیادت میں میدان میں اترنے والی دفاعی چیمپئن ناردرن نے پانچوں میچز جیت کر 10پوائنٹس کیساتھ ٹاپ پر جگہ بنائی، خیبر پختونخوا (8) دوسرے، بلوچستان (6) تیسرے، سندھ(2)چوتھے،سنٹرل پنجاب (2) پانچویں اور سدرن پنجاب(0)چھٹے نمبر پر رہی، سینئرز نے اپنی افادیت ثابت کی، جونیئرز میں سے چند میں ٹیلنٹ نظر آیا، عبداللہ شفیق نے 59کی اوسط سے 236رنز بنائے، ایونٹ کی پہلی سنچری بھی ان کے نام کے آگے درج ہے۔
یہ سنگ میل انہوں نے ڈیبیو میچ میں عبور کرنے کا منفرد اعزاز بھی حاصل کیا، اس کے بعد ٹاپ 10سکوررز کی فہرست میں شامل محمد حفیظ207، امام الحق195، ذیشان ملک192،حارث سہیل181،شرجیل خان177، فخرزمان170، صہیب مقصود 166، محمد رضوان160 اور کامران اکمل158 رنز جوڑنے میں کامیاب ہوئے، حیدر علی (156) صرف ایک بڑی اننگز کھیل پائے، افتخار احمد نے بھی اتنے ہی رنز بنائے لیکن اس دوران 3بار ناٹ آؤٹ بھی رہے،اسی طرح آصف علی نے 122رنز بنائے لیکن اس دوران 3بار ناٹ آؤٹ بھی رہے،اوسط 61ہے، کارکردگی میں عدم تسلسل کا شکار علی عمران115، ذیشان اشرف111، خوشدل شاہ91اور اعظم خان 90رنز بناسکے ہیں، شعیب ملک کو 5میچز میں 3اننگز کھیلنے کا موقع ملا، ایک بار ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 47رنز بنائے ہیں۔
بولنگ کے ٹاپ 5میں احسان عادل کے سوا ان تمام بولرز کی کارکردگی نظر آتی ہے جن کی قومی ٹیم میں جگہ پہلے ہی پکی ہے، شاہین شاہ آفریدی 9.75کی اوسط سے 12شکار کرکے سرفہرست رہے، انہوں نے دوبار میچ میں 5وکٹیں بھی حاصل کیں، حارث رؤف نے 12کی ایوریج سے 10کو پویلین بھیجا ہے، بہترین بولنگ 24رنز کے عوض 4وکٹیں رہی،شاداب خان نے 19کی اوسط سے 8شکار کئے،محمد موسیٰ نے 16.57کی ایوریج سے 7کو میدان بدر کیا، احسان عادل نے بھی اتنے ہی شکار 18.57کی اوسط سے کئے۔
ٹاپ 10میں شامل دیگر بولرز میں جنید خان، عثمان قادر7،7، سہیل تنویر، عاکف جاوید اور یاسر شاہ 6،6وکٹیں اڑانے میں کامیاب ہوئے، وہاب ریاض 35کی اوسط سے 5، محمد حسنین 3میچز میں 4شکار کر پائے، ایوریج 25سے زائد رہی،محمد عامر، نسیم شاہ اور عثمان شنواری نے 2،2وکٹیں حاصل کیں،ان پیسرز نے میچ بھی 2،2ہی کھیلے، نئے بولرز میں عاکف جاوید نے متاثر کیا لیکن تجربہ کی کمی واضح نظر آئی ہے۔
راولپنڈی میں شروع ہونے والے دوسرے مرحلے سے قبل مشکلات کا شکار 3ٹیموں نے سیکنڈ الیون سے نیا خون شامل کیا،5 میچز میں47 کی اوسط سے 235 رنز بنانے والے 17 سالہ نوجوان بیٹسمین عبدالواحد بنگلزئی کو عمران فرحت کی جگہ بلوچستان کے اسکواڈ میں شامل کیا، سینئر بیٹسمین نے 2میچز میں 19رنز بنائے تھے، سدرن پنجاب نے 3کرکٹرز کو شامل کیا، محمد عمران نے 6 ،دلبر حسین نے5 وکٹیں حاصل کیں، زین عباس نے 193 رنز کیساتھ سدرن پنجاب سیکنڈ الیون کے سب سے کامیاب بیٹسمین رہے تھے، ڈراپ ہونے والے بلاول بھٹی ایک وکٹ بھی حاصل نہیں کرسکے تھے جبکہ محمد عرفان اور راحت علی نے بالترتیب 3، 3 شکار کئے۔
سنٹرل پنجاب نے دو میچز میں ایک وکٹ حاصل کرنے والے آف اسپنر بلال آصف کی جگہ محمد اخلاق کو شامل کیا، ٹاپ آرڈر بیٹسمین نے سیکنڈ الیون کے ابتدائی 4 میچز ہی 3نصف سنچریوں کی مدد سے176 رنز بنائے تھے۔
راولپنڈی میں پہلے روز خوشدل شاہ نے میلہ لوٹ لیا، انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ کی تیز ترین اور مجموعی طور پر پانچویں تیز ترین سنچری صرف 35گیندوں پر بنائی، خوشدل شاہ کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت سدرن پنجاب کی یقینی شکست فتح میں بدل گئی۔
یاد رہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کی تیز ترین سنچری احمد شہزاد نے 40گیندوں پر بنائی تھی، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں مجموعی طور پر سرفہرست کرس گیل نے 30، پنت 32، لیوب 33اور سائمنڈز 34گیندوں پر یہ سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہوئے تھے، اسی میچ میں سندھ کی جانب سے خرم منظور کی تھری فیگر اننگز بھی دیکھنے کو ملی لیکن ٹیم کا 216 کا مجموعہ ناکافی ثابت ہوا۔
دوسری جانب بابر اعظم کی واپسی سے سنٹرل پنجاب کی آب وتاب بھی بحال ہوگئی،ٹیم 166کا ہدف صرف 2وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے ناردرن کو ایونٹ میں پہلی ناکامی کا مزا چکھا دیا، مین آف دی میچ فہیم اشرف 4وکٹیں اڑانے کے ساتھ 52،کپتان بابر اعظم 86 پر ناٹ آؤٹ رہے، ایونٹ میں مزید سنسنی خیز مقابلوںکی توقع کی جارہی ہے۔
ویسٹ انڈیز، پاکستان، آئر لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز کی میزبانی کے دوران بہترین انتظامات کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا،ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ ٹورنامنٹ کروانے کے لیے بھی حوصلہ پیدا ہوا، انگلش تجربات سے سیکھتے ہوئے پاکستان نے بھی ڈومیسٹک کرکٹ کے آغاز کا فیصلہ کیا تھا، خوش قسمتی سے اس دوران ملک میں کورونا کی صورتحال بھی کنٹرول میں رہی، تاہم کسی غفلت کا مظاہرہ کرنے کی گنجائش نہیں۔
اچھی بات ہے کہ پی سی بی نے کورونا ٹیسٹنگ کے حوالے سے ایک بہتر سسٹم متعارف کروانے کے بعد قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے میزبان ملتان میں بائیو سکیورٹی کا خیال رکھا گیا، سیکنڈ الیون ایونٹ کے لاہور میں مقابلوں کے دوران بھی ہوٹل اور قذافی سٹیڈیم میں کورونا پروٹوکولز پر عمل درآمد کیا گیا، اسی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا،تماشائیوں کے بغیر ہونے والے میچز کی نشریات پہلے سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل تھیں، کرکٹ کو ترسے شائقین کو ایک عرصہ کے بعد ٹی وی سکرین پر مقابلے دیکھ رہے ہیں۔
انگلینڈ میں میچز کے بعد پاکستان میں نشریات کے حوالے سے بھی بڑی توقعات تھیں لیکن کئی مسائل نے مزا کرکرا کردیا، ٹی وی پر میچ دیکھنے والے شائقین کو مایوس کن تجربات ہوئے، فنکشنل کیمروں کی تعداد کم ہونے کے سبب دور سے دکھائی جانے والی گیند نظر آنا ہی بند ہوجاتی، کیمرہ ورک کمزور اور جدید ترین ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے بھی نشریات کا معیار وہ نہیں رہا جو کہ بین الاقوامی میچز کے دوران نظر آتا تھا، آواز، تصویر اور ڈسٹارشن نے کھیل کا مزہ کرکرا کر دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معیاری نشریات کے لیے جدید کیمروں،اپ گریٹڈ اوبی وین، انتہائی پروفیشنل اور مظبوط پروڈکشن ٹیم ، سیٹلائٹ سے بریک لیس رابطہ اور دیگر تمام فنی خرابیوں سے بالاتر نظام یکجا ہوں تو نشریات کا معیار بلند ھو جاتا ہے لیکن ان معاملات میں غفلت کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا، سپائیڈر کیم ودیگر جدید کیمروں کی عدم موجودگی میں بھی نشریات متاثر نہیں کر سکیں، دوسری جانب اپنے سرسبز و شاداب میدان کی وجہ سے مشہور ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کئی جگہ سے گھاس اڑچکی تھی، اگر تھی بھی تو پیلاہٹ کا شکار، سکرین پر شائقین کے تلاش کرتے رہ جاتے تو دوسرے مٹی بھی اڑتی۔
ذرائع کے مطابق ملتان کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پی ایس ایل اور ڈومیسٹک میچز کی میزبانی کے دوران اخراجات کے 15 کروڑ طلب کیے گئے ہیں، زمبابوے کے خلاف سیریز کے 20 ون ڈے میچز کی میزبانی سے قبل 20 کروڑ مانگے جا رہے ہیں،اسی لیے پی سی بی نے ملتان کے بجائے ایک سیریز لاہور میں کروانے پر غور شروع کر دیا ہے، ون ڈے میچز پہلے راولپنڈی میں کروانے کے بعد ٹی ٹوئنٹی مقابلے قذافی اسٹیڈیم میں کروانے کا پلان بھی بنایا جا رہا ہے، پی سی بی حکام کا خیال ہے کہ لاہور میں لاجسٹک مسائل اور اخراجات کم ہوں گے۔
ملتان میں شیڈول پہلا مرحلے میں ٹیموں اور کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو شاداب خان کی قیادت میں میدان میں اترنے والی دفاعی چیمپئن ناردرن نے پانچوں میچز جیت کر 10پوائنٹس کیساتھ ٹاپ پر جگہ بنائی، خیبر پختونخوا (8) دوسرے، بلوچستان (6) تیسرے، سندھ(2)چوتھے،سنٹرل پنجاب (2) پانچویں اور سدرن پنجاب(0)چھٹے نمبر پر رہی، سینئرز نے اپنی افادیت ثابت کی، جونیئرز میں سے چند میں ٹیلنٹ نظر آیا، عبداللہ شفیق نے 59کی اوسط سے 236رنز بنائے، ایونٹ کی پہلی سنچری بھی ان کے نام کے آگے درج ہے۔
یہ سنگ میل انہوں نے ڈیبیو میچ میں عبور کرنے کا منفرد اعزاز بھی حاصل کیا، اس کے بعد ٹاپ 10سکوررز کی فہرست میں شامل محمد حفیظ207، امام الحق195، ذیشان ملک192،حارث سہیل181،شرجیل خان177، فخرزمان170، صہیب مقصود 166، محمد رضوان160 اور کامران اکمل158 رنز جوڑنے میں کامیاب ہوئے، حیدر علی (156) صرف ایک بڑی اننگز کھیل پائے، افتخار احمد نے بھی اتنے ہی رنز بنائے لیکن اس دوران 3بار ناٹ آؤٹ بھی رہے،اسی طرح آصف علی نے 122رنز بنائے لیکن اس دوران 3بار ناٹ آؤٹ بھی رہے،اوسط 61ہے، کارکردگی میں عدم تسلسل کا شکار علی عمران115، ذیشان اشرف111، خوشدل شاہ91اور اعظم خان 90رنز بناسکے ہیں، شعیب ملک کو 5میچز میں 3اننگز کھیلنے کا موقع ملا، ایک بار ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 47رنز بنائے ہیں۔
بولنگ کے ٹاپ 5میں احسان عادل کے سوا ان تمام بولرز کی کارکردگی نظر آتی ہے جن کی قومی ٹیم میں جگہ پہلے ہی پکی ہے، شاہین شاہ آفریدی 9.75کی اوسط سے 12شکار کرکے سرفہرست رہے، انہوں نے دوبار میچ میں 5وکٹیں بھی حاصل کیں، حارث رؤف نے 12کی ایوریج سے 10کو پویلین بھیجا ہے، بہترین بولنگ 24رنز کے عوض 4وکٹیں رہی،شاداب خان نے 19کی اوسط سے 8شکار کئے،محمد موسیٰ نے 16.57کی ایوریج سے 7کو میدان بدر کیا، احسان عادل نے بھی اتنے ہی شکار 18.57کی اوسط سے کئے۔
ٹاپ 10میں شامل دیگر بولرز میں جنید خان، عثمان قادر7،7، سہیل تنویر، عاکف جاوید اور یاسر شاہ 6،6وکٹیں اڑانے میں کامیاب ہوئے، وہاب ریاض 35کی اوسط سے 5، محمد حسنین 3میچز میں 4شکار کر پائے، ایوریج 25سے زائد رہی،محمد عامر، نسیم شاہ اور عثمان شنواری نے 2،2وکٹیں حاصل کیں،ان پیسرز نے میچ بھی 2،2ہی کھیلے، نئے بولرز میں عاکف جاوید نے متاثر کیا لیکن تجربہ کی کمی واضح نظر آئی ہے۔
راولپنڈی میں شروع ہونے والے دوسرے مرحلے سے قبل مشکلات کا شکار 3ٹیموں نے سیکنڈ الیون سے نیا خون شامل کیا،5 میچز میں47 کی اوسط سے 235 رنز بنانے والے 17 سالہ نوجوان بیٹسمین عبدالواحد بنگلزئی کو عمران فرحت کی جگہ بلوچستان کے اسکواڈ میں شامل کیا، سینئر بیٹسمین نے 2میچز میں 19رنز بنائے تھے، سدرن پنجاب نے 3کرکٹرز کو شامل کیا، محمد عمران نے 6 ،دلبر حسین نے5 وکٹیں حاصل کیں، زین عباس نے 193 رنز کیساتھ سدرن پنجاب سیکنڈ الیون کے سب سے کامیاب بیٹسمین رہے تھے، ڈراپ ہونے والے بلاول بھٹی ایک وکٹ بھی حاصل نہیں کرسکے تھے جبکہ محمد عرفان اور راحت علی نے بالترتیب 3، 3 شکار کئے۔
سنٹرل پنجاب نے دو میچز میں ایک وکٹ حاصل کرنے والے آف اسپنر بلال آصف کی جگہ محمد اخلاق کو شامل کیا، ٹاپ آرڈر بیٹسمین نے سیکنڈ الیون کے ابتدائی 4 میچز ہی 3نصف سنچریوں کی مدد سے176 رنز بنائے تھے۔
راولپنڈی میں پہلے روز خوشدل شاہ نے میلہ لوٹ لیا، انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ کی تیز ترین اور مجموعی طور پر پانچویں تیز ترین سنچری صرف 35گیندوں پر بنائی، خوشدل شاہ کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت سدرن پنجاب کی یقینی شکست فتح میں بدل گئی۔
یاد رہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کی تیز ترین سنچری احمد شہزاد نے 40گیندوں پر بنائی تھی، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں مجموعی طور پر سرفہرست کرس گیل نے 30، پنت 32، لیوب 33اور سائمنڈز 34گیندوں پر یہ سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہوئے تھے، اسی میچ میں سندھ کی جانب سے خرم منظور کی تھری فیگر اننگز بھی دیکھنے کو ملی لیکن ٹیم کا 216 کا مجموعہ ناکافی ثابت ہوا۔
دوسری جانب بابر اعظم کی واپسی سے سنٹرل پنجاب کی آب وتاب بھی بحال ہوگئی،ٹیم 166کا ہدف صرف 2وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے ناردرن کو ایونٹ میں پہلی ناکامی کا مزا چکھا دیا، مین آف دی میچ فہیم اشرف 4وکٹیں اڑانے کے ساتھ 52،کپتان بابر اعظم 86 پر ناٹ آؤٹ رہے، ایونٹ میں مزید سنسنی خیز مقابلوںکی توقع کی جارہی ہے۔