امریکا کی دہشتگردی کیخلاف پاکستان کو دی جانے والی امداد نیٹو سپلائی سے مشروط کرنے کی دھمکی
امریکا نے پاکستان کو دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ملنے والی امداد میں بھی 2013 کے مقابلے میں کمی کر دی ہے۔
امریکہ نے خبردارکیا ہےکہ اگر پاکستان نے طورخم کے راستے نیٹو سامان کی ترسیل نہ کھولی تو اسے دہشت گردی کے خلاف دی جانے والی امداد روک دی جائے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکا نے 2014 کے لئے اپنے مجوزہ بجٹ میں پاکستان کو دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ملنے والی فوجی امداد میں بھی 2013 کے مقابلے میں کمی کر دی ہے، اس کے علاوہ امریکا نے پاکستان کو ملنے والی رقم کی معیاد بھی ایک سال کے لیے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجوزہ ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کی ضمانت کے بغیر یہ رقم جاری نہیں کی جائے گی۔
امریکا کے فوجی بجٹ میں پاکستان کو دی جانے والی رقم جاری کرنے کے لیے شرط عائد کی گئی ہے کہ وزیردفاع چک ہیگل کو کانگریس کو بتانا ہوگا کہ پاکستان القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان، حقانی نیٹ ورک اور کوئٹہ شوریٰ طالبان جیسے شدت پسند گرپوں کے خلاف کارروائی میں کس حد تک مدد کر رہا ہے، پاکستانی سرحد کے قریب امریکی فوج یا افغانستان کی فوج پر ہونے والے حملوں کو روکنے کے لیے اسلام آباد کیا اقدامات اٹھا رہا ہے، اس کے علاوہ یہ بجٹ میں یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ وزیر دفاع کو ضمانت دینی ہوگی کہ پاکستان اپنی فوج یا اس پیسے کا استعمال بلوچ، سندھی، ہزارہ، عیسائی، ہندو اور احمدیہ جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کو دبانے کے لیے نہیں کر ے گا۔
گزشتہ روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا تھا کہ وہ اب بھی طورخم کے راستے نیٹو سپلائی جلد کھلوانے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں لیکن اگر یہ ممکن نہیں ہوا تو پھر دوسرے راستے بھی ہیں۔ چک ہیگل کا کہنا تھا کہ فضائی راستے سے بھی امریکی سامان کی واپسی ممکن ہے لیکن وہ بہت مہنگا پڑے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا میں امریکی ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد احتجاجا نیٹو سپلائی روک دی تھی جبکہ پاکستان میں بلوچستان کے راستے نیٹو سپلائی کا عمل جاری ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکا نے 2014 کے لئے اپنے مجوزہ بجٹ میں پاکستان کو دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ملنے والی فوجی امداد میں بھی 2013 کے مقابلے میں کمی کر دی ہے، اس کے علاوہ امریکا نے پاکستان کو ملنے والی رقم کی معیاد بھی ایک سال کے لیے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجوزہ ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کی ضمانت کے بغیر یہ رقم جاری نہیں کی جائے گی۔
امریکا کے فوجی بجٹ میں پاکستان کو دی جانے والی رقم جاری کرنے کے لیے شرط عائد کی گئی ہے کہ وزیردفاع چک ہیگل کو کانگریس کو بتانا ہوگا کہ پاکستان القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان، حقانی نیٹ ورک اور کوئٹہ شوریٰ طالبان جیسے شدت پسند گرپوں کے خلاف کارروائی میں کس حد تک مدد کر رہا ہے، پاکستانی سرحد کے قریب امریکی فوج یا افغانستان کی فوج پر ہونے والے حملوں کو روکنے کے لیے اسلام آباد کیا اقدامات اٹھا رہا ہے، اس کے علاوہ یہ بجٹ میں یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ وزیر دفاع کو ضمانت دینی ہوگی کہ پاکستان اپنی فوج یا اس پیسے کا استعمال بلوچ، سندھی، ہزارہ، عیسائی، ہندو اور احمدیہ جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کو دبانے کے لیے نہیں کر ے گا۔
گزشتہ روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا تھا کہ وہ اب بھی طورخم کے راستے نیٹو سپلائی جلد کھلوانے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں لیکن اگر یہ ممکن نہیں ہوا تو پھر دوسرے راستے بھی ہیں۔ چک ہیگل کا کہنا تھا کہ فضائی راستے سے بھی امریکی سامان کی واپسی ممکن ہے لیکن وہ بہت مہنگا پڑے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا میں امریکی ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد احتجاجا نیٹو سپلائی روک دی تھی جبکہ پاکستان میں بلوچستان کے راستے نیٹو سپلائی کا عمل جاری ہے۔